ام حسان
رکن
- شمولیت
- مئی 12، 2015
- پیغامات
- 56
- ری ایکشن اسکور
- 32
- پوائنٹ
- 32
جس نے سنت رسول ﷺ سے منہ موڑا اس کا رسول ﷺ سے کوئی تعلق نہیں
زیادہ ثواب حاصل کرنے کے ارادے سے سنت رسول ﷺ کو ناکافی سمجھ کر غیر مسنون طریقوں پر محنت اور مشقت کرنا آپ کی ناراضی کا باعث ہے۔ صرف وہی عمل قابل قبول ہے جو سنت رسول ﷺ کے مطابق ہو۔
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تین صحابی ازواج مطھرات رضی اللہ عنھن کے گھروں میں حاضر ہوئے اور نبی اکرم ﷺ کی عبادت کے بارے میں سوال کیا، جب انہیں اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے آپ ﷺ کی عبادت کو کم سمجھا اور آپس میں کہا: "نبی اکرم ﷺ کے مقابلے میں ہمارا کیا مقام ہے، انکی تو اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف کردی گئی ہیں (لہذا ہمیں آپ ﷺ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے)۔" ان میں سے ایک نے کہا : میں ہمیشہ ساری رات نماز پڑھوں گا (آرام نہیں کروں گا)"۔ دوسرے نے کہا: "میں ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی ترک نہیں کروں گا"۔ تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے الگ رہوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا"۔ جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو ان سے پوچھا: "کیا تم نے ایسا اور ایسا کہا ہے؟" (انکے اقرار کرنے پر) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "خبرداراللہ کی قسم میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں، لیکن میں روزہ رکھتا بھی ہوں، ترک بھی کرتا ہوں، رات کو قیام بھی کرتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں اور میں نے عورتوں سے نکاح بھی کیے ہیں (یاد رکھو!) جس نے میری سنت سے منہ موڑا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔" (1)
--------------------
(1) ۔ بخاری، کتاب النکاح، باب الترغیب فی النکاح : 5063
(مقام حدیث اور اصلی اہل سنت)
زیادہ ثواب حاصل کرنے کے ارادے سے سنت رسول ﷺ کو ناکافی سمجھ کر غیر مسنون طریقوں پر محنت اور مشقت کرنا آپ کی ناراضی کا باعث ہے۔ صرف وہی عمل قابل قبول ہے جو سنت رسول ﷺ کے مطابق ہو۔
انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تین صحابی ازواج مطھرات رضی اللہ عنھن کے گھروں میں حاضر ہوئے اور نبی اکرم ﷺ کی عبادت کے بارے میں سوال کیا، جب انہیں اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے آپ ﷺ کی عبادت کو کم سمجھا اور آپس میں کہا: "نبی اکرم ﷺ کے مقابلے میں ہمارا کیا مقام ہے، انکی تو اگلی پچھلی تمام خطائیں معاف کردی گئی ہیں (لہذا ہمیں آپ ﷺ سے زیادہ عبادت کرنی چاہیے)۔" ان میں سے ایک نے کہا : میں ہمیشہ ساری رات نماز پڑھوں گا (آرام نہیں کروں گا)"۔ دوسرے نے کہا: "میں ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی ترک نہیں کروں گا"۔ تیسرے نے کہا: میں عورتوں سے الگ رہوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا"۔ جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو ان سے پوچھا: "کیا تم نے ایسا اور ایسا کہا ہے؟" (انکے اقرار کرنے پر) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "خبرداراللہ کی قسم میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں، لیکن میں روزہ رکھتا بھی ہوں، ترک بھی کرتا ہوں، رات کو قیام بھی کرتا ہوں اور آرام بھی کرتا ہوں اور میں نے عورتوں سے نکاح بھی کیے ہیں (یاد رکھو!) جس نے میری سنت سے منہ موڑا اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔" (1)
--------------------
(1) ۔ بخاری، کتاب النکاح، باب الترغیب فی النکاح : 5063
(مقام حدیث اور اصلی اہل سنت)