• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توحید کی تین قسمیں

شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
156
ری ایکشن اسکور
93
پوائنٹ
85

توحید کی تین قسمیں۔
توحید ربوبیت توحید الوہیت اور توحید صفات۔
توحید ربوبیت۔
اس کا مطلب ہے کہ اس کائنات کا خالق مالک رازق اور مدبر صرف اللہ تعالی ہے۔ اس توحید کو ملاحدہ و زنادقہ کے علاوہ تمام لوگ مانتے ہیں حتی کہ مشرکین بھی اس کے قائل رہے ہیں اور ہیں جیسا کہ قرآن کریم نے مشرکین مکہ کا اعتراف نقل کیا ہے۔ مثلا فرمایا اے پیغبر صلی اللہ علیھ وسلم ان سے پوچھیں کہ تم کو آسمان و زمین میں رزق کون دیتا ہے یا تمہارے کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے اور بے جان سے جاندار اور جاندار سے بے جان کو کون پیدا کرتا ہے اور دنیا کے کاموں کا انتظام کون کرتا ہے؟ جھٹ کہہ دیں گے کہ اللہ ۔ سورہ یونس آیت 31
دوسرے مقام پر فرمایا۔ اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے پوچھیں کہ زمین اور زمین میں جو کچھ ہے یہ سب کس کا مال ہے؟ ساتوں آسمان اور عرش عظیم کا مالک کون ہے؟ ہر چیز کی بادشاہی کس کے ہاتھ میں ہے؟ اور وہ سب کو پناہ دیتا ہے اوراس کے مقابل کوئی پناہ دینے والا نہیں۔ ان سب کے جواب میں یہ یہی کہیں گے کہ اللہ یعنی یہ سارے کام اللہ ہی کے ہیں۔ سورہ المومنون آیت 84 ۔89

توحید الوہیت۔
اس کا مطلب ہے کہ عبادت کی تمام اقسام کا مستحق صرف اللہ تعالی ہے اور عبادت ہر وہ کام ہے جو کسی مخصوص ہستی کی رضا کے لئے یا اس کی ناراضی کے خوف سے کیا جائے اس لیے نماز روزہ حج اور زکوة صرف یہی عبادات نہیں بلکہ کسی مخصوص ہستی سے دعاو التجا کرنا اس کے نام کی نذرو نیاز دینا اس کے سامنے دست بستہ کھڑا ہونا اس کا طواف کرنا اس سے طمع اور خوف رکھنا وغیرہ بھی عبادت ہیں۔ توحید الوہیت یہ ہے کہ یہ تمام کام صرف اللہ تعالی ہی کے لیے کیے جائیں قبر پرستی کے مرض میں مبتلا عوام و خواص اس توحید الوہیت میں شرک کا ارتکاب کرتے ہیں اور مذکورہ عبادات کی بہت سی قسمیں وہ قبروں میں مدفون افراد اور فوت شدہ بزرگوں کے لیے بھی کرتے ہیں جو سراسرشرک ہے۔
توحید صفات۔​
اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی کی جو صفات قرآن و حدیث میں بیان ہوئی ہیں ان کو بغیر کسی تاویل اور تحریف کے تسلیم کریں اور وہ صفات اس انداز میں کسی اور کے اندر نہ مانیں۔ مثلا جس طرح اللہ کی صفت علم غیب ہے یا دور اور نزدیک سے ہر ایک کی فریاد سننے پر اللہ قادر ہے کائنات میں ہر طرح کا تصرف کرنے کا اسے اختیار حاصل ہے یہ یا اس قسم کی اور صفات الہیہ ان میں سے کوئی صفت بھی اللہ کے سوا کسی نبی ولی یا کسی بھی شخص کے اندر تسلیم نہ کی جائیں۔ اگر تسلیم کی جائیں گی تو یہ شرک ہوگا۔ افسوس ہےکہ قبر پرستوں میں شرک کی یہ قسم بھی عام ہے اور انہوں نے اللہ کی مذکورہ صفات میں بہت سے بندوں کو بھی شریک کر رکھا ہے۔
 
Top