ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ گرمی زوروں پر ہے
اور درجہ حرارت 50 ڈگری سنٹی گریڈ سے بھی تجاوزکر جاتا ہے
اس گرمی کے موسم میں بہت سے پرندے پانی کی کمی کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں
آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اگر ہو سکے تو
اپنے گھر کی بالکونی یا چھت یا باغیچے میں کسی برتن مین پانی ڈال کر رکھ دیں تاکہ اللہ کی یہ ضعیف مخلوق پانی پی سکے
ان شا ء اللہ اس پر آپ کو اجر و ثواب ملے گا
رحمت للعالمین کہ میرے ماں پاب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قربان ہوں کا
فرمان یاد رکھیے
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا، ایک شخص راستے میں سفر کر رہا تھا کہ اسے پیاس لگی۔ پھر اسے راستے میں ایک کنواں ملا اور وہ اس کے اندر اتر گیا اور پانی پیا۔ جب باہر آیا تو اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی سختی سے کیچڑ چاٹ رہا تھا۔ اس شخص نے سوچا کہ اس وقت یہ کتا بھی پیاس کی اتنی ہی شدت میں مبتلا ہے جس میں میں تھا۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھر کر اس نے کتے کو پلایا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا یہ عمل مقبول ہوا۔ اور اس کی مغفرت کر دی گئی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ کیا جانوروں کے سلسلہ میں بھی ہمیں اجر ملتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، ہر جاندار مخلوق کے سلسلے میں اجر ملتا ہے۔
صحیح بخاری کتاب المظالم
عن جابر رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال:
" من حفر ماء لم تشرب منه كبد حري من جن و لا إنس
و لا طائر إلا آجره الله يوم القيامة "
رواه البخاري و صححه الألباني
سیدنا جابررضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
'' جس نے کنواں کھودا جو بھی جاندار جن انسان پرندہ اس سے پانی پیئے گا اللہ قیامت کے دن اُس انسان کو اجر دے گا ''
امام بخاری یہ روایت اپنی تاریخ میں لیکر آئے ہیں اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے
اور درجہ حرارت 50 ڈگری سنٹی گریڈ سے بھی تجاوزکر جاتا ہے
اس گرمی کے موسم میں بہت سے پرندے پانی کی کمی کا شکار ہو کر مر جاتے ہیں
آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اگر ہو سکے تو
اپنے گھر کی بالکونی یا چھت یا باغیچے میں کسی برتن مین پانی ڈال کر رکھ دیں تاکہ اللہ کی یہ ضعیف مخلوق پانی پی سکے
ان شا ء اللہ اس پر آپ کو اجر و ثواب ملے گا
رحمت للعالمین کہ میرے ماں پاب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر قربان ہوں کا
فرمان یاد رکھیے
ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے فرمایا، ایک شخص راستے میں سفر کر رہا تھا کہ اسے پیاس لگی۔ پھر اسے راستے میں ایک کنواں ملا اور وہ اس کے اندر اتر گیا اور پانی پیا۔ جب باہر آیا تو اس کی نظر ایک کتے پر پڑی جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی سختی سے کیچڑ چاٹ رہا تھا۔ اس شخص نے سوچا کہ اس وقت یہ کتا بھی پیاس کی اتنی ہی شدت میں مبتلا ہے جس میں میں تھا۔ چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور اپنے جوتے میں پانی بھر کر اس نے کتے کو پلایا۔ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا یہ عمل مقبول ہوا۔ اور اس کی مغفرت کر دی گئی۔ صحابہ نے پوچھا، یا رسول اللہ کیا جانوروں کے سلسلہ میں بھی ہمیں اجر ملتا ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں، ہر جاندار مخلوق کے سلسلے میں اجر ملتا ہے۔
صحیح بخاری کتاب المظالم
عن جابر رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال:
" من حفر ماء لم تشرب منه كبد حري من جن و لا إنس
و لا طائر إلا آجره الله يوم القيامة "
رواه البخاري و صححه الألباني
سیدنا جابررضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
'' جس نے کنواں کھودا جو بھی جاندار جن انسان پرندہ اس سے پانی پیئے گا اللہ قیامت کے دن اُس انسان کو اجر دے گا ''
امام بخاری یہ روایت اپنی تاریخ میں لیکر آئے ہیں اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح کہا ہے