عبدالرزاق جامعی
رکن
- شمولیت
- دسمبر 11، 2012
- پیغامات
- 19
- ری ایکشن اسکور
- 81
- پوائنٹ
- 48
تَعَوُّذ یعنی أعوذ باالله من الشيطن الرجيم كى فضيلت و أهميت
عبدالرزاق جامعی
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ وَصَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَعَلَى جَمِيعِ الأَنْبِيَاءِ وَالْمُرْسَلِينَ أَمَّا بَعْدُ!
اللہ تعالی نے قرآن کریم میں یہ بات واضح طورپر بیان کردیا ہے کہ شیطان تمہارا کھلاہوادشمن ہے ۔إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا۔ شیطان یقینا تمہارا دشمن ہے۔ لہذا اسے دشمن ہی سمجھو ۔﴿فاطر 35/6﴾ ابلیس کی یہ دشمنی بنی آدم کے ساتھ اس وقت سے چلی آرہی ہے جب اللہ تعالی نے ابلیس کو آدم علیہ السلام کے لئے سجدہ کرنے کا حکم دیا تھا اورابلیس نےاللہ کے حکم کاانکار کرتے ہوئےسجدہ نہیں کیا تھا جس کی وجہ سےاللہ نے ابلیس کو جنت سے نکال دیا تھا۔ابلیس نےجنت سے نکلنے کے بعد آدم علیہ السلام کوبھی جنت سےنکلنے پر اکساتا رہابالآخرممنوعہ درخت کے پھل کھانے کی وجہ سے اللہ تعالی نےآدم وحوا دونوں کو جنت سے نکال کر زمین پر بھیج دیا۔
ابلیس نے اللہ سے دعا کی ۔ قَالَ رَبِّ فَأَنْظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ * قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ * إِلَى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ﴿ الحجر15/36*38﴾ وہ کہنے لگا: ''میرے پروردگار! پھر مجھے اس دن تک (زندہ رہنے کی) مہلت دے دے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے''اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ''تجھے مہلت دی جاتی ہے۔اس دن تک جس کا وقت معلوم ہے۔
ابلیس شروع دن سے لےکر آج تک انسانوں کو بہکانے میں لگا ہوا ہے اوروہ ہر طرف سے انسانوں پر حملے کررہاہے۔ارشاد ربانی ہے۔ قَالَ فَبِمَا أَغْوَيْتَنِي لَأَقْعُدَنَّ لَهُمْ صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِيمَ * ثُمَّ لَآَتِيَنَّهُمْ مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَيْمَانِهِمْ وَعَنْ شَمَائِلِهِمْ وَلَا تَجِدُ أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِينَ ﴿ الأعراف7/16*17﴾ ابلیس نے کہا: '' تو نے مجھے گمراہی میں مبتلا کیا ہے تو اب میں بھی تیری سیدھی راہ پر (گھات لگا کر) بیٹھوں گا۔ پھر انسانوں کو آگے سے' پیچھے سے' دائیں سے' بائیں سے غرض ہر طرف سے گھیروں گا (اور اپنی راہ پر ڈال دوں گا) اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگزار نہ پائے گا۔
مگر اہل ایمان پر اس کی ایک نہیں چلتی۔اللہ تعالی کا فرمان ہے۔ إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آَمَنُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ * إِنَّمَا سُلْطَانُهُ عَلَى الَّذِينَ يَتَوَلَّوْنَهُ وَالَّذِينَ هُمْ بِهِ مُشْرِكُونَ ﴿ النحل16/99*100﴾ اس کا ان لوگوں پر کوئی بس نہیں چلتا جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔ اس کا بس تو صرف ان لوگوں پر چلتا ہے جو اسے اپنا سرپرست بناتے ہیں اور ایسے ہی لوگ اللہ کے شریک بناتے ہیں۔
ان دو آیات کی تفسیرمیں مولاناعبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ تیسیر القرآن میں لکھتے ہیں۔ شیطان کا داؤ کیسے لوگوں پر چلتا ہے؟ شیطان کے پاس کوئی ایسی طاقت نہیں کہ وہ اپنی بات بزور کسی سے منوا سکے۔ نہ ہی اس کے پاس کوئی عقلی یا نقلی دلیل ہے جس کی بنا پر وہ کسی کو اپنی بات کا قائل کرسکے۔ وہ صرف وسوسے ڈال سکتا ہے۔ دل میں گمراہ کن خیالات پیدا کرسکتا ہے۔ اب جو لوگ پہلے ہی ضعیف الاعتقاد ہوتے ہیں وہ فوراً اس کے دام میں پھنس جاتے ہیں اور شیطان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہوتی ہے کہ وہ انسان کو شرک کی راہوں پر ڈال دے اور اس طرح ابن آدم سے انتقام لے سکے۔ رہے وہ لوگ جو صرف اللہ پر توکل کرنے والے اور اپنے عقیدہ میں مضبوط ہوتے ہیں تو ایسے لوگوں پر شیطان کا کوئی داؤ کارگر نہیں ہوتا اور ایسے لوگ قرآن سے یقینا ہدایت ہی حاصل کرتے ہیں۔انتہی کلامہ۔
فرمان الہی ہے۔وَمَنْ يَعْشُ عَنْ ذِكْرِ الرَّحْمَنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَانًا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ۔ اور جو شخص رحمٰن کی یاد سے غفلت کرے ہم اس پر شیطان مقرر کر دیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے ۔ ﴿ سورة الزخرف43/36﴾
اسی لئےاللہ تعالی نے قرآن کریم میں شیطان سے بار بار پناہ مانگنے کی تاکید فرمائی ہے جیساکہ فرمایا۔ وَاِمَّا يَنْزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ۔اوراگرآپ کو کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کیجئے﴿سورة الاعراف7/200﴾ حتی کہ تلاوت قرآن سے قبل بھی شیطان سے پناہ مانگنے کی تاکیدکی گئی ہے۔ ارشاد ربانی ہے۔ فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطٰنِ الرَّجِيْمِ۔قرآن پڑھنے کے وقت راندے ہوئے شیطان سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔ ﴿سورة النحل 16/98﴾
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی شیطان کے شر سے بچنے کے لئے اللہ کی پناہ مانگنے﴿ یعنی أعوذ باالله من الشيطن الرجيم﴾ پڑھنے کی تاکید کی ہے۔احادیث ملاحظہ ہوں ۔
﴿1﴾شیطان کے وسوسوں سے پناہ مانگنے کی دعا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ فلاں چیز کو کس نے پیدا کیا؟ اور فلاں کو کس نے؟ حتیٰ کہ یہ کہتا ہے کہ (بتاؤ) تمہارے رب کو کس نے پیدا کیا؟ جب یہاں تک معاملہ پہنچ جائے تو اللہ سے پناہ مانگنا ﴿ یعنی أعوذ باالله من الشيطن الرجيم پڑھنا﴾ اور خاموش ہو جانا چاہیے۔ ﴿صحیح بخاری ومسلم﴾﴿2﴾شیطان اگر نماز میں وسوسہ ڈالے تو تعوذ پڑھنا چاہیئے۔
حضرت عثمان بن ابوالعاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شیطان میری نماز اور قرات کے درمیان حائل ہوگیا اور مجھ پر نماز میں شبہ ڈالتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ شیطان ہے جسے خنزب کہا جاتا ہے جب تو ایسی بات محسوس کرے تو اس سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کر﴿ یعنی أعوذ باالله من الشيطن الرجيم پڑھ لیا کر﴾ اور اپنے بائیں جانب تین مرتبہ تھوک دیا کر پس میں نے ایسے ہی کیا تو شیطان مجھ سے دور ہوگیا۔ ﴿صحیح مسلم﴾﴿3﴾غصہ دورکرنے کے لئےتعوذ پڑھیں۔
حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا اور دو آدمی باہم گالم گلوچ کر رہے تھے ان میں سے ایک کا منہ (مارے غصہ کے) لال ہوگیا اور رگیں پھول گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک ایسی بات جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص اس بات کو کہدے تو اس کا غصہ جاتا رہے اگر یہ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَان کہدے تو اس کا غصہ ختم ہوجائے لوگوں نے اس سے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرما رہے ہیں کہ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ الشَّيْطَان پڑھ لے تو اس نے جواب دیا کہ مجھے جنون ہوگیا ہے (کہ شیطان سے پناہ مانگوں) ۔﴿صحیح بخاری﴾﴿4﴾نیندمیں براخوب دیکھنےپرتین بارتعوذ پڑھنا چاہیئے۔
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جسے وہ ناپسند کرتا ہو تو اپنی بائیں جانب تین بار تھوک دے اور شیطان سے تین بار اللہ کی پناہ مانگے ﴿ یعنی أعوذ باالله من الشيطن الرجيم پڑھ لے﴾ اور چاہئے کہ اپنے اس پہلو کو تبدیل کر لے جس پر پہلے تھا۔﴿صحیح مسلم وسنن ابن ماجہ﴾﴿5﴾مرغ کی آواز سن کر اللہ کا فضل اور گدھے کی آواز سن کر اللہ کی پناہ مانگنی چاہیئے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ کا فضل مانگو ﴿ یعنی اَللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ پڑھو﴾کیونکہ اس مرغ نے فرشتہ دیکھا ہے اور جب تم گدھے کی آوز سنو تو شیطان مردودسے اللہ کی پناہ مانگو ﴿ یعنی أعوذ باالله من الشيطن الرجيم پڑھو﴾کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے۔ ﴿صحیح بخاری﴾﴿6﴾کتے کے بھونکنے پر بھی اللہ کی پناہ مانگنی چاہیئے۔
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم رات میں کتوں اور گدھوں کی آواز سنو تو اللہ کی پناہ مانگو﴿ یعنی أعوذ باالله من الشيطن الرجيم پڑھو﴾ اس لیے کہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جو تم نہیں دیکھتے۔﴿سنن ابوداؤد﴾اللہ تعالی ہر مسلمان کو شیطان کے شر سے محفوظ فرمائے۔آمین
طالبِ دعا
عبدالرزاق جامعی
طالبِ دعا
عبدالرزاق جامعی