• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمائی آئے تو کیا کیا جائے ؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
آدمی جمائی لیتے وقت کیا کرے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوال
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی آدمی کو جمائی آ جائے تو وہ کیا کرے۔ بسا اوقات حالت نماز میں جمائی آ جاتی ہے تو اس صورت میں کیا عمل کرنا چاہیے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز یا غیر نماز میں جمائی آ جائے تو حتی الوسع اس کو روکا جائے اور منہ بند رکھا جائے اگر جمائی کا غلبہ ہو تو منہ پر ہاتھ رکھ لے۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إذا تثاءب أحدكم في الصلاة فليكظم ما استطاع ولا يقل : ها فإنما ذلكم من الشيطان يضحك منه)
(بخاری بحوالہ مشکوٰۃ 986)
"جب نماز میں تم میں سے کسی کو جمائی آ جائے تو وہ حسب استطاعت اس کو روکے اور ھا نہ کہے یہ شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔ وہ اس سے ہنستا ہے۔"

جناب ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(إذا تثاءب أحدكم فليكظم ما استطاع فإن الشيطان يدخل) (مسلم بحواله مشکوٰۃ 985)
"جب تم میں سے کسی کو جمائی آئی وہ حسب استطاعت روکے بلاشبہ شیطان داخل ہو جاتا ہے۔"

وسری روایت میں ہے کہ :
(إذا تثاءب أحدكم فليمسك بيده على فمه فإن الشيطان يدخل) (مسلم، مشکوٰۃ 4737)
"جب تم میں سے کسی کو جمائی آ جائے وہ اپنے ہاتھ کو اپنے منہ پر رکھ کر روکے بلاشبہ شیطان (منہ میں) داخل ہوتا ہے
ان احادیث صحیحہ سے معلوم ہوا کہ جمائی آتے وقت منہ کو بند کرنے کی حتی المقدور کوشش کرے اگرچہ منہ پر ہاتھ رکھ کر روکنا پڑے اور منہ سے ھا'ھا کی آواز نہ آنے دے اس پر شیطان ہنستا ہے بعض لوگ مجالس میں بیٹھے ہوئے بڑے برے محسوس ہوتے ہیں جب وہ جمائی کے لئے منہ کھول دیتے ہیں اور جمائی روکتے نہیں۔"

ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب
تفہیمِ دین
کتاب الادب،صفحہ:402
محدث فتویٰ
 
Top