• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تنہا نہ رہیں !

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
قال الامام أحمد : حَدَّثَنَا أَبُو عُبَيْدَةَ الْحَدَّادُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْوَحْدَةِ، أَنْ يَبِيتَ الرَّجُلُ وَحْدَهُ أَوْ يُسَافِرَ وَحْدَهُ "
مسند الإمام أحمد بن حنبل حديث :5650 )9/467

عبد اللہ بن عمر روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے تنہا رہنے سے منع فرمایا ،(یعنی ) نہ تو آدمی رات تنہا بسر کرے ،اور نہ تنہا سفر کرے ‘‘
علامہ البانی ؒ نے ’’ سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ ‘‘ میں اس حدیث کو بخاری کی شرط پر صحیح کہا ہے ‘
قال الشيخ الألباني في الصحيحة 60:
" نهى عن الوحدة: أن يبيت الرجل وحده، أو يسافر وحده ".
رواه أحمد (2 / 91) عن عاصم بن محمد عن أبيه عن ابن عمر مرفوعا.
قلت: وهذا إسناد صحيح، وهو على شرط البخاري، رجاله كلهم من رجال الشيخين، غير أبي عبيدة الحداد واسمه عبد الواحد بن واصل فمن رجال البخاري وحده وهو ثقة. وعاصم بن محمد هو ابن زيد بن عبد الله بن عمر بن الخطاب العمري وقد روى عن العبادلة الأربعة ومنهم جده عبد الله بن عمر.
والحديث أورده في " المجمع " (8 / 104) وقال: " رواه أحمد ورجاله رجال الصحيح ".
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وقد رواه جماعة عن عاصم بلفظ آخر، وهو:
" لو يعلم الناس في الوحدة ما أعلم ما سار راكب بليل وحده (أبدا) ".
یہی حدیث دوسرے الفاظ سے مروی ہے : کہ اگر لوگ وہ (مصائب و مشکلات جو تنہا سفر میں ہو سکتے ہیں ) جانتے،جو میں جانتا ہوں ،تو کوئی مسافر کبھی رات کو تنہا سفر نہ کرتا ‘‘
61 - " لو يعلم الناس في الوحدة ما أعلم ما سار راكب بليل وحده (أبدا) ".
رواه البخاري (2 / 247) والترمذي (1 / 314) والدارمي (2 / 289) وابن ماجه (3768) وابن حبان في " صحيحه " (1970 - موارد) والحاكم (2 / 101) وأحمد (2 / 23 و 24، 86، 120) والبيهقي (5 / 257) وابن عساكر (18 / 89 / 2) من طرق عن عاصم بن محمد بن زيد بن عبد الله
بن عمر عن أبيه عن ابن عمر مرفوعا.
وقال الحاكم: " صحيح الإسناد ". ووافقه الذهبي.
 
Top