عمر اثری
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 29، 2015
- پیغامات
- 4,404
- ری ایکشن اسکور
- 1,137
- پوائنٹ
- 412
تکبیرات عید الاضحٰی کی مشروعیت کا سبب
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
میں نے کچھ ویڈیوز میں سنا ہے کہ،
جب ابراہیم علیہ السلام اسماعیل علیہ السلام کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے جا رہے تھے تو وہ منظر دیکھ کر فرشتے اللہ اکبر اللہ اکبر کہنے لگے پھر انکو دیکھ کر ابراہیم علیہ السلام نے کہا لا الہ الا اللہ واللہ اکبر. پھر ان دونوں کو دیکھ کے اسمعیل علیہ السلام نے کہا اللہ اکبر وللہ الحمد.
اور انہوں نے کوئی دلیل نہیں دی.
تو یہ قصّہ صحیح ہے یا غلط وضاحت فرما دیں.
جواب:
آپ نے جس روایت کے متعلق استفسار کیا ہے وہ بایں الفاظ مروی ہے:
ورُوي أنَّه لمَّا ذبحه قال جبريلُ عليه السَّلامُ اللَّهُ أكبرُ اللَّهُ أكبرُ فقال الذَّبيحُ لا إله إلا الله والله أكبر فقالَ إبراهيمُ اللَّهُ أكبرُ ولِلَّهِ الحمدُ فبقي سُنَّةً
ترجمہ: روایت کی جاتی ہے کہ جب (ابراہیم علیہ السلام) نے (اسماعیل علیہ السلام کو) ذبح (کرنے کا ارادہ) کیا تو جبرئیل علیہ السلام نے کہا ”اللہ اکبر اللہ اکبر“ اسکے بعد ذبیح علیہ السلام نے کہا ”لا الہ الا اللہ واللہ اکبر“ پھر ابراہیم علیہ السلام نے کہا ”اللہ اکبر وللہ الحمد“ لہذا یہ (تکبیر) سنت کے طور پر باقی رہ گئی.
(تفسیر قرطبی ط دار الکتب المصریہ: 15/102)
یہ روایت تفسیر قرطبی کے علاوہ کئی تفاسیر میں موجود ہے جیسے روح البیان، تفسیر النسفی، تفسیر ابی مسعود اور فتح البیان فی مقاصد القرآن وغیرہ لیکن ہر جگہ صیغہ تمریض کے ساتھ موجود ہے اور کافی تلاش کے باجود مجھے اس روایت کی سند نہیں مل سکی. اور آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ صیغہ تمریض سے بیان کی جانے والی روایت صحیح نہیں ہوتی ہے. لہذا اس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا.
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس روایت کے متعلق فرماتے ہیں:
لم اجدہ
یعنی میں اسے نہیں پا سکا.
(الکاف الشاف فی تخریج احادیث الکشاف: 141، رقم الحدیث: 293)
خلاصہ کلام یہ کہ تکبیرات کی مشروعیت کے متعلق مذکورہ روایت (قصے) کو بتانا صحیح نہیں ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: عمر اثری ابن عاشق علی اثری