• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جانوں جرمن اور جوڈیشل کمیشن

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
جانوں جرمن اور جوڈیشل کمیشن
بلاگر: نعمان تسلیم
30 جولائی 2015


یہ 1980ء کے وسط کی بات ہے جب پی ٹی وی ایک ڈرامہ سیریل ’چھوٹی سی دنیا‘ ٹیلی کاسٹ کیا کرتا جو کہ اندرون سندھ کے ایک گاﺅں کے گرد گھومتا ہے۔ اس ڈرامے میں ایک کردار مراد علی خان کا تھا جو اسی گاﺅں کا رہائشی ہوتا ہے اور ولائیت (برطانیہ) جاتا ہے جہاں وہ کچھ عرصہ رہنے کے بعد واپس آتا ہے۔ اب اسکی شہرت گاﺅں میں ایک اچھی انگریزی بولنے والے کے بن چکی ہوتی ہے۔

اس دوران ایک اور کردار ’جانوں جرمن‘ بھی ظاہر ہوتا ہے جس کے بارے میں گاﺅں والوں کا خیال ہوتا ہے کہ وہ بھی انگریزی بولنے میں مہارت رکھتا ہے بلکہ وہ مراد علی خان کو شکست بھی دے سکتا ہے۔ اس بات کو دیکھتے ہوئے دونوں کا مقابلہ کروا دیا جاتا ہے۔

گزشتہ دنوں اس ڈرامے کا کلپ دیکھنے کو مل گیا تو نہ جانے کیوں مجھے جانوں جرمن اور مراد علی خان کے درمیان ہونے والے مقابلے کو دیکھ کر تحریک انصاف، نواز لیگ اور جوڈیشل کمیشن کی یاد آ گئی۔

جانوں جرمن اور مراد علی خان کے درمیان ’انگریزی بولی کے مقابلے‘ کے لئے ایک ’جج صاحب‘ بھی موجود ہوتے ہیں جو خود انگریزی سے مکمل نا بلد ہوتے ہیں لیکن پھر بھی انہیں بزرگ اور گاﺅں کا بڑا ہونے کی وجہ سے فیصلے کا اختیار دے دیا جاتا ہے۔

مجھے ایسا لگا کہ یہ ڈرامہ لکھنے والوں نے ہمارے ملک کے آنے والے حالات کا اندازہ لگا لیا تھا اور انہوں نے 30 سال قبل ہی موجودہ حالات کی منظر کشی کر ڈالی تھی۔

خیر مقابلے کی طرف چلتے ہیں جس کا آغاز ہوتا ہے اور ایک اندھے کو بھی یہ یقین ہو جاتا ہے کہ ’جانوں جرمن‘ انگریزی سے بالکل ناواقف ہے اور اس نے گاﺅں والوں کو انگریزی گنتی سنا کر بے وقوف بنایا ہوا ہے اور ان پر اپنی انگریزی کی دھاک بیٹھا رکھی ہے۔ چونکہ گاﺅں میں ’جج صاحب‘ سمیت کوئی بھی انگریزی سے واقف نہیں لہذا ’جانوں جرمن‘ لوگوں کو بے وقوف بنانا جاری رکھتا ہے۔

بالکل جوڈیشل کمیشن کی کاروائی کی طرح اس مقابلے میں بھی کئی اتار چڑھاﺅ آتے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ شاید مراد علی خان اپنی اچھی انگریزی کی وجہ سے یہ مقابلہ جیت سکتا ہے۔ ہر اس انسان کو جوانگریزی سے ہلکا سا بھی واقف ہو کو یہ یقین ہوچکا ہے کہ ’جانوں جرمن‘ گاﺅں والوں کو بے وقوف بنا رہا ہے جبکہ مراد علی خان انگریزی زبان میں جواب دے رہا ہے۔ چونکہ ’جج صاحب‘ بھی اس چیز سے بالکل بھی واقف نہیں جس کے لئے انہیں فیصلہ دینا ہے لیکن پھر بھی اپنا بھرم قائم رکھنے کے لئے وہ بات پر بات کہہ رہے ہیں کہ فیصلہ میں نے دینا ہے لہذا باقی لوگ چپ کر جائیں۔

مقابلہ اختتام کو پہنچتا ہے۔۔۔ ’جانوں جرمن‘ اہل عقل کا مذاق اڑاتے ہوئے ’جج صاحب‘ کی جانب سے فاتح قرار پاتا ہے جبکہ مراد علی شاہ اپنا سا منہ لے کر گھر کو واپس آتا ہے۔

آپ بھی ذیل میں دیا گیا ڈرامے کا کلپ دیکھیں جس میں ’جج صاحب‘ تمام کاروائی سننے کے بعد آخر میں جانوں جرمن کو فاتح قرار دے رہے ہیں۔

ح
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میرا خیال ہے ااس انداز میں غلط یا صحیح کا فیصلہ اندازوں اور گمان سے نہیں کیا جا سکتا۔
کچھ لوگ ماڈل ایان علی کی مثال پر قیاس کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ان عدالتوں سے انصاف مل ہی نہیں سکتا لہذا یہ فیصلہ بھی غلط ہے
میرے والد صاحب کے ایک بہت سے قریبی دوست ہیں جو سندھ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں بھی رہ چکے ہیں ان کی باتیں سنیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے ججز چونکہ برٹش سسٹم کو فالو کر رہے ہوتے ہیں لہذا آنکھیں رکھتے ہوئے بھی اندھے ہوتے ہیں
اور ہر جگہ گواہ کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے اور ہمارے ملک میں گواہوں کی جو حالت ہے میں اگر صرف کراچی کی ہی بات کروں تو ایم کیو ایم کے خلاف کوئی گواہ عدالت میں آنے کے لیے تیار نہیں ہوتا کسی بھی صورت میں لہذا گواہوں کی بنیاد پر اگر کوئی فیصلہ کیا جائے تو اس کا یہ حال پورے ملک میں ایسا ہی ہوتا ہے کہ گواہوں کو ڈرانا ، دھمکانا یہاں تک کہ قتل کروا دینا معمولی بات ہے ۔
اور جہاں تک جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کی بات ہے تو صرف اخبار کی خبریں ہی نہیں جو اس میں شریک رہے ہیں ان کی رو سے تحریک انصاف نے کوئی ثبوت ہی مہیا نہیں کیے صرف دعوی ہی دعوی اور ٹائیں ٹائیں فش
حالانکہ ہمارے ہاں انتخابات صاف اور شفاف ہوں یہ ممکن ہی نہیں
ایک طرف تو ہمارے عدالتی بنچ مختلف حلقوں میں بدانتظامیوں کی بنیاد پر فیصلے سنا رہے ہیں تو دوسری طرف یہ فیصلہ ایک سوالیہ نشان ضرور کھڑا کر دیتا ہے؟
سوالات کا ایک طویل سلسلہ ہے لیکن بالضبط یہ کہنا کہ فیصلہ غلط ہوا ہے یا صحیح ہوا ہے ۔۔۔۔ کچھ محل نظر ہے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ بات عمران خان صاحب کو پہلے سوچنی چاہئے تھی کہ جب جوڈیشل کمیشن کے ٹرمز آف ریفرینس کو قبول کیا تھا، اسی کے تحت ، یہ جوڈیشل کمیشن قائم ہوا، اسے اختیارات بھی اسی کے تحت تھے اور مطمع نظر بھی اسی کے تحت!!
اب یہ رونا رونا کہ جوڈیشل کمیشن کو یہ بھی کرنا چاہئے تھا اور وہ بھی کرنا چاہئے تھا، اس پر مخالفین نے ایک نعرہ لگایا ہے؛
مک گیا تیرا شو، رو عمران رو!!
 
Last edited:
Top