- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
جماعت المسلمین پر ایک نظر
حافظ عبد اللہ بہاولپوری (رحمة اللہ علیہ)
کمپوزنگ: ابوبکرالسلفی
[LINK=http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?p=289832]حوالہ[/LINK]
پروف ریڈنگ / تصحیح اغلاط: محمد شاکر
کمپوزنگ: ابوبکرالسلفی
[LINK=http://www.urduvb.com/forum/showthread.php?p=289832]حوالہ[/LINK]
پروف ریڈنگ / تصحیح اغلاط: محمد شاکر
شیطان انسان کا ازلی دشمن ہے۔ وہ ہر طریقے سے انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ نیک کو نیکی کے رنگ میں، بد کوبدی کے رنگ میں ۔ اس کا زیادہ تر وار اہل حق پر ہوتا ہے ۔ خصوصاً اہل حدیث پر ، کیوں کہ یہی اہل حق ہیں، جن کو چومکھی لڑائی لڑنی پڑتی ہے۔ کبھی اس محاذ پر کبھی اس محاذپر۔
اہل حدیث پر وار کرنے کے لیے پہلے توشیطان اغیار سے کام لیتا ہے، لیکن جب دیکھتا ہے کہ اغیار اہل حدیث کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوتے تو پھر قرآن و حدیث کا نام لینے والوں میں سے ہی وہ کسی کو منتخب کرکے اپنا کام لیتا ہے۔ کراچی کے مسعود بی ۔ ایس سی صاحب اب شیطان کے ہاتھ لگے ہوئے ہیں۔ وہ آج کل ان سے اپنا کام لے رہا ہے۔ اس لیے مسعود صاحب، اپنی سادہ لوحی اور علم و فہم کی کمی کی وجہ سے دین داروں کے لیے فتنہ بنے ہوئے ہیں۔ وہ نام قرآن و حدیث کا لیتے ہیں، لیکن مخالفت اہل حدیث کی کرتے ہیں۔ اگر مسعود صاحب شیطان کے ہتھے چڑھے ہوئے نہ ہوتے تو وہ اہل حدیث کی مخالفت نہ کرتے۔
آخر غربا والوں نے بھی تو اپنی جماعت بنائی۔ اپنا سلسلہ چلایا ، لیکن اہل حدیث کی مخالفت نہیں کی۔ اپنی کار کردگی کو غربا کے نام سے نمایاں کیا ، لیکن جماعت حق سے اپنا سلسلہ نہیں توڑا۔ اگر مسعود صاحب عقل والے ہوتے، ان کی قسمت سیدھی ہوتی تو وہ ضرور سوچتے کہ جب اہل حدیث بھی قرآن و حدیث کو مانتے ہیں ، میں بھی قرآن و حدیث کا نام لیتا ہوں تو میں اہل حدیث کی مخالفت کیوں کروں۔اگر کسی اہل حدیث سے کوئی اختلاف ہو تو اس سے گفتگو کروں، نہ کہ اہل حدیث جماعت کی مخالفت شروع کردوں۔ اب مسعود صاحب نے اہل حدیث کی مخالفت پر کمر باندھ رکھی ہے، وہ اس کی مخالفت میں ہی اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔ وہ اپنی جہالت اور تعصب کی وجہ سے اہل حدیث کو بدعتی اور گمراہ بتاتے ہیں اور خود اہل حق بنتے ہیں اور لوگوں کو اہل حدیث سے متنفر کرتے ہیں۔ ظاہر ہے جو اہلحدیث سے متنفر ہوگا وہ پھر کہاں جائے گا۔ ترقی کرکے تو آدمی اہل حدیث بتاتا ہے۔ اہل حدیث سے ترقی کرکے پھر وہ کدھر جاسکتا ہے۔
مَاذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلَّا الضَّلَالُ[10:یونس:32]
اہل حدیث کے بعد تو پھر گمراہی ہی گمراہی ہے۔ شیطان کے گمراہ کرنے کی تکنیک بھی یہی ہے۔ پہلے وہ حق میں تشکیک پیدا کرتا ہے، پھر لوگوں کو حق سے ہٹاتا ہے۔ جب کوئی حق سے ہٹ جاتا ہے تو پھر وہ اس کو اپنا بنالیتا ہے۔
انسَلَخَ مِنْهَا فَأَتْبَعَهُ الشَّيْطَانُ فَكَانَ مِنَ الْغَاوِينَ[7:الاعراف:175]
مسعود صاحب نے جماعت المسلمین نام کا ایک جال تیار کیا ہے، جو بہت غضب کا اور بڑا دلفریب ہے جس میں وہ قرآن و حدیث کا نام لے کر اہل حدیث کو پھانستے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اہل حدیث فرقہ وارانہ نام ہے۔ اس لیے یہ ناجائز ہے ۔ اہل حدیث جماعت ہندوستان میں بنی ہے اور جماعت المسلمین قدیم سے ہے۔ اس کا ذکر بخاری و مسلم میں بھی ہے۔ اور یہی اصل جماعت ہے، حال آنکہ "جماعت المسلمین" بالکل ایک نئی جماعت ہے جس کا ماضی نہ مستقل جڑ نہ بنیاد۔ ہرلحاظ سے (مَالَھَا قَرَار)۔1385ھ میں مسعود صاحب نے اس کی بنیاد رکھی ۔ یہ جماعت خاص بیسویں صدی کی پیداوار ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے بھی بعد یہ پیدا ہوئی۔ یہ اس زمانے میں پیدا ہوئی جب فتنوں کا دور اور انحاط کا زور تھا۔ ظاہر ہے کہ جس " مسلمین" کی بنیاد بیسویں صدی میں مرزا قادیانی کے بھی بعد رکھی گئی ہو وہ کیسی "مسلمین" ہوگی؟
مسعود صاحب کا حال اس عقل والے کا ہے جو ہلدی کی ایک گھٹی لے کر پنساری بن بیٹھا تھا۔ مسعود صاحب کو کہیں حدیث میں "جماعت المسلمین" کا لفظ نظر آگیا، پھرآؤ دیکھا، نہ تاؤ فوراً دکان کھول دی اور جماعت المسلمین کا بورڈ لگادیا۔ یہ نہ سوچا کہ جماعت المسلمین کا لفظ جس معنی میں لے رہا ہوں حدیث میں اس معنی میں ہے بھی یا نہیں۔ بورڈ لگانے کی کی۔ اگر جماعت المسلمین کا لفظ حدیث
(( فَیَشھدنَ جَمَاعَۃَ المُسلِمِینَ))[بخاری، کتاب العیدین باب اعتزال الحیض المصلی، ص77، رقم:981 ۔ مشکوۃ، کتاب الصلوۃ، باب صلوۃ العیدین ، فصل اول، رقم:1431]
(عورتیں جماعت المسلمین کے ساتھ عید گاہ جائیں)
میں اس معنی میں ہوتا جس معنی میں مسعود صاحب نے لے کر ایک نیا فرقہ کھڑا کردیا ہے تو کیا رسول اللہ ﷺ صرف عورتوں کو ہی حکم دیتے کہ وہ جماعت المسلمین کے ساتھ عید گاہ جائیں۔ مردوں کو حکم نہ دیتے کہ وہ بھی جماعۃ المسلمین کے ساتھ عید گاہ جائیں، کسی اور فرقے کے ساتھ نہ جائیں۔ کیا جماعت المسلمین صرف عورتوں کے لیے ہی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو ہی حکم دیا۔ اگر یہ لفظ اس معنی میں ہوتا جس معنی میں مسعود صاحب نے لیا ہے تو سب سے پہلے محدثین جماعت المسلمین کی بنیاد رکھتے ۔ مسعود صاحب ہی بتائیں، کیا محدثین نے ان کی طرح جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت بنائی؟ اگر بنائی تو اس کا حوالہ دیں۔ اگر نہیں بنائی تو کیوں؟ یا جماعت المسلمین کا لفظ جو بخاری اور مسلم میں ہے، امام بخاری، امام مسلم یا کسی اور محدث کو نظر نہ آیا ۔ اگر آیا اور یقیناً نظر آیا تو انھوں نے جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت کیوں نہ بنائی۔
جب مسعود صاحب جیسا ایک بے علم جماعت المسلمین کی بنیاد رکھ سکتا ہے تو محدثین نے جماعت المسلمین نام کی کسی جماعت کی بنیاد کیوں نہ رکھی، وہ کیوں اہل حدیث ہی کہلواتے رہے۔ جب انھوں نے ایسا نہیں کیا، تو صاف ظاہر ہے کہ حدیث میں جماعت المسلمین کا لفظ اس معنی میں نہیں جس معنی میں مسعود صاحب نے لے کر بیسویں صدی کے ایک نئے فرقے کی بنیاد رکھ دی۔ مسعود صاحب ایک طرف اپنی جماعت کی کڑیاں بخاری و مسلم کی حدیث سے ملا کر اس کو قدیم ترین ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ دوسری طرف اپنے رسالے" جماعت المسلمین کا پس منظر" میں لکھتے ہیں ۔ چند درد مند حضرات نے اہل حق کی اصلاح کے لیے 1385ھ میں جماعت المسلمین کی بنیاد ڈالی، میں پوچھتا ہوں جب جماعت المسلمین کی بنیاد1385ھ میں رکھی گئی تو کیا اس سے پہلے اس نام کی کوئی جماعت نہ تھی ؟ اگر کوئی جماعت نہ تھی تو وہ اہل حق کون تھے جن کی اصلاح کے لیے اس جماعت کی بنیاد رکھی گئی؟ اور کس جماعت سے وہ تعلق رکھتے تھے؟ کیا آج بھی وہ اہل حق ہیں یا نہیں؟ اگر آج بھی اہل حق ہیں تو وہ کون ہیں اور اگر آج ان میں سے کوئی اہل حق نہیں رہا، سب گمراہ ہوگئے تو جماعت المسلمین نے اچھی اصلاح کی کہ سارے اہل حق گمراہ ہوگئے ۔ اور اگر 1385ھ سے پہلے بھی جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت تھی تو پھر 1385ھ میں بنیاد ڈالنے کے کیا معنی؟ اگر مسعود صاحب یہ کہیں کہ اور جگہ تو یہ جماعت اس سے پہلے بھی تھی لیکن کراچی میں اس کی بنیاد 1385ھ میں رکھی گئی تو میں پوچھتا ہوں دوسری جگہ دنیا میں کہاں کہاں یہ جماعت تھی؟ کون کون اس کے امیر تھے؟ آج تک اس جماعت کے بڑے بڑے علماء کون کون ہوئے ہیں؟ انھوں نے کون کون سی کتابیں لکھی ہیں؟ جن پر جماعت المسلمین کا مرغوب ٹھپہ ایسے ہی ہو جیسے آج کل مسعود اور مرغوب صاحبان لگاتے ہیں۔
اگر مسعود صاحب ماضی میں اس جماعت کا کوئی اتا پتانہ بتا سکیں تو انھیں تسلیم کرلینا چاہیے کہ یہ ایک نئی جماعت ہے جو بیسویں صدی کے آخر میں معرض وجود میں آئی ہے۔ جس کا بخاری و مسلم میں مذکور جماعت المسلمین سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہو جماعت المسلمین اور اس کی بنیاد بیسویں صدی میں رکھی جائے۔ کیا رسول اللہ ﷺ کی امت اتنی صدیاں بغیر جماعت المسلمین کے ہی رہی؟ رسول کریم نے اس جماعت المسلمین کےبارے میں تو فرمایا تھا
((لاَتَزَالُ طَائِفَۃ مَّن اُمَّتِی))
[بخاری ، کتاب العتصام، باب قول النبی ص609، رقم:7311)
کہ وہ ہمیشہ رہے گی۔ آپ ﷺ نے اس کے مذہب کے بارے میں فرمایا تھا:
(مَا أنَا عَلَیہِ وَ اّصحَابِی))
[مشکٰوۃ، کتاب الایمان، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ، رقم:171)
کہ ان کا مذہب اہل سنت والجماعت والا ہوگا۔ مسعود صاحب یا تو اپنی جماعت کا اس نام کے ساتھ ہر زمانہ میں موجود ہونا ثابت کریں، ورنہ تسلیم کریں کہ "جماعت المسلمین" آپ والی جماعت نہیں بلکہ وہ جماعت المسلمین اہل حدیث ہی ہے جو شروع زمانے میں اپنے اصلی نام سے موسوم تھی۔ جب فرقے بن گئے تو وہ اہل سنت اور اہل حدیث کے نام سے مشہور ہوئی۔ مسعود صاحب جتنی اہل سنت ، اہل حدیث ناموں کی مخالفت کریں گے اتنا ہی ان کی جماعت کا جھوٹا اور بے بنیاد ہونا واضح ہوگا۔ کیوں کہ پہلے ان کی جماعت نہیں تھی اور جو جماعت حقہ اہل سنت اور اہل حدیث کے نام سے پہلے سے چلی آرہی ہے اس کو وہ مانتے نہیں۔ آخر یہ خلاکیسے پورا ہوگا۔
اگر مسعود صاحب کی قسمت سیدھی ہوتی تو وہ ضرور تسلیم کرتے کہ اہل حدیث ہی وہ جماعت المسلمین ہے جس کا ذکر بخاری و مسلم میں ہے۔ کیوں کہ اہل حدیث ہی وہ جماعت ہے جو قدیم سے ہے، جس کی ایک زبردست تاریخ ہے جس کا شاندار ماضی ہے اور درخشاں مستقبل ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی جب آئیں گے تو اسی مذہب اہل حدیث پر ہوں گے، کیوں کہ یہی اصل اسلام ہے۔
مسعود صاحب کہتے ہیں اصل جماعت المسلمین ہم ہیں جس کا خیر القرون کی جماعت المسلمین کی طرح کوئی فرقہ ورانہ نام نہیں۔ ہمارا ایک ہی نام"مسلم" ہے جو اللہ نے رکھا ہے۔ میں کہتا ہوں مسعود صاحب آپ کی جماعت المسلمین وہ نہیں جو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں تھی، کیوں کہ آپ کی جماعت المسلمین کی بنیاد 1385ھ میں رکھی گئی ۔ اگر یہ پہلے والی جماعت المسلمین ہوتی تو 1385ھ میں اس کی بنیاد رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟ وہ توپہلے سے ہی چلی آرہی تھی ۔ جب آپ نے 1385ھ میں بنیاد رکھی تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ یہ جماعت المسلمین نہیں ہے۔
مسعود صاحب! آپ کی جماعت المسلمین اس لیے بھی خیر القرون والی جماعت المسلمین نہیں کہ آپ کے عقائد و مسمات وہ نہیں جو پہلے کی جماعت المسلمین کے تھے۔ اُس جماعت المسلمین کا یہ دعویٰ ہر گز نہیں تھا کہ"مسلم" کے سوا کوئی اور نام رکھنا جائز نہیں۔ جو کوئی اسلام کا مترادف لقب رکھے وہ بھی فرقہ پرست ہے۔ مسعود صاحب! اگر پہلی جماعت المسلمین کا بھی یہی دعویٰ تھا جو آپ کا ہے تو اس کا ثبوت کسی کتاب سے دیں ۔ بلکہ رسول کریمﷺ نے جہاں گمراہ فرقوں کا ذکر کرکے ایک ناجی فرقے کا ذکر کیا ہے وہاں انھوں نے جماعت المسلمین کا نام نہیں لیا۔ اگر مسعود صاحب کا مذہب صحیح ہوتا کہ اہل حق کا جماعت المسلمین کے سوا کوئی دوسرا نام ہی نہیں تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ضرور جماعت المسلمین کا نام لیتے۔ جب آپ ﷺ نے جماعت المسلمین کا نام نہیں بلکہ((مَااَنَا عَلَیہِ وَاَصحَابیِ)) کہا تو اس کا صاف مطلب یہ ہوا کہ مسعود صاحب والی جماعت المسلمین غلط ہے جو کہتی ہے کہ جماعت المسلمین کے سوا تمام نام فرقہ پرستی اور گمراہی کے نام ہیں۔ حالانکہ آج تک کوئی اہل حق ایسا نہیں گزرا جس نے کہا ہو جماعت المسلمین کے سوا کوئی اچھا لقب رکھنا بھی گمراہی ہے ۔ مسعود صاحب پہلے"مسلمینی" ہیں جنھوں نے یہ دعویٰ کیا ہے۔
مسعود صاحب! اگر آپ یہ کہیں کہ نام تو ہمارا وہی "جماعت المسلمین" ہے جو بخاری و مسلم میں ہے تو میں کہتا ہوں فقط نام سے کیا ہوتا ہے، نام تو جعلی چیزوں کا بھی وہی ہوتا ہے جو اصلی چیزوں کا ہوتا ہے۔ نام سے ہی تو لوگوں کو دھوکا دیا جاتا ہے۔ اس لیے فقط نام نہیں دیکھا جاتا، خصوصیات بھی دیکھی جاتی ہیں۔ جن سے پتا چل جاتا ہے کہ یہ چیز جعلی ہے یا اصلی، احادیث کو دیکھ کر ہی تو مرزا قادیانی نے مسیح موعود نام رکھا تھا۔ مہدی نام کو دیکھ کر ہی تو جھوٹے اور نقلی مہدی بنے۔ مسعود صاحب! بے شک نام آپ کا وہی ہے جو بخاری و مسلم میں ہے،لیکن آپ کی جماعت وہ نہیں کیوں کہ یہ تو پیدا ہی 1385ھ میں ہوئی ہے ۔ اگر وہ ہوتی تو مسلسل چلی آتی۔ 1385ھ میں بنیاد رکھنے کی کیا ضرورت تھی؟
مسعود صاحب! آپ کہتے ہیں ہمارا نام جماعت المسلمین ہے۔ میں کہتا ہوں جماعت المسلمین تو یہود نصاریٰ بھی تھے۔ کیا اللہ نے آپ کی طرح ان کا نام مسلمین نہیں رکھا تھا۔ جب یہود و نصاریٰ بھی جماعت المسلمین ، امت محمدیہ ساری مسلمین ، حتیٰ کہ ہمارے ملک کے بنگالی اور میراثی بھی مسلمین ، آپ بھی مسلمین، بلکہ شیعہ تو مومنین۔۔۔ تو فرق کیا رہا؟ مسعود صاحب فقط جماعت المسلمین نام رکھنے سے کچھ نہیں بنتا۔ جب تک آپ کا سلسلہ اس جماعت حق سے نہ جڑ جائے جو ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی۔ جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا
((لَا تَزَال طَائِفَۃ اُمَّتِی))
[بخاری، کتاب الاعتصام، بابا قول النبیﷺ ص:609،رقم:7311]
اور
((مَااَنَا عَلَیہِ وَاَصحَابیِ))
[مشکٰوۃ، کتاب الایمان بابا الاعتصام بالکتاب والسنۃ رقم:171] ۔
آپ "جماعت المسلمین"نام کو اچھالتے ہیں حال آنکہ ایسے رسمی ناموں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
(لَایَبقٰی الاِسلاَمِ اِلاَّ اِسمُہُ))
[مشکوۃ:کتاب العلم، رقم:276]
ایک زمانہ ایسا بھی آجائے گا کہ اسلام کا صرف نام رہ جائے گا۔ مسعود صاحب! آپ بھی صرف نام کو پیٹتے ہیں، یہ نہیں دیکھتے کہ اصل اسلام کیا ہے اور وہ کہاں ہے؟ اہل حدیث جو اصل اسلام کے علمبردار ہیں۔ ان کی آپ مخالفت کرتے ہیں اور جماعت المسلمین جو بالکل ایک نیا فرقہ ہے اس کو آپ اہل حق بتاتے ہیں۔ مسعود صاحب آخر آپ کو نظر کیوں نہیں آتاکہ تیرہ چودہ سو سال سے کونسی جماعت اہل باطل کا مقابلہ کر رہی ہے ۔ کیا وہ آپ کی جماعت المسلمین ہےجو 1385ھ میں بنی ہے۔؟ آپ قدیم سے باطل کا مقابلہ کرنے والوں کو بدعتی بتاتے ہیں اور خود جو کل پیدا ہوئے ہیں ، اہل حق بنتے ہیں۔ مسعود صاحب یاد رکھیے جو اہل حق کو گمراہ بتاتا ہے وہ خود گمراہ ہوتا ہے۔ آخر اس کے ذہن میں کوئی کجی ہوتی ہے تو اس کا سیدھا الٹا نطر آتا ہے۔ اور الٹا سیدھا۔
مسعود صاحب! آپ نے 1385ھ میں جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی تو کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جماعت المسلمین کی بنیاد نہیں رکھی جاتی۔ جب لوگ مسلمان بنتے جاتے ہیں تو جماعت المسلمین خود بخود بن جاتی ہے۔ جماعت المسلمین کی بنیاد رکھناتو ایسے ہی ہےجیسے اسلام کی بنیاد رکھنا۔ اس لیے احیاء اسلام یا تجدید اسلام کی تحریکیں تو دنیا میں بہت اٹھیں۔ یہ تو مسعود صاحب ! ماشاء اللہ آپ ہی ہیں جنھوں نے جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی ہے۔ بعید نہیں کہ آپ کا کوئی بھائی اسلام کی بنیاد رکھنے والا بھی اٹھ کھڑا ہو۔
مسعود صاحب! یقین جانیں، جب آپ نے جماعت المسلمین کی بنیاد رکھی تھی تو اہل نظر تو اسی وقت کہتے تھے کہ مسعود بے چارہ مخلص ہو تو ہو لیکن بے عقل ضرور ہے کیوں کہ مسلمانوں میں جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت بنانا کسی عقل مند کا کام نہیں۔ اگر اس کو مسلم نام ہی کی کوئی جماعت بنانا منظور تھی تو تنظیم المسلمین یا اصلاح المسلمین نام کی کوئی جماعت بنا کر اپنا شوق پورا کر لیتا، مسلمانوں میں جماعت المسلمین نام کی جماعت بنانا مسلمانوںمیں ایک نئے فرقے کے اضافے کے سوا اور کچھ نہیں۔ غیر مسلمانوں کے مقابلے میں تو اس نام کا کوئی فائدہ ہو بھی سکتا ہے اور کچھ نہیں تو مسلمان اس نام پر اکھٹے ہی ہو جاتے ہیں جیسا کہ مسلم لیگ میں ہوئے اور یہ حقیقت ہے کہ کانگریس کے مقابلے میں مسلم لیگ کی کامیابی کی بڑی وجہ مسلم لیگ کا یہ نام تھا، لیکن اب پاکستان مین اس نام کا کچھ اثر نہیں کیوں کہ پاکستان مین سارے مسلمان ہیں اور مسلمانوں کے مقابلے میں مسلم لیگ کا نام کوئی کشش نہیں رکھتا، بلکہ مسلمانوں میں جماعت المسلمین نام کی کوئی جماعت بنانا لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنا ے کیوں کہ اس سے دوسرے مسلمان کی تحقیر بلکہ تکفیر کا پہلو نکلتا ہے۔ اس سے اپنے فخر اور تعلیٰ کا اظہار ہوتا ہے۔ عام مسلمانوں سے علیحدگی کا تصور پیدا ہوتا ہے جو بھی جماعت المسلمین کا نام سنتا ہے وہ طنزاً پوچھتا ہے آپ جماعت المسلمین ہیں تو کیا ہم جماعت الکافرین ہیں۔ جماعت اسلامی پر بھی یہی اعتراض تھا کہ یہ جماعت اسلامی ہے ، تو باقی کیا غیر اسلامی ہیں۔ مسعود صاحب! آپ نے کچھ نہ سوچا سمجھا مسلم لیگ کا ریڈی میڈ نام لے کر جماعت المسلمین کی بنیاد رکھ دی۔
جماعت المسلمین کا نام رکھا تو آپ نے نادانی میں ہے، لیکن اب قرآن و حدیث کا سہارا لے کر اس کو (Justify) کرتے ہیں۔ قرآن و حدیث میں وہ وہ تاویلیں کرتے ہیں کہ مرزا قادیان کو بھی باوجود اس کی کمال تاویل بازی کے مات کردیتے ہیں اور آیات و احادیث کے غلط ترجمے کرتے ہیں۔ عبارتوں کا مطلب بگاڑتے ہیں۔ غرض یہ کہ اپنی جماعت المسلمین کو بچانے کے لئے الٹے سیدھے استدلال کو دیکھ کر بسوں اور گاڑیوں مین فولاد کا کشتہ بیچنے والوں کا طرز استدلال یاد آجاتا ہے کہ بیچنا تو ہوتا ہے ان کو اپنا کشتہ فولاد، لیکن پڑھتے ہیں آیت:
وَأَنزَلْنَا الْحَدِيدَ فِيهِ بَأْسٌ شَدِيدٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ[57:الحدید:25]
تاکہ لوگ یہ سمجھیں کہ ان کا کشتہ فولاد اللہ تعالیٰ کا تیار کیا ہوا ہے۔ اور اس کا نسخہ قرآن مجید میں موجود ہے اور اس کشتے میں ان کی تمام بیماریوں کا علاج ہے۔ مسعود صاحب! آپ بھی اپنی جماعت المسلمین کا تاثر کچھ اسی قسم کا دیتے ہیں کہ جیسے یہ جماعت خود اللہ نے بنائی ہے، اللہ نے ہی اس کا نام رکھا ہے اور اللہ نے ی مسعود بی ۔ ایس سی صاحب کو اس کا امیر مبعوث کیا ہے۔ کیوں کہ ایک مسعود صاحب کی ذات ہی دنیا میں ایسی رہ گئی تھی جو ذہن پرستی سے محفوظ تھی، باقی ساری دنیا ذہن پرست ہوگئی تھی۔ اس لیے اب جماعت المسلمین ہی دنیا میں ایک ایسی جماعت ہے جو ضلالت کے سمندر میں سفینہ نجات ہے جو اس میں سوار ہوگا گمراہی سے بچ جائے گا ورنہ گمراہی کے سمندر میں غرق ہوجائے گا۔