• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جس نے سو آدمی قتل کئے تھے اس کی توبہ قبول ہونا۔

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 1919
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلی امتوں میں ایک شخص تھا، جس نے ننانوے قتل کئے تھے۔ اس نے پوچھا کہ زمین کے لوگوں میں سب سے زیادہ عالم کون ہے؟ لوگوں نے ایک راہب کے بارے میں بتایا، وہ اس کے پاس گیا اور کہا کہ اس نے ننانوے قتل کئے ہیں، کیا اس کے لئے توبہ ہے؟ راہب نے کہا کہ نہیں! (تیری توبہ قبول نہ ہو گی) تو اس نے اس راہب کو بھی مار ڈالا اور سو قتل پورے کر لئے۔ پھر اس نے لوگوں سے پوچھا کہ زمین میں سب سے زیادہ عالم کون ہے؟ لوگوں نے ایک عالم کے بارے میں بتایا (تو وہ اس کے پاس گیا) اور پوچھا کہ اس نے سو قتل کئے ہیں، کیا اس کے لئے توبہ ہے؟ وہ بولا کہ ہاں ہے اور توبہ کرنے سے کون سی چیز مانع ہے؟ تو فلاں ملک میں جا اور وہاں کچھ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، تو بھی جا کر ان کے ساتھ عبادت کر اور اپنے ملک میں مت جا کہ وہ برا ملک ہے۔ پھر وہ اس ملک کی طرف چلا، جب آدھا سفر طے کر لیا تو اس کو موت آ گئی۔ اب عذاب کے فرشتوں اور رحمت کے فرشتوں میں جھگڑا ہوا۔ رحمت کے فرشتوں نے کہا کہ یہ توبہ کر کے صدق دل کے ساتھ اللہ کی طرف متوجہ ہو کر آ رہا تھا۔ اور عذاب کے فرشتوں نے کہا کہ اس نے کوئی نیکی نہیں کی۔ آخر ایک فرشتہ آدمی کی صورت بن کر آیا اور انہوں نے اس کو فیصلہ کرنے کے لئے مقرر کیا۔ اس نے کہا کہ دونوں طرف کی زمین ناپو اور جس ملک کے قریب ہو، وہ وہیں کا ہے۔ سو انہوں نے زمین کو ناپا تو انہوں نے اس زمین کو قریب پایا جس کا اس نے ارادہ کیا تھا، پس رحمت کے فرشتے اس کو لے گئے۔ قتادہ نے کہا (راوی حدیث) حسن نے کہا کہ ہم سے یہ بھی بیان ہوا کہ جب وہ مرنے لگا تو اپنے سینہ کے بل بڑھا (تاکہ اس ملک سے نزدیک ہو جائے)۔

مختصر صحیح مسلم
توبہ ، اس کی قبولیت اور اللہ کی رحمت کی وسعت
 
Top