عبداللہ عبدل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 23، 2011
- پیغامات
- 493
- ری ایکشن اسکور
- 2,479
- پوائنٹ
- 26
سماحة الشیخ علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ ( حفظہ اللہ )
مفتی اعظم سعودی عرب
کاوش
ڈاکٹر عبداللہ سلفی
مفتی اعظم سعودی عرب
کاوش
ڈاکٹر عبداللہ سلفی
سماحة الشیخ ” نواقص الاسلام “ پر لکھی گئی اپنی شرح کی ابتدا میں فرماتے ہیں :
” ایک مسلمان کو یہ اچھی طرح جان لینا چایئے کہ نواقص اسلام پر کلام کرنا ایسے مسئلے کہ بارے میں کلام کرنا جس کا سبب کفروگمراہی ہو ،یہ ان انتہائی اہم اور عظیم ترین امور میں سے ہے جن پر قرآن و سنت کی موافقت کے سوا پیش قدمی ناجائز ہے اور کسی کی تکفیر کا معاملہ ایسا نہ ہو کہ جس کی بنیاد محض اپنی اہوا پرستی و خواہش نفس ہو ، کیونکہ اس صورت میں تو یہ ایک بہت بڑا خطرہ ہے ۔ لہذا ایک مسلمان کی تکفیر یعنی اس پر کفر کا حکم لگانا جائز نہیں الایہ کہ وہ کوئی ایسے (قول و عمل) کا مرتکب ہو جو قرآن و سنت کی روشنی میں اس کی تکفیر کا شرعی موجب ہو ،مگر اس کے سوا لوگوں کی تکفیر کرتے پھرنا اور کہنا کی فلاں فلاں کافر ہے یا محض اپنی خواہشات اور دلی میلانات و رجحانات کے بل بوتہ پر کسی پر کافر یا فاسق ہونے کا حکم چسپاں کرنا قطعی حرام ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے کہ :
﴾یَا ایُّھَا الَّذِینَ آ مَنُو ااِن جاءکُم فَاسِق بِنَبَا فَتَبَیَّنُو ا ﴿ (الحجرات )
( اے ایمان والوں !جب تمھارے پاس کوئی فاسق خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو)
پس ہر مسلمان پر یہ واجب ہے کہ وہ کسی پر کفر یا فسق کا حکم چسپاں نہ کریں جب تک اس پر قرآن و سنت کی دلیل واضح نہ کر دے، کیونکہ یہ جو تکفیر یتفسیق ( کسی کو فاسق قرار دینا) کے معاملے ہیں اس میں بہت سو ںکہ قدم پھسل جاتے ہیں اور فہم گمراہی کا شکار ہو جاتے ہیں اور اس لئے کہ اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو مسلمانوں کو چھوٹے سے گنا ہ یا غلطی پر کافر قرار دینے لگ جاتے ہیں ،تو ایسے لوگ خود بھی سیدھی راہ سے گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں ۔“
اسی طرح سماحة الشیخ نے ” صحیفة الشرق الاوسط “ کو اپنے ایک انٹرویو بتاریخ ۱۲،۴،۱۰۰۲میں فرمایا:
” التکفیرا مرخطیر، یجب علی المسلمین عدم الخوض فیہ،و ترکہ لاھل العلم الراسخین “
(تکفیر ایک نہایت پر خطر و حساس مسئلہ ہے جس میں عام مسلمانوں کو طبع آزمائی نہیں کرنی چاہئیے بلکہ اس میدان کو راسخ العلم علماءکرام کے لئے چھوڑ دینا چاہیئے )۔
واللہ اعلم.