حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
حکایت ہے کہ ایک گلاس میں پانی اور تیل تھے۔ ایسی صورت میں تیل اوپر رہتا ہے کیونکہ پانی زیادہ وزنی ہوتا ہے ۔ پانی نے تیل سے شکایت کی اور پو چھا کہ یہ کیا با ت ہے میں، نیچے رہتا ہو ں اور تو اوپر حالانکہ میں پانی ہوں اور پانی کی یہ صفت ہے کہ وہ صاف ، شفاف، خود طاہر و مطہر، روشن ، خوبصورت ، خوب سیرت غرض ساری صفتیں موجو د ہیں اور تو " تیل " جو خود بھی میلا اور جس پر گرے اس کو بھی میلا کرے۔ کوئی چیز تجھ سے دھوئی نہیں جا سکتی، چاہئیے یہ تھا کہ تو نیچے ہوتا اور میں اوپر مگر معاملہ برعکس ہے کہ میں نیچے
ہوں اور تو اوپر ۔
تیل نے جو اب دیا
کہ ہاں یہ سب کچھ ہے لیکن تم نے کوئی مجا ہدہ نہیں کیا ۔ ہمیشہ نازو نعم ہی میں رہے بچپن سے اب تک ۔۔۔ بچپن میں فر شتے آسمان سے اتا ر کر بڑے اکرا م سے تم کو لائے ، پھر جس نے دیکھا عزت کے ساتھ برتنوں میں بھر لیا، بڑی رغبت سے نو ش کیا۔ غر ض ہمیشہ عزت ہی عزت اور ناز ہی ناز دیکھا ۔ تمہاری دھوپ سے حفاظت کی جا تی ہے۔ میل کچیل اورگردو غبا رسے حفاظت کی جا تی ہے ۔ گو اپنے مطلب کو سہی ،
لیکن ایک میں ہو ں کہ جب سے میری ابتدا ہوئی ہے ہمیشہ مصیبتیں ہی مصیبتیں جھیلی ہیں سب سے پہلے تخم
( بیج) تھا سرسو ں یا تل کا ۔ اس کے بعد مصیبت کا یہ سامنا ہواکہ سینکڑوں من مٹی ہمارے اوپر ڈالی گئی ۔ سینہ پر پتھر رکھا گیا ۔ پھر میرا جگر شق ہوایہ دوسری مصیبت پڑی ۔
تیسری مصیبت یہ پڑی کہ زمین کو توڑ کر با ہرنکلے ۔
چو تھی یہ کہ جب باہر نکلے تو آفتاب کی تما زت(گرمی) نے جگر بھون دیا ۔
پانچویں مصیبت یہ جھیلنی پڑی کہ جب کچھ بڑے ہو گئے تو درا نتی سے کا ٹا گیا۔
چھٹی مصیبت یہ کہ زیر و زبر کیا گیا اور بیلو ں کے کھر وں میں روندا گیا ۔ اخیر میں
ساتویں مصیبت تو غضب کی تھی کہ کولہو میں ڈال کر جو کچلا ہے تو جگر جگر پا ش پا ش کر دیا
اس طرح میں وجود میں آیا۔
میری تمام عمر تو تکلیفوں ہی میں گزری اور یہ بات طے ہے کہ تکلیف جھیلنے والوں کا ثمرہ اونچا رہتا ہے
اور ناز و نعم کا ثمرہ نیچا رہتا ہے ( مر سلہ : ۔ زمان خان )
ہوں اور تو اوپر ۔
تیل نے جو اب دیا
کہ ہاں یہ سب کچھ ہے لیکن تم نے کوئی مجا ہدہ نہیں کیا ۔ ہمیشہ نازو نعم ہی میں رہے بچپن سے اب تک ۔۔۔ بچپن میں فر شتے آسمان سے اتا ر کر بڑے اکرا م سے تم کو لائے ، پھر جس نے دیکھا عزت کے ساتھ برتنوں میں بھر لیا، بڑی رغبت سے نو ش کیا۔ غر ض ہمیشہ عزت ہی عزت اور ناز ہی ناز دیکھا ۔ تمہاری دھوپ سے حفاظت کی جا تی ہے۔ میل کچیل اورگردو غبا رسے حفاظت کی جا تی ہے ۔ گو اپنے مطلب کو سہی ،
لیکن ایک میں ہو ں کہ جب سے میری ابتدا ہوئی ہے ہمیشہ مصیبتیں ہی مصیبتیں جھیلی ہیں سب سے پہلے تخم
( بیج) تھا سرسو ں یا تل کا ۔ اس کے بعد مصیبت کا یہ سامنا ہواکہ سینکڑوں من مٹی ہمارے اوپر ڈالی گئی ۔ سینہ پر پتھر رکھا گیا ۔ پھر میرا جگر شق ہوایہ دوسری مصیبت پڑی ۔
تیسری مصیبت یہ پڑی کہ زمین کو توڑ کر با ہرنکلے ۔
چو تھی یہ کہ جب باہر نکلے تو آفتاب کی تما زت(گرمی) نے جگر بھون دیا ۔
پانچویں مصیبت یہ جھیلنی پڑی کہ جب کچھ بڑے ہو گئے تو درا نتی سے کا ٹا گیا۔
چھٹی مصیبت یہ کہ زیر و زبر کیا گیا اور بیلو ں کے کھر وں میں روندا گیا ۔ اخیر میں
ساتویں مصیبت تو غضب کی تھی کہ کولہو میں ڈال کر جو کچلا ہے تو جگر جگر پا ش پا ش کر دیا
اس طرح میں وجود میں آیا۔
میری تمام عمر تو تکلیفوں ہی میں گزری اور یہ بات طے ہے کہ تکلیف جھیلنے والوں کا ثمرہ اونچا رہتا ہے
اور ناز و نعم کا ثمرہ نیچا رہتا ہے ( مر سلہ : ۔ زمان خان )