• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین افریقی ممالک کو حج کا ویزا نہیں ملے گا: سعودی عرب

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
تین افریقی ممالک کو حج کا ویزا نہیں ملے گا: سعودی عرب

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس سال 17 اگست سے زائرین حج کی آمد شروع ہو جائے گی۔

سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ایبولا وائرس سے متاثر مغربی افریقہ کے تین ممالک لائبیریا، گنی اور سیئرا لیون کے شہریوں کو حج کے لیے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

سعودی عرب کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں پر ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیمیں تعینات کی جا رہی ہیں تاکہ حج کے موقعے پر اس مخصوص وائرس سے متاثرہ مسافروں کی نشاندہی کی جا سکے۔

وزارت کے بیان کے مطابق ایبولا وائرس سے متاثر ایک شخص کو الگ تھلگ رکھ کر علاج کیا جا رہا ہے۔

وہ سعودی شہری سیئرا لیون سے واپس آیا ہے۔

اس دوران عالمی ادارہ صحت بدھ کو ایبولا سے پیدا ہونے والے بحران کے بارے میں ایک ہنگامی اجلاس کر رہا ہے جس میں اس بات پر بحث ہوگی کہ ایبولا کو عالمی سطح پر صحت کی ایمرجنسی قرار دیا جائے یا نہیں۔

اگر ایسا ہوا تو متاثرہ ممالک کے سفر پر پابندیاں نافذ ہو جائیں گی۔

مغربی افریقہ میں حال ہی میں دریافت ہونے والے ایبولا وائرس کے انفیکشن کو اب تک کا مہلک ترین انفیکشن کہا جا رہا ہے۔


اطلاعات کے مطابق اس سال کے آغاز میں پھیلنے والے اس وائرس سے اب تک 900 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

جس برطانوی ڈاکٹر نے اس وائرس کی نشاندہی کی ہے انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس کے متعلق حالات اتنے ناگفتہ بہ ہیں کہ اس کے بارے میں تجرباتی ادویات و‎سیع پیمانے پر استعمال کیے جانے کی ضرورت ہے۔

امریکہ کے بعد جرمنی نے بھی ایبولا سے متاثرہ ممالک کے سفر کے لیے ہدایات جاری کی ہیں۔

نائجیریا میں ایبولا سے متاثرہ شخص کے رابطے میں آنے کی وجہ سے آٹھ لوگوں میں اس وائرس کی نشاندہی کی گئی ہے۔

اس کی گرفت میں آنے والے بیشتر افراد کی موت واقع ہو گئی ہے جبکہ اس کا علاج کرنے والا ایک ڈاکٹر بھی اس وائرس کی زد میں آ گیا ہے۔

ایبولا وائرس متاثرہ شخص کی جسمانی رطوبتوں کے ذریعے دوسرے لوگوں تک پھیل سکتا ہے۔ اس سے ابتدا میں زکام جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور بعد میں آنکھوں اور مسوڑھوں سے خون رسنا شروع ہو جاتا ہے۔ جسم کے اندر خون جاری ہو جانے سے اعضا متاثر ہو جاتے ہیں۔ وائرس سے متاثرہ 90 فیصد تک لوگ ہلاک ہو جاتے ہیں۔

امریکہ نے اپنے شہریوں کو متاثرہ ملکوں میں جانے سے باز رہنے کو کہا ہے جب کہ اس نے متاثرہ علاقوں میں 50 مزید ماہرین بھیجنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

بدھ 6 اگست 2014
==========

ایبولا وائرس برطانیہ کے لیے خطرہ

برطانیہ کے وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ نے بی بی سی سے کہا ہے کہ مغربی افریقہ میں 670 ہلاکتوں کا باعث بننے والے ایبولا وائرس برطانیہ کے لیے بھی خطرہ بن گیا ہے۔

فلپ ہیمنڈ نے کہا کہ وہ اس خطرے کا جائزہ لینے کے لیے جلد ہی برطانوی حکومت کی کابینہ کمیٹی ’کوبرا‘ کا ہنگامی اجلاس بلائیں گے۔

برطانوی وزیر نے کہا کہ اب تک کسی برطانوی شہری کے اس وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاع نہیں ہے لیکن حکومت اس وبا کو بڑی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

اس ماہ کے شروع میں انگلینڈ کے صحتِ عامہ کے ادارے نے برطانیہ بھر میں ڈاکٹروں کو خبردار کیا تھا کہ وہ ایبولا وائرس کی علامات سے ہوشیار رہیں۔

برطانوی وزیرِ خارجہ فلپ ہیمنڈ کا کہنا ہے کہ حکومت اس وبا کو بڑی سنجیدگی سے لے رہی ہے

مغربی افریقہ کی فضائی کمپنیوں نے لائبیریا اور سیرا لیون سے اپنے پروازیں معطل کر دی ہیں تاکہ اس وائرس کے گنی سے دوسرے ملکوں میں پھیلنے سے روکا جا سکے۔

فضائی کمپنیوں نے یہ اقدام اس واقعے کے بعد اٹھایا ہے جب ایبولا وائرس سے متاثرہ شخص گذشتہ ہفتے لائبیریا سے نائجیریا پہنچا تھا۔ سفر کے دوران اس شخص میں ایبولا وائرس سے متاثر ہونے کی علامت ظاہر ہونا شروع ہوئی تھیں۔

برطانوی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ حکومت اس بارے میں بہت سنجیدہ ہے اور پوری طور پر توجہ اس پر مرکوز کیے ہوئے ہے کہ وہ کیا احتیاطی تدابیر ہو سکتی ہیں جن سے ان ملکوں میں موجود برطانوی شہریوں کو بچایا جا سکے۔

انھوں نے کہا کہ فی الحال ان علاقوں میں موجود کسی برطانوی شہری کے اس وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاع نہیں ہے اور نہ ہی برطانیہ کے اندر کوئی ایسا مریض سامنے آیا ہے۔

انھوں نے کہا بہرحال یہ ایک خطرہ ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے حکومت کوبرا کے طریقۂ کار کو بروئے کار لا رہی ہے۔

بدھ 30 جولائ 2014
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
سعودی عرب میں ای بولا وائرس سے پہلی موت

حال ہی میں سیرالیون سے جدہ لوٹنے والا کاروباری شخص زندگی کی بازی ہار گیا


سعودی عرب میں براعظم افریقہ کے مغربی ممالک میں پھیلنے والے مہلک وائرس ای بولا کا شکار ایک شخص زندگی کی بازی ہار گیا ہے۔

سعودی وزارت صحت نے بدھ کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ متوفی چالیس کے پیٹے میں تھا۔ وہ حال ہی میں سیرالیون کے کاروباری دورے کے بعد جدہ لوٹا تھا اور اس کو ای بولا وائرس کی علامات ظاہر ہونے کے بعد جدہ کے ایک اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔تین افریقی ممالک سیرالیون ، گنی اور لائبیریا میں وبائی شکال اختیار کرنے والے مہلک وائرس ای بولا سے کسی عرب ملک میں یہ پہلی موت ہے۔

درایں اثناء جنیوا میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین کا ایک ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے جس میں اس مہلک وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور اس سے متاثرہ افراد کے علاج کے لیے تدابیر پر غور کیا جا رہا ہے۔

چار افریقی ممالک میں اس سال فروری کے بعد اس مہلک وائرس کے پھیلنے کے نتیجے میں قریباً نو سو اموات ہوچکی ہیں اور سولہ سو سے زیادہ افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ عالمی بنک نے گنی ،لائبیریا اور سیرالیون میں ای بولا کے وائرس پر قابو پانے کے لیے ہنگامی امداد کے طور پر بیس کروڑ ڈالرز دینے کا وعدہ کیا ہے۔

سعودی عرب کی وزارت صحت نے سوموار کو ان تینوں افریقی ممالک میں ای بولا وائرس کے پھیلنے کے بعد ان کے شہریوں کو عمرے اور حج کے لیے ویزوں کے اجراء پر پابندی عاید کر دی ہے۔اس ضمن میں سعودی عرب کے تمام داخلی راستوں پر متعین حکام کو ضروری ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور ای بولا کی تشخیص اور اس وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے وزارت صحت کے اہلکاروں کو بھی ضروری تربیت دی گئی ہے۔

ای بولا وائرس سے متاثرہ شخص کو سردی لگتی ہے، اعصاب اور سر میں شدید درد ہوتا ہے اور گلے اور سینے میں جلن ہوتی ہے، مریض کو نزلہ اور زکام کے ساتھ بخار ہو جاتا ہے۔اس دوران اگر اس کا معدہ اور مثانہ متاثر ہو جائے تو پھر اس کا خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس مرحلے پر پہنچنے والے مریض بالعموم موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اب تک اس مہلک وائرس سے لاحق ہونے والے وبائی مرض کی کوئی دوا یا ویکسین دریافت نہیں ہوئی ہے۔ یہ مہلک وائرس 1976ء میں پہلی مرتبہ پھیلا تھا اور اس سے متاثر ہونے والے دوتہائی مریض جان کی بازی ہار گئے تھے لیکن اب اس کا شکار مریضوں کی شرح اموات کم ہو کر پچپن فی صد رہ گئی ہے۔

جدہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ جمعرات 10 شوال 1435هـ - 7 اگست 2014م
 
Top