ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 576
- ری ایکشن اسکور
- 185
- پوائنٹ
- 77
توحید کی اقسام
توحید کی تین قسمیں ہیں :
توحید الربوبیة: اور وہ یہ ہے کہ اللہ کو اس کے افعال میں اکیلا ماننا جیسا کہ پیدا کرنا ؛ مالک ہونا ؛ تدبیر کرنا ؛ رزق دینا۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
قُلْ مَنْ يَّرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ اَمَّنْ يَّمْلِكُ السَّمْعَ وَ الْاَبْصَارَ وَ مَنْ يُّخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ يُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَ مَنْ يُّدَبِّرُ الْاَمْرَ١ؕ فَسَيَقُوْلُوْنَ۠ اللّٰهُ١ۚ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ [سورة یونس: 31]
”آپ کہیے کہ وه کون ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق پہنچاتا ہے؟ یا وه کون ہے جو کانوں اور آنکھوں پر پورا اختیار رکھتا ہے؟ اور وه کون ہے جو زنده کو مرده سے نکالتا ہے؟ اور مرده کو زنده سے نکالتا ہے؟ اور وه کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے؟ ضرور وه یہی کہیں گے کہ اللہ ! تو ان سے کہیے کہ پھر کیوں تم نہیں ڈرتے ۔“
توحید الالوہیت: اور وہ یہ ہے کہ اللہ کو عبادت میں اکیلا ماننا ۔ جیسے نماز ؛ ذبح اور نذر ؛ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
قُلْ اِنَّ صَلَاتِيْ وَ نُسُكِيْ وَ مَحْيَايَ وَ مَمَاتِيْ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَۙ لَا شَرِيْكَ لَهٗ١ۚ وَ بِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِيْنَ [سورة الانعام: 162-163]
”آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادات اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کا ہے جو سارے جہان کا مالک ہے ۔ اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی کا حکم ہوا ہے اور میں سب ماننے والوں میں سے پہلا ہوں۔“
توحید الاسماء والصفات: اور وہ یہ ہے کہ ہم اللہ کی ان صفات کو بیان کریں جو اس نے اپنے لئے اپنی کتاب میں بیان کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی بیان کی ہیں۔ بغیر کسی تحریف ؛ تعطیل کے اور بغیر کسی قسم کی کیفیت اور مثال بیان کئے ؛ اور یہ کہ ہم ان صفات کے مقتضی کے مطابق اللہ کی بندگی کریں ؛ اسی طرح اللہ کے اسماء کا بھی معاملہ ہے ۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
وَ لِلّٰهِ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْهُ بِهَا١۪ وَ ذَرُوا الَّذِيْنَ يُلْحِدُوْنَ فِيْۤ اَسْمَآىِٕهٖ١ؕ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ [سورة الاعراف: 180]
”اور اچھے اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو پکارا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں، ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔“
نیز ارشاد فرمایا :
لَيْسَ كَمِثْلِهٖ شَيْءٌ١ۚ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْرُ [سورة الشوریٰ: 11]
”اس اللہ جیسا کوئی نہیں ہے وہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔“
اللہ عزوجل کا فرمان ہے :
وَ لَهُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى فِي السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ۚ وَ هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُؒ [سورة الروم: 27]
”اسی کی بہترین اور اعلیٰ صفت ہے، آسمانوں میں اور زمین میں بھی اور وہی غلبے والا حکمت والا ہے۔“
اہم تنبیہ: بہت سے مشرکین توحید ربوبیت کا اقرار کرتے تھے لیکن اس اقرار نے انہیں اسلام میں داخل نہیں کیا بلکہ ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قتال کیا۔ ان کے خون، اموال اور دیار کو حلال سمجھا اور ان کی عورتوں کو لونڈیاں بنایا۔
اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا :
وَ لَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ مَّنْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ لَيَقُوْلُنَّ اللّٰهُ١ؕ [سورة لقمٰن: 25]
”اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان و زمین کا خالق کون ہے؟ تو یہ ضرور جواب دیں گے کہ اللہ۔“
نیز ارشاد فرمایا :
وَ مَا يُؤْمِنُ اَكْثَرُهُمْ بِاللّٰهِ اِلَّا وَ هُمْ مُّشْرِكُوْنَ [سورة یوسف: 106]
”ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں۔“
پس اگرچہ توحید کی اس قسم کو ماننا بھی واجب ہے لیکن صرف اس کا ماننا توحید کو ثابت کرنے کے لئے کافی نہیں ہے بلکہ توحید کی تمام اقسام کو ماننا ضروری ہے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
أمرت أن أقاتل الناس حتي يشهدوا أن لا إله إلا الله و أن محمدا رسول لله؛ ويقيموا الصلوة؛ ويؤتوا الزكوة؛ فإذا فعلوا ذالك عصموا مني دماءهم وأموالهم إلا بحق الاسلام؛ وحسابهم علي الله. [متفق عليه]
”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے قتال کروں حتی کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے رسول ہیں ؛ اور وہ نماز قائم کریں اور زکات ادا کریں ؛ جب وہ ایسا کرلیں گے تو انہوں نے اپنا خون اور مال مجھ سے محفوظ کرلیا سوائے اسلام کے حق کے اور ان کا حساب اللہ پر ہے۔“