• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توحید پر میں کتنا سمجھا ہوں (میرے خیال میں وحدانیت کیا ہے )

نثاراحمد

مبتدی
شمولیت
جنوری 17، 2012
پیغامات
5
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
0
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
توحید جس کے بغیر نجات نا ممکن ہے اس کی پہچان اور عقیدہ پھر عمل اس کے بعد اللہ تبارک وتعالیٰ کا فضل و کرم ہی میں نجات ہے۔
میں جو سمجھا ہوں توحید الوہیت ، ربوبیت ، اسمآ و صفات سے
وہ یہ کہ توحید کے دو پہلو ہیں ایک اللہ تبارک وتعالیٰ کی پہچان دوسرا میری ذمہ داری
ہم عموما اللہ تبارک وتعالیٰ کی پہچان میں قرآن کریم کے حوالے سے احادیث کے حوالے سے اور کائنات کے مطالعے سے بیان کرتے ہیں یا ایمان رکھتے ہیں جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ خالق ہے ، مالک ہے ، آسمان وزمیں جو ہے سی کے حکم سے ہیں وغیرہ لیکن دوسرئ پہلو پر کم تو جہ دیتے ہیں وہ یہ کہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی پہچان اور عقیدےکے بعد میری ذمہ داری کیا ہے ا
س کی مثال میرے خیا ل میں (جس میں غلطی کا امکان زیادہ ہے )بلب کی ہے ٹرانفارمر تاریں بجلی کی طاقت وغیرہ سب ٹھیک ہیں لیکن جو بلب لگایا گیا ہے وہ جلا ہوا ہے یا واٹ میں کمی ہے یا دیگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو جب تک یہ دونوں رابطے ٹھیک نہ ہوں تو حید مکمل ہو ہی نہیں سکتا ۔
کیا میرا خیا ل صحیح ہے ؟؟؟؟؟
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
توحید اُلوہیت کا تعلق ہم (بندوں کے افعال) سے ہے۔ ہمارا مقصد زندگی اللہ کی عبادت ہے، اور توحید الوہیت کا مطلب عبادت میں اللہ کی وحدانیت ہے۔

توحید ربوبیت کی تعریف یہ کی جاتی ہے:إفراد الله تعالىٰ بأفعاله
کہ اللہ تعالیٰ کو ان کے افعال (خلق، ملک، پرورش، رزق اور تدبیر وغیرہ) میں ایک جاننا۔
دہریوں کے علاوہ تمام لوگ (خواہ وہ مسلمان ہوں یا مشرک) حتیٰ کہ ہندو بھی جو کروڑوں معبودوں کے قائل ہیں، توحید کی اس قسم کا ایک حد تک اقرار کرتے ہیں۔

جبکہ توحید الوہیت کا تعریف یہ ہے: إفراد الله تعالىٰ بأفعال العباد
کہ اللہ تعالیٰ کو بندوں کے اعمال (دُعا، انابت، رجوع، توکّل، خشیت، قسم، ذبح، نذر ونیاز اور تحاکم الی اللہ وغیرہ) جو اللہ سے متعلق ہیں، میں ایک جاننا۔
اصل اختلاف اسی میں ہی ہے۔ مشرکین مکّہ بھی اسی قسم کا اقرار نہ کرنے پر مشرک کہلائے۔

در اصل اللہ تعالیٰ ہمارے خالق ومالک ہیں اور ہم ان کی مخلوق، عاجز بندے۔ اللہ تعالیٰ کے کچھ
افعال ہم سے متعلّق ہیں اور کچھ ہمارے افعال اللہ تعالیٰ سے متعلّق۔ ان سب میں اللہ کی وحدانیت در حقیقت توحید ربوبیت اور الوہیت پر ایمان رکھنا ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم!
 
Top