محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
حدیث نمبر: 3518
حدثنا محمد، أخبرنا مخلد بن يزيد، أخبرنا ابن جريج، قال أخبرني عمرو بن دينار، أنه سمع جابرا ـ رضى الله عنه ـ يقول غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم وقد ثاب معه ناس من المهاجرين حتى كثروا، وكان من المهاجرين رجل لعاب فكسع أنصاريا، فغضب الأنصاري غضبا شديدا، حتى تداعوا، وقال الأنصاري يا للأنصار. وقال المهاجري يا للمهاجرين. فخرج النبي صلى الله عليه وسلم فقال " ما بال دعوى أهل الجاهلية ". ثم قال " ما شأنهم ". فأخبر بكسعة المهاجري الأنصاري قال فقال النبي صلى الله عليه وسلم " دعوها فإنها خبيثة ". وقال عبد الله بن أبى ابن سلول أقد تداعوا علينا، لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل. فقال عمر ألا نقتل يا رسول الله هذا الخبيث لعبد الله. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " لا يتحدث الناس أنه كان يقتل أصحابه ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک تھے، مہاجرین بڑی تعداد میں آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ وجہ یہ ہوئی کہ مہاجرین میں ایک صاحب تھے بڑے دل لگی کرنے والے، انہوں نے ایک انصاری کے سرین پر ضرب لگائی، انصاری بہت سخت غصہ ہوا، اس نے اپنی برادری والوں کو مدد کے لیے پکارا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان لوگوں نے یعنی انصاری نے کہا: اے قبائل انصار! مدد کو پہنچو! اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین! مدد کو پہنچو! یہ غل سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (خیمہ سے) باہر تشریف لائے اور فرمایا: کیا بات ہے؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے؟ آپ کے صورت حال دریافت کرنے پر مہاجر صحابی کے انصاری صحابی کو مار دینے کا واقعہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ایسی جاہلیت کی ناپاک باتیں چھوڑ دو اور عبداللہ بن ابی سلول (منافق) نے کہا کہ یہ مہاجرین اب ہمارے خلاف اپنی قوم والوں کی دہائی دینے لگے۔ مدینہ پہنچ کر ہم سمجھ لیں گے، عزت دار ذلیل کو یقیناً نکال باہر کر دے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس ناپاک پلید عبداللہ بن ابی کو قتل کیوں نہ کر دیں؟ لیکن آپ نے فرمایا: ایسا نہ ہونا چاہیے کہ لوگ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے لوگوں کو قتل کر دیا کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3519
حدثني ثابت بن محمد، حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم. وعن سفيان، عن زبيد، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم " ليس منا من ضرب الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية ".
ہم سے ثابت بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے، اور سفیان نے زبید سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (نوحہ کرتے ہوئے) اپنے رخسار پیٹے، گریبان پھاڑ ڈالے، اور جاہلیت کی پکار پکارے۔
کتاب المناقب صحیح بخاری
حدثنا محمد، أخبرنا مخلد بن يزيد، أخبرنا ابن جريج، قال أخبرني عمرو بن دينار، أنه سمع جابرا ـ رضى الله عنه ـ يقول غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم وقد ثاب معه ناس من المهاجرين حتى كثروا، وكان من المهاجرين رجل لعاب فكسع أنصاريا، فغضب الأنصاري غضبا شديدا، حتى تداعوا، وقال الأنصاري يا للأنصار. وقال المهاجري يا للمهاجرين. فخرج النبي صلى الله عليه وسلم فقال " ما بال دعوى أهل الجاهلية ". ثم قال " ما شأنهم ". فأخبر بكسعة المهاجري الأنصاري قال فقال النبي صلى الله عليه وسلم " دعوها فإنها خبيثة ". وقال عبد الله بن أبى ابن سلول أقد تداعوا علينا، لئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل. فقال عمر ألا نقتل يا رسول الله هذا الخبيث لعبد الله. فقال النبي صلى الله عليه وسلم " لا يتحدث الناس أنه كان يقتل أصحابه ".
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی، کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک تھے، مہاجرین بڑی تعداد میں آپ کے پاس جمع ہو گئے۔ وجہ یہ ہوئی کہ مہاجرین میں ایک صاحب تھے بڑے دل لگی کرنے والے، انہوں نے ایک انصاری کے سرین پر ضرب لگائی، انصاری بہت سخت غصہ ہوا، اس نے اپنی برادری والوں کو مدد کے لیے پکارا اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ ان لوگوں نے یعنی انصاری نے کہا: اے قبائل انصار! مدد کو پہنچو! اور مہاجر نے کہا: اے مہاجرین! مدد کو پہنچو! یہ غل سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (خیمہ سے) باہر تشریف لائے اور فرمایا: کیا بات ہے؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے؟ آپ کے صورت حال دریافت کرنے پر مہاجر صحابی کے انصاری صحابی کو مار دینے کا واقعہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ایسی جاہلیت کی ناپاک باتیں چھوڑ دو اور عبداللہ بن ابی سلول (منافق) نے کہا کہ یہ مہاجرین اب ہمارے خلاف اپنی قوم والوں کی دہائی دینے لگے۔ مدینہ پہنچ کر ہم سمجھ لیں گے، عزت دار ذلیل کو یقیناً نکال باہر کر دے گا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم اس ناپاک پلید عبداللہ بن ابی کو قتل کیوں نہ کر دیں؟ لیکن آپ نے فرمایا: ایسا نہ ہونا چاہیے کہ لوگ کہیں کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے لوگوں کو قتل کر دیا کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 3519
حدثني ثابت بن محمد، حدثنا سفيان، عن الأعمش، عن عبد الله بن مرة، عن مسروق، عن عبد الله ـ رضى الله عنه ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم. وعن سفيان، عن زبيد، عن إبراهيم، عن مسروق، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم " ليس منا من ضرب الخدود، وشق الجيوب، ودعا بدعوى الجاهلية ".
ہم سے ثابت بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے، اور سفیان نے زبید سے، انہوں نے ابراہیم سے، انہوں نے مسروق سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو (نوحہ کرتے ہوئے) اپنے رخسار پیٹے، گریبان پھاڑ ڈالے، اور جاہلیت کی پکار پکارے۔
کتاب المناقب صحیح بخاری