عمر السلفی۔
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 22، 2020
- پیغامات
- 1,608
- ری ایکشن اسکور
- 41
- پوائنٹ
- 110
آموختہ :
تنہائی...جی ہاں تنہائی بہت بڑی نعمت ہے اگر اس کا درست استعمال کیا جائے...برا ہو اس ناہنجار موبائل کا جس نے خاص و عام کی تنہائی کو داؤ پر لگا دیا ہے...اہل علم کی تنہائی نہ صرف پاکیزہ ہوا کرتی تھی بلکہ کثرتِ مطالعہ سے مزین بھی. فقہاء و محدثین کو تنہائی اس قدر مرغوب تھی کہ اس پر ہر تعلق قربان کر دیا کرتے تھے...خلفاء کے بلاوے صرف اس لیے ٹھکرا دیے جاتے تھے کہ تنہائی قلم و قرطاس سے رابطہ رکھنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے ...سبحان اللہ اکتاہٹ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا، امام ذہلی رحمہ اللہ کے صاحبزادے نے ان کی تنہائی اور کتابوں کے سے شغف کو دیکھتے ہوئے پوچھا کہ : والدِ گرامی آپ کو اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی؟ تو فرمانے لگے :
اکتاہٹ کیسی؟؟؟ ميں تو رسول اکرم صلی الله علیه و سلم، صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام رحمہم اللہ کی مجلس میں بیٹھا ہوتا ہوں.
مجدد امام ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اپنے احکام سے مزین سنن ابن ماجہ کے مقدمے میں خلوت نشینی کی برکت کے متعلق رقمطراز ہیں :
" لا يعرف قدرها الا من عاناها. (ص : 9).
ترجمہ : اس کی قدر تو صرف وہی جان سکتا ہے جو اس کیفیت سے گزر چکا ہے.
پھر درج ذیل اشعار ذکر کیے ہیں :
لَنَا جُلَسَاءُ مَا نَمَلُّ حَدِيثَهُمْ ... أَلِبَّاءُ مَأمُونُونَ غَيْبَاً وَمَشْهَدَا
يَفِيدُونَنَا مِنْ عِلْمِهِمْ عِلْمِ مَا مَضَى ... وَعَقْلاً وَتَأدِيبَاً وَرَأياً مُسَدَّدَا
فَلا فِتْنَةٌ تُخْشَى وَلا سُوءُ عِشْرَةٍ ... وَلا نَتَّقِي مِنْهُمْ لِسَانَاً وَلا يَدَا
فَإِنْ قُلْت أَمْوَاتٌ فَلَسْتَ بِكَاذِبٍ ... وَإِنْ قُلْت أَحْيَاءٌ فَلَسْت
مفنّدا
آہ فآہ ثم آہ آج ہم میں سے بہت کم حضرات ایسے ہوں گے جو تنہائی کے محض اس لیے متلاشی ہوں کہ اس کے ذریعے ذوقِ مطالعہ کی تسکین کر سکیں :
بارود کے بدلے ہاتھوں میں آ جائے کتاب تو اچھا ہو
اے کاش ہماری آنکھوں کا اکیسواں خواب تو اچھا ہو
نثر نگار : حافظ عبد العزيز آزاد
تنہائی...جی ہاں تنہائی بہت بڑی نعمت ہے اگر اس کا درست استعمال کیا جائے...برا ہو اس ناہنجار موبائل کا جس نے خاص و عام کی تنہائی کو داؤ پر لگا دیا ہے...اہل علم کی تنہائی نہ صرف پاکیزہ ہوا کرتی تھی بلکہ کثرتِ مطالعہ سے مزین بھی. فقہاء و محدثین کو تنہائی اس قدر مرغوب تھی کہ اس پر ہر تعلق قربان کر دیا کرتے تھے...خلفاء کے بلاوے صرف اس لیے ٹھکرا دیے جاتے تھے کہ تنہائی قلم و قرطاس سے رابطہ رکھنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہے ...سبحان اللہ اکتاہٹ کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا، امام ذہلی رحمہ اللہ کے صاحبزادے نے ان کی تنہائی اور کتابوں کے سے شغف کو دیکھتے ہوئے پوچھا کہ : والدِ گرامی آپ کو اکتاہٹ محسوس نہیں ہوتی؟ تو فرمانے لگے :
اکتاہٹ کیسی؟؟؟ ميں تو رسول اکرم صلی الله علیه و سلم، صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام رحمہم اللہ کی مجلس میں بیٹھا ہوتا ہوں.
مجدد امام ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اپنے احکام سے مزین سنن ابن ماجہ کے مقدمے میں خلوت نشینی کی برکت کے متعلق رقمطراز ہیں :
" لا يعرف قدرها الا من عاناها. (ص : 9).
ترجمہ : اس کی قدر تو صرف وہی جان سکتا ہے جو اس کیفیت سے گزر چکا ہے.
پھر درج ذیل اشعار ذکر کیے ہیں :
لَنَا جُلَسَاءُ مَا نَمَلُّ حَدِيثَهُمْ ... أَلِبَّاءُ مَأمُونُونَ غَيْبَاً وَمَشْهَدَا
يَفِيدُونَنَا مِنْ عِلْمِهِمْ عِلْمِ مَا مَضَى ... وَعَقْلاً وَتَأدِيبَاً وَرَأياً مُسَدَّدَا
فَلا فِتْنَةٌ تُخْشَى وَلا سُوءُ عِشْرَةٍ ... وَلا نَتَّقِي مِنْهُمْ لِسَانَاً وَلا يَدَا
فَإِنْ قُلْت أَمْوَاتٌ فَلَسْتَ بِكَاذِبٍ ... وَإِنْ قُلْت أَحْيَاءٌ فَلَسْت
مفنّدا
آہ فآہ ثم آہ آج ہم میں سے بہت کم حضرات ایسے ہوں گے جو تنہائی کے محض اس لیے متلاشی ہوں کہ اس کے ذریعے ذوقِ مطالعہ کی تسکین کر سکیں :
بارود کے بدلے ہاتھوں میں آ جائے کتاب تو اچھا ہو
اے کاش ہماری آنکھوں کا اکیسواں خواب تو اچھا ہو
نثر نگار : حافظ عبد العزيز آزاد