1098- حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ خَالِدٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ غُرَابٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي الأَخْضَرِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: < إِنَّ هَذَا يَوْمُ عِيدٍ، جَعَلَهُ اللَّهُ لِلْمُسْلِمِينَ، فَمَنْ جَاءَ إِلَى الْجُمُعَةِ فَلْيَغْتَسِلْ، وَإِنْ كَانَ طِيبٌ فَلْيَمَسَّ مِنْهُ، وَعَلَيْكُمْ بِالسِّوَاكِ >۔
* تخريج:تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفۃ الأشراف:۵۸۷۰، ومصباح الزجاجۃ: ۳۹۰)، وقد أخرجہ: ط/الطہارۃ ۳۲ (۱۱۳) (حسن)
(شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں علی بن غراب اور صالح بن ابی الأخضر ضعیف ہیں، منذری نے اس کو حسن کہاہے، الترغیب و الترہیب ۱/۴۹۸، نیز ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجۃ: ۳۹۴ بتحقیق الشہری)
۱۰۹۸ - عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ''یہ عید کا دن ہے، اللہ تعالی نے مسلمانوں کے لئے اسے عید کا دن قرار دیا ہے، لہٰذا جو کوئی جمعہ کے لئے آئے تو غسل کرکے آئے، اور اگر خوشبو میسر ہوتو لگالے، اور تم لوگ اپنے اوپر مسواک کو لازم کرلو'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا ہے کہ غسل صلاۃ جمعہ کے لئے مسنون ہے نہ کہ جمعہ کے دن کے لئے، اور بعضوں نے کہا: جمعہ کے دن کے لئے مسنون ہے، پس جس پر جمعہ فرض نہ ہو، جیسے عورت، مریض، مسافر یا نابالغ اور وہ جمعہ کی صلاۃ کے لئے آنے کا ارادہ بھی نہ رکھتا ہو تو اس کو بھی غسل کرنا مستحب ہوگا، اور پہلے قول کے لحاظ سے جن پر جمعہ فرض نہیں ہے ان پر غسل نہیں ہے۔