عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
کتاب کا نام
تنویر شرح نحو میر
ناشر
المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ
تبصرہ
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"تنویر اردو شرح نحو میر" مفتی عطا الرحمٰن ملتانی کی ایک نادر تصنیف ہے۔ جس میں نحو کے لازمی و ضروری قواعد کو جامعیت کےساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)
تنویر شرح نحو میر
مصنف
مفتی عطاء الرحمنناشر
المکتبۃ الشرعیہ گوجرانوالہ
تبصرہ
کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیے اس کے بنیادی اصول و قواعد کا جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔کوئی انسان اس وقت تک کسی زبان پر مکمل عبور حاصل نہیں کر سکتا جب تک وہ اس زبان کے بنیادی قواعد میں پختگی حاصل نہ کر لے۔یہ عالم فانی بے شمار زبانوں کی آماجگاہ ہےاور اس میں بہت سی زبانوں کا تعلق زمانہ قدیم سے ہے۔موجوہ تمام زبانوں میں سب سےقدیم زبان عربی ہے اس کاوجود اس وقت سے ہےجب سےیہ کائنات معرض وجود میں آئی اور یہی زبان روزِ قیامت بنی آدم کی ہوگی۔عربی زبان سے اہل عجم کا شغف رکھنا اہم اور ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی پاک کلام بھی عربی میں ہے۔اہل اسلام کی تمام تر تعلیمات کا ذخیرہ عربی زبان میں مدوّن و مرتب ہے اور ان علوم سے استفادہ عربی گرائمر(نحو و صرف) کے بغیر نا ممکن ہے۔ زیر نظر کتاب"تنویر اردو شرح نحو میر" مفتی عطا الرحمٰن ملتانی کی ایک نادر تصنیف ہے۔ جس میں نحو کے لازمی و ضروری قواعد کو جامعیت کےساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ مصنف کی محنت کو قبول فرمائے اور ان کے میزان حسنات میں اضافہ فرمائے۔ آمین(عمیر)