حسن شبیر
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 18، 2013
- پیغامات
- 802
- ری ایکشن اسکور
- 1,834
- پوائنٹ
- 196
ایک بادشاہ نے اپنے درباریوں سے کہا۔
" کیا کوئی شخص اللہ تعالٰی کی عبادت میں اتنا منہمک ہو سکتا ہے کہ ایک عظیم لشکر اس کے اطراف سے گذر جائے اور اسے احساس تک نہ ہو۔"
درباریوں نے چند لمحے توقف کے بعد کہا " ایسا ہونا ناممکن ہے"۔
لیکن بادشاہ نے اصرار کیا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ کچھ دنوں کے بعد بادشاہ نے درباریوں میں سے چند ایک کو منتخب کیا کہ پانی سے بھرے پیالے انہیں پکڑائے اور ہر ایک کے ساتھ ایک نگراں مکرر کیا۔ پھر ان سے کہا کہ شہر کے بازار کا چکر لگا کر آئیں۔ لیکن اسطرح کہ پیالوں سے پانی نہ گرنے پائے اور نگرانوں کو ہدایت کی کہ جوں ہی کسی کے پیالے سے پانی چھلکے اس کی گردن اڑا دی جائے۔ یہ حکم سن کر سب سکتے میں آ گئے۔
پھر تمام درباری ایک ایک کر کہ نہایت احتیاط کے ساتھ اپنا اپنا چکر مکمل کر کہ آ گئے اور کسی بھی پیالے سے پانی نہیں گرا، تب بادشاہ نے ان سے بازار کا حال دریافت کیا تو وہ تمام درباری کوئی بات بتانے سے معذور رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی تمام تر توجہ پیالے سے پانی نہ گرنے پر مزکور کر رکھی تھی۔ پھر ہمیں کچھ پتہ نہ چلا کہ بازار میں کیا ہو رہا ہے۔
بادشاہ نے کہا۔ " یہی بات میں ثابت کرنا چاہتا تھا۔ کہ تم لوگوں پر جب جان کا خوف مسلط ہوا تو تمہاری تمام تر توجہ اُس کام پر مزکور ہو گئی جو تمہیں دیا گیا تھا۔
انسان بھی اگر اتنا ہی اللہ کا خوف دل میں بٹھا لے اور اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ایک عظیم لشکر بھی اس کے اطراف سے گزر جائے اور اُسے اسکا احساس تک نہ ہو۔
" کیا کوئی شخص اللہ تعالٰی کی عبادت میں اتنا منہمک ہو سکتا ہے کہ ایک عظیم لشکر اس کے اطراف سے گذر جائے اور اسے احساس تک نہ ہو۔"
درباریوں نے چند لمحے توقف کے بعد کہا " ایسا ہونا ناممکن ہے"۔
لیکن بادشاہ نے اصرار کیا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ کچھ دنوں کے بعد بادشاہ نے درباریوں میں سے چند ایک کو منتخب کیا کہ پانی سے بھرے پیالے انہیں پکڑائے اور ہر ایک کے ساتھ ایک نگراں مکرر کیا۔ پھر ان سے کہا کہ شہر کے بازار کا چکر لگا کر آئیں۔ لیکن اسطرح کہ پیالوں سے پانی نہ گرنے پائے اور نگرانوں کو ہدایت کی کہ جوں ہی کسی کے پیالے سے پانی چھلکے اس کی گردن اڑا دی جائے۔ یہ حکم سن کر سب سکتے میں آ گئے۔
پھر تمام درباری ایک ایک کر کہ نہایت احتیاط کے ساتھ اپنا اپنا چکر مکمل کر کہ آ گئے اور کسی بھی پیالے سے پانی نہیں گرا، تب بادشاہ نے ان سے بازار کا حال دریافت کیا تو وہ تمام درباری کوئی بات بتانے سے معذور رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی تمام تر توجہ پیالے سے پانی نہ گرنے پر مزکور کر رکھی تھی۔ پھر ہمیں کچھ پتہ نہ چلا کہ بازار میں کیا ہو رہا ہے۔
بادشاہ نے کہا۔ " یہی بات میں ثابت کرنا چاہتا تھا۔ کہ تم لوگوں پر جب جان کا خوف مسلط ہوا تو تمہاری تمام تر توجہ اُس کام پر مزکور ہو گئی جو تمہیں دیا گیا تھا۔
انسان بھی اگر اتنا ہی اللہ کا خوف دل میں بٹھا لے اور اللہ کی عبادت میں مشغول ہو جائے تو کوئی وجہ نہیں کہ ایک عظیم لشکر بھی اس کے اطراف سے گزر جائے اور اُسے اسکا احساس تک نہ ہو۔