کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
جماعت اہلحدیث
تحریر: ڈاکٹر مانع بن حماد الجہنیؒ
ترجمہ وترتیب: حافظ محمد زُبیر
زیر نظر تحریر در اَصل ڈاکٹر مانع بن حماد الجہنيؒ کے زیر نگرانی ترتیب دئیے گئے فرق واَدیان کے انسائیکلوپیڈیا الموسوعۃ المیسرۃ في الأدیان والمذاہب والأحزاب المعاصرۃ میں موجود ایک تحریک کے تعارُف کا ترجمہ ہے۔ترجمہ وترتیب: حافظ محمد زُبیر
تعارُفاِفادۂ قارئین کیلئے رشد میں مذاہب وفرق کے بارے میں ایک سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اُمید ہے کہ قارئین کو اس سے مذاہب ِعالم کی عموماً اور قدیم وجدید اسلامی فرق کے عقائد، ان کی تعلیمات، اغراض ومقاصد اور تاریخ کی خصوصاً جانکاری حاصل ہوگی۔ ان شاء اللہ
جماعت اہلحدیث برصغیر پاک وہند کی قدیم تحریکوں میں سے ایک تحریک ہے جس کا نعرہ ہے کہ کتاب وسنت کی اتباع کی جائے اور ان کی وہ تعبیر کی جائے جو سلف صالحین نے سمجھی ہے۔ کتاب وسنت کو باقی تمام چیزوں پر مقدم کرنا ہی اس جماعت کی امتیازی خصوصیات میں سے ہے۔ علاوہ ازیں برصغیر پاک وہند میں شرک وبدعت کے بالمقابل توحید وسنت اور تقلیدی جمود کے بالمقابل اجتہاد کو متعارِف کروانے میں اس جماعت کا بنیادی کردار ہے۔ أہل الحدیث کا لفظ ہمیں متقدمین کے ہاں اکثر طور پر ملتا ہے اور عموماً دینی واسلامی لٹریچر میں اس سے مراد ’فقہائے محدثین‘ کی جماعت ہوتی ہے، لیکن ہمارے پیش نظر اس وقت وہ تحریک ِاہلحدیث ہے جو برصغیر پاک وہند میں تقلیدی جمود کے ردّ ِعمل میں کھڑی ہوئی۔
تاریخ جماعت ِاہلحدیث
برصغیر پاک وہند میں اہلحدیث کی فکر کو شیخ احمد سرہندیؒ (متوفی ۱۰۳۴ھ) نے متعارِف کروایا، انہوں نے ہی اس خطہ میں پہلے پہل سنت کی اہمیت پر زور دیا۔ یہ فکر شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے دور میں آکر بہت قوی ہوگئی، شاہ ولی اللہ ؒ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے قرآن پاک کا فارسی میں ترجمہ کیا جس کی پاداش میں ان پر نام نہاد علما کی طرف سے کفر کا فتویٰ لگا اور آپ کو قاتلانہ حملہ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ آپ کے تصنیفی کارناموں میں موطأ کی عربی اور فارسی شرح بھی ہے۔
جہاد وقتالبعد ازاں شاہ ولی اللہ ؒ کے بیٹے شاہ عبد العزیز دہلویؒ نے مذہبی تعصب اور جمود کو ایک طرف پھینکتے ہوئے فکر اہلحدیث کو آگے بڑھایا۔ شاہ صاحبؒ کے چار بیٹے تھے، جن میں سے شاہ رفیع الدینؒ نے قرآن کا اردو ترجمہ کیا جسے علما نے الہامی ترجمے کا نام دیا، یہ قرآن کا پہلا اُردو ترجمہ ہے۔ اسی طرح شاہ صاحبؒ کے دوسرے بیٹے شاہ عبد القادرؒ نے قرآن پاک کا اُردو ترجمہ اور مختصر حاشیہ ’موضح القرآن‘ کے نام سے لکھا۔ شاہ صاحبؒ کے چوتھے بیٹے شاہ عبد الغنی ؒ جلد ہی وفات پاگئے تھے اور ان کے بیٹے شاہ اسماعیل شہیدؒ نے بعد میں فکر اہلحدیث کو برصغیر میں عام کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ جماعت اہلحدیث نے برصغیر پاک وہند میں کئی میدانوں میں کام کیا، جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:
اس میدان میں شاہ اسمٰعیل شہیدؒ کی خدمات سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں۔ انہوں نے پنجاب میں سکھ حکومت کے خلاف جہاد کا اعلان کیا اور بالآخر بالاکوٹ کے مقام پر اپنے ہی بعض منافق مسلمانوں کی غداری کی وَجہ سے جامِ شہادت نوش فرمایا۔
تصنیف وتالیف
اس میدان میں نواب صدیق الحسن خانؒ کی خدمات نمایاں ہیں، جو کہ ہندوستان کی ایک ریاست بھوپال کے حکمران بھی تھے۔ انہوں نے تقریباً ۳۰۰ کے قریب کتابیں لکھیں اور تصنیف وتالیف اور تراجم کے لئے باقاعدہ ایک علمی مجلس قائم کی، جس کی ضروریات خود نواب صاحبؒ پوری کرتے تھے، اور انہیں کی زیر نگرانی علامہ وحید الزمان خانؒ نے صحاح ستہ اور دیگر کتب کے تراجم کیے، جو عوام الناس کو حدیث کے قریب کرنے کا ذریعہ بنے۔
درس وتدریس
اس میدان میں شیخ نذیر حسین محدث دہلویؒ بہت نمایاں شخصیت ہیں، جن کو ان کے علمی مرتبے کی وَجہ سے ’شیخ الکل فی الکل‘ کا خطاب ملا۔ ان کی وَجہ سے لاکھوں افراد کا عقیدہ صحیح ہوا اور انہوں نے شرک وبدعت سے توبہ کی۔ ان کے معروف شاگردوں میں امام محدث عبد اللہ عزنویؒ، علامہ شمس الحق عظیم آبادیؒ، علامہ عبد الرحمن مبارکپوریؒ، علامہ محمد بشیر السہسوانی ؒ، شیخ عبد اللہ بن ادریس السنوسیؒ، شیخ محمد بن ناصر النجديؒ اور شیخ سعد بن حمد النجدیؒ شامل ہیں۔ ان کا مدرسہ جامعہ نذیریہ کے نام سے آج بھی دہلی میں قائم ہے۔
مناظرہ ومباحثہ
مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ جماعت اہلحدیث کے سب سے بڑے مناظر رہے ہیں، جنہوں نے اس وقت کے فتنوں اور فرق باطلہ کا قرآن وسنت کی روشنی میں رد کیا۔ مولانا ؒنے اپنے وقتوں میں قادیانیوں، عیسائیوں، ہندوئوں اور منکرین سنت وغیرہ سے کامیاب مناظرے کیے۔ بعد میں حافظ عبد القادر روپڑیؒ نے اس میدان میں خاص شہرت حاصل کی، اور دیوبندیوں اور بریلویوں وغیرہ سے مناظرے کیے، ان کے یہ مناظرے کتابی شکل میں شائع ہوچکے ہیں۔ اسی سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے علامہ احسان الٰہی ظہیرؒ نے تحریر کے میدان میں فرق باطلہ کے ساتھ مناظرہ کرتے ہوئے ان کا ردّ کیا۔ تشیع، بریلویت، قادیانیت اور بہائیت وغیرہ پر ان کی کتب کافی معروف ہوئیں۔
افکار وعقائد
اس جماعت کا دعویٰ ہے کہ وہ اس عقیدہ پر ہیں جو سلف صالحینؒ (صحابہ وتابعین) کا عقیدہ تھا۔ بہرحال اس جماعت کے معروف عقائد درج ذیل ہیں:
انتشار1-توحید: عقیدۂ توحید ان کا بنیادی عقیدہ ہے۔ توحید اسماء وصفات میں یہ لوگ صفات باری تعالیٰ میں وارد شدہ کتاب وسنت کی نصوص میں کسی قسم کی تاویل کے قائل نہیں ہیں، بلکہ ان تمام نصوص کو ان کے حقیقی اور ظاہری معنی پر برقرار رکھتے ہیں۔ توحید الوہیت میں یہ صرف اللہ کو الٰہ مانتے ہیں اور اللہ کے علاوہ کسی بھی پیر، فقیر، ولی یا نبی کی عبادت، اس سے دُعا مانگنا، اس کی قبر پر سجدہ کرنا، اس کے لئے نذر چڑھانا، اس کے لئے قربانی دینا یا اس کو اپنی دُعائوں میں وسیلہ بنانا جائز نہیں سمجھتے۔ توحید ربوبیت میں یہ اللہ وحدہ لا شریک کو ہی رب، خالق، مالک اور مدبر مانتے ہیں۔
2-اتباعِ سنت: اہلحدیث کا دوسرا نعرہ اتباعِ سنت کا ہے۔ یہ لوگ ہر اس حدیث پر عمل پیرا ہونے پر زور دیتے ہیں جو کہ نبی کریمﷺ سے صحیح سند سے ثابت ہوجائے۔ یہ ائمہؒ کی تقلید کی بجائے براہِ راست قرآن وسنت کی اتباع کی دعوت دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک ائمہؒ سے قرآن وسنت کو سمجھنے میں تو مدد لی جا سکتی ہے، لیکن قرآن وسنت کے بالمقابل ان کی اطاعت جائز نہیں۔ یہ لوگ تقلید اور اتباع میں فرق کرتے ہیں۔ ان کے نزدیک کسی امام کی تقلید تو جائز نہیں ہے لیکن اتباع جائز ہے۔ تقلید سے مراد کسی امام کی بات بغیر دلیل کے مان لینا، جبکہ اتباع سے مراد کسی امام کی بات قرآن وسنت سے دی گئی کسی دلیل کی بنیاد پر ماننا ہے۔
3-نقل کو عقل پر مقدم کرنا: یہ لوگ اہل الرائے کے برعکس نقل کو عقل پر مقدم کرنے کے قائل ہیں۔ اگر کسی مسئلے میں قیاس، صحیح نص (خواہ وہ خبر واحد ہو) کے خلاف آجائے تو یہ نص کو قیاس پر ترجیح دیتے ہیں۔
4-شرک وبدعات سے ڈرانا: یہ جماعت شرک، بدعات اور جاہلی رسومات کے بہت خلاف ہے۔ ان کی دعوت وتبلیغ، وعظ ونصیحت اور خطباتِ جمعہ کا بنیادی موضوع ہی شرک وبدعت کا رد ہوتا ہے۔
5-ضعیف اور موضوع روایات سے اُمت کو بچانا: یہ جماعت خود بھی ضعیف اور موضوع روایات پر اعتقاد رکھنے اور عمل کرنے سے بچتی ہے اور لوگوں کو اس سے بچنے کی ترغیب دیتی ہے۔
6-فرق ضالہ سے مناظرہ: معاصر فرق ضالہ کے عقائد کی گمراہی اور کجی کو واضح کرنا اور ان کا کتاب وسنت کی روشنی میں پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے اہل سنت کے عقیدے کو بیان کرنا ان کا بنیادی منہج ہے۔
اس وقت اس جماعت کے لوگ پاکستان، ہندوستان، کشمیر، بنگلہ دیش، نیپال، سری لنکا، خلیجی ممالک اور بعض یورپی ممالک میں پائے جاتے ہیں۔
معروف مدارس
اہلحدیث کے معروف مدارس میں جامعہ سلفیہ بنارس، جامعہ دار السلام عمر آباد، جامعہ امام ابن تیمیہ بہار، جامعہ امام بخاری بہار، جامعہ سلفیہ فیصل آباد، جامعہ اَبی بکر کراچی، جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور، جامعہ امام بخاریؒ پشاور، جامعہ اَثریہ پشاور، جامعہ ستیانہ بنگلہ، جامعۃ العلوم الأثریۃ جہلم، جامعہ محمدیہ گوجرانوالہ اور جامعہ اسلامیہ مریدکے وغیرہ شامل ہیں۔
مجلات ورسائل
اہلحدیث کے معروف مجلات میں اہلحدیث اَمرتسر، ماہنامہ محدث لاہور، مجلہ الدعوۃ لاہور، اعتصام لاہور، ترجمان الحدیث لاہور ، الحدیث لاہور، ایقاظ ملتان، الرباط، صوت الامہ، صراط مستقیم، صوت الحق، الحرمین جہلم، الصراط کراچی، توحید اور Voice of Islam قابل ذکر ہیں۔