• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جان کا خوف

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
ایک بادشاہ نے اپنے درباریوں سے کہا۔
" کیا کوئی شخص اللہ تعالٰی کی عبادت میں اتنا منہمک ہو سکتا ہے کہ ایک عظیم لشکر اس کے اطراف سے گذر جائے اور اسے احساس تک نہ ہو۔"
درباریوں نے چند لمحے توقف کے بعد کہا " ایسا ہونا ناممکن ہے"۔
لیکن بادشاہ نے اصرار کیا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ کچھ دنوں کے بعد بادشاہ نے درباریوں میں سے چند ایک کو منتخب کیا کہ پانی سے بھرے پیالے انہیں پکڑائے اور ہر ایک کے ساتھ ایک نگراں مکرر کیا۔ پھر ان سے کہا کہ شہر کے بازار کا چکر لگا کر آئیں۔ لیکن اسطرح کہ پیالوں سے پانی نہ گرنے پائے اور نگرانوں کو ہدایت کی کہ جوں ہی کسی کے پیالے سے پانی چھلکے اس کی گردن اڑا دی جائے۔ یہ حکم سن کر سب سکتے میں آ گئے۔
پھر تمام درباری ایک ایک کر کہ نہایت احتیاط کے ساتھ اپنا اپنا چکر مکمل کر کہ آ گئے اور کسی بھی پیالے سے پانی نہیں گرا، تب بادشاہ نے ان سے بازار کا حال دریافت کیا تو وہ تمام درباری کوئی بات بتانے سے معذور رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی تمام تر توجہ پیالے سے پانی نہ گرنے پر مزکور کر رکھی تھی۔ پھر ہمیں کچھ پتہ نہ چلا کہ بازار میں کیا ہو رہا ہے۔
بادشاہ نے کہا۔ " یہی بات میں ثابت کرنا چاہتا تھا۔ کہ تم لوگوں پر جب جان کا خوف مسلط ہوا تو تمہاری تمام تر توجہ اُس کام پر مزکور ہو گئی جو تمہیں دیا گیا تھا۔
انسان بھی اگر اتنا ہی اللہ کا خوف دل میں بٹھا لے اور اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ایک عظیم لشکر بھی اس کے اطراف سے گزر جائے اور اُسے اسکا احساس تک نہ ہو۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عبادت کے اندر توجہ اور اخلاص کی اہمیت مسلمہ ہے، اسی طرح ایک اور واقعہ میری نظروں سے گزرا تھا جس میں ایک شخص نے 20 سال تک اللہ سے بینائی طلب کی لیکن اس کو یہ نعمت حاصل نہ ہوئی تو ایک دن حجاج بن یوسف نے یہ معاملہ جان کر اسے ایک تلوار دی کہ اب مانگو تین دن کے اندر اگر تمہاری بینائی واپس نہ آئی تو اسی تلوار سے تمہاری گردن اڑا دی جائے گی، تب اس نے زاروقطار مانگنا شروع کر دیا اور تین دن بعد جب حجاج بن یوسف اس کے پاس آئے تو معاملہ مختلف تھا۔ مذکورہ شخص کی بینائی لوٹ آئی تھی تب شیخ نے فرمایا کہ:
دل سے مانگنے اور نہ مانگنے میں یہی فرق ہوتا ہے۔
 

حسن شبیر

مشہور رکن
شمولیت
مئی 18، 2013
پیغامات
802
ری ایکشن اسکور
1,834
پوائنٹ
196
عبادت کے اندر توجہ اور اخلاص کی اہمیت مسلمہ ہے، اسی طرح ایک اور واقعہ میری نظروں سے گزرا تھا جس میں ایک شخص نے 20 سال تک اللہ سے بینائی طلب کی لیکن اس کو یہ نعمت حاصل نہ ہوئی تو ایک دن صلاح الدین ایوبی نے یہ معاملہ جان کر اسے ایک تلوار دی کہ اب مانگو تین دن کے اندر اگر تمہاری بینائی واپس نہ آئی تو اسی تلوار سے تمہاری گردن اڑا دی جائے گی، تب اس نے زاروقطار مانگنا شروع کر دیا اور تین دن بعد جب شیخ صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ علیہ اس کے پاس آئے تو معاملہ مختلف تھا۔ مذکورہ شخص کی بینائی لوٹ آئی تھی تب شیخ نے فرمایا کہ:
دل سے مانگنے اور نہ مانگنے میں یہی فرق ہوتا ہے۔
میں نے ویسے یہ واقعہ حجاج بن یوسف کے بارے میں سنا ہوا ہے، کیونکہ حجاج بن یوسف کے بارے میں ہی زیادہ مشہور ہے کہ وہ لوگوں کی گردنیں اڑادیتا تھا۔ جبکہ صلاح الدین ایوبی کے بارے میں میرے خیال ایسا کوئی واقعہ نہیں ہے۔ہاں حجاج بن یوسف کے بارے میں بہت مشہور ہے
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
میں نے ویسے یہ واقعہ حجاج بن یوسف کے بارے میں سنا ہوا ہے، کیونکہ حجاج بن یوسف کے بارے میں ہی زیادہ مشہور ہے کہ وہ لوگوں کی گردنیں اڑادیتا تھا۔ جبکہ صلاح الدین ایوبی کے بارے میں میرے خیال ایسا کوئی واقعہ نہیں ہے۔ہاں حجاج بن یوسف کے بارے میں بہت مشہور ہے
جی بھائی غالبا حجاج بن یوسف ہی تھے، مجھے غلطی ہوئی ہے میں تصحیح کر دیتا ہوں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
عبادت کے اندر توجہ اور اخلاص کی اہمیت مسلمہ ہے، اسی طرح ایک اور واقعہ میری نظروں سے گزرا تھا جس میں ایک شخص نے 20 سال تک اللہ سے بینائی طلب کی لیکن اس کو یہ نعمت حاصل نہ ہوئی تو ایک دن حجاج بن یوسف نے یہ معاملہ جان کر اسے ایک تلوار دی کہ اب مانگو تین دن کے اندر اگر تمہاری بینائی واپس نہ آئی تو اسی تلوار سے تمہاری گردن اڑا دی جائے گی، تب اس نے زاروقطار مانگنا شروع کر دیا اور تین دن بعد جب حجاج بن یوسف اس کے پاس آئے تو معاملہ مختلف تھا۔ مذکورہ شخص کی بینائی لوٹ آئی تھی تب شیخ نے فرمایا کہ:
دل سے مانگنے اور نہ مانگنے میں یہی فرق ہوتا ہے۔
 
Top