• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن زوال کا وقت کیا ہے ؟

شمولیت
اکتوبر 03، 2014
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
96
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
جمعہ کے دن زوال ہوتا ہے یا نہیں حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
جزاک اللہ خیر و احسن الجزاء
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
جمعہ کے دن زوال ہوتا ہے یا نہیں حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
جزاک اللہ خیر و احسن الجزاء
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
نماز جمعہ کی رکعات اور زوال کا ٹائم


السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(1) جمعہ کی کل رکعات کتنی ہیں ؟(2) جمعہ کے دن زوال ہوتا ہے یا نہیں؟

--------------------------
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) جمعۃ المبارک کا خطبہ شروع ہونے سے پہلے پہنچے تو خطبہ شروع ہونے تک جتنی چاہے نماز پڑھ لے۔ ایک حدیث میں «فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَهُ» اور ایک میں ہے «فَصَلّٰی مَا کُتِبَ لَهُ» اور خطبہ شروع ہونے کے بعد پہنچے تو ہلکی پھلکی دو رکعتیں پڑھ لے صحیح مسلم میں ہے۔«اِذَا جَائَ اَحَدُکُمْ وَالْاِمَامُ يَخْطُبُ فَلْيَرْکَعْ رَکْعَتَيْنِ وَلْيَتَجَوَّزْ فِيْهِمَا»مسلم-الجمعة باب التحية والامام يخطب’’جب تم میں سے کوئی ایسے وقت مسجد میں آئے کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو اسے دو مختصر سی رکعتیں پڑھ لینی چاہئیں‘‘ اور جمعہ کی نماز فرض کے بعد دو رکعت والی حدیث بھی ہے چار رکعت والی بھی اور چھ رکعت والی بھی اب کل رکعتوں کو آپ خود گن لیں ۔
(2) وقت نصف النہار قبل از زوال ہر روز ہوتا ہے۔ البتہ جمعہ پڑھنے والوں کے لیے خطبہ شروع ہونے سے پہلے جتنی ان کے مقدر میں ہو۔ اور خطبہ شروع ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ بدلیل حدیث «فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَهُ»مسلم-الجمعة’’پھر اپنے مقدر کی نماز پڑھے‘‘ «فَصَلّٰی مَا کُتِبَ لَهُ»بخارى-الجمعة ’’جس قدر ہو سکے نوافل ادا کرتا ہے‘‘

وباللہ التوفیق

قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل (فضیلۃ الشیخ حافظ عبدالمنانؒ نورپوری )

نماز کا بیان ج1ص 244
محدث فتویٰ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
وقت نصف النہار قبل از زوال ہر روز ہوتا ہے۔ البتہ جمعہ پڑھنے والوں کے لیے خطبہ شروع ہونے سے پہلے جتنی ان کے مقدر میں ہو۔ اور خطبہ شروع ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ بدلیل حدیث «فَصَلّٰی مَا قُدِّرَ لَهُ»مسلم-الجمعة’’پھر اپنے مقدر کی نماز پڑھے‘‘ «فَصَلّٰی مَا کُتِبَ لَهُ»بخارى-الجمعة ’’جس قدر ہو سکے نوافل ادا کرتا ہے‘‘
---------------------
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
نماز جمعہ سے پہلے نوافل

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من اغتسل ثم أتي الجمعة فصلٰي ما قدر له ثم أنصت حتٰي يفرغ الامام من خطبته، ثم يصلي معه غفرله ما بينه و بين الجمعة الأخرٰي و فضل ثلاثة أيام
”جس نے غسل کیا، پھر نماز جمعہ کے لئے آیا، نماز پڑھی جتنی اس کے مقدر میں تھی، پھر خاموش رہا یہاں تک کہ امام اپنے خطبہ سے فارغ ہوگیا، اس کے بعد امام کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی، اس جمعہ سے لے کر اگلے جمعہ تک اور تین دن کے مزید اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں۔“ [صحيح مسلم : 858]

➋ سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
من اغتسل يوم الجمعة وتطهر بما استطاع من طهر، ثم ادهن أو مس من طيب، ثم راح فلم يفرق بين اثنين، فصلٰي ما كتب له، ثم اذا خرج الامام أنصت، غفرله ما بينه و بين الجمعة الأخرٰي
”جس نے جمعہ کے دن غسل کیا، بقدر استطاعت طہارت حاصل کی، پھر تیل یا خوشبو لگائی، پھر جمعہ کے لئے چل دیا، دو آدمیوں کے درمیان تفرق نہیں ڈالی (یعنی دو اکٹھے بیٹھے ہوئے آدمیوں کے درمیان سے گھس کر آگے نہیں بڑھا)، پھر نماز پڑھی جو اس کے مقدر میں لکھ دی گئی تھی، جب امام نکلا (جمعہ کیلئے) تو وہ خاموش رہا، اس جمعہ سے لے کر سابقہ جمعہ کے درمیان جو اس نے (صغیرہ) گناہ کئے، وہ بخش دیئے جاتے ہیں۔“ [صحيح بخاري : 910]
↰ ان احادیث سے ثابت ہو ا کہ نماز جمعہ سے پہلے تعداد رکعات متعین نہیں ہے، جتنی جی چاہے پڑھے۔


◈ حافظ أبو بكر محمد بن إبراهيم بن المنذر النيسابوري (المتوفى: 319هـ) رحمہ اللہ بھی اسی کے قائل ہیں:
قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ «وَصَلَّى مَا شَاءَ اللهُ» إِبَاحَةٌ أَنْ يُصَلِّي الْمَرْءُ مَا شَاءَ قَبْلَ الْجُمُعَةِ [الأوسط : 50/4]

➌ جناب نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں :
كان ابن عمر يطيل الصلاة قبل الجمعة و يصلي بعدها ركعتين فى بيته و يحدث أن رسول اللٰه صلى اللٰه عليه وسلم كان يفعل ذٰلك
”سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نماز جمعہ سے پہلے لمبی نماز پڑھتے، جمعہ کے بعد اپنے گھر میں دو رکعتیں پڑھتے اور بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی یہی عمل تھا۔“ [سنن أبى داؤد : 1128، وسنده صحيح] ؟
 
Top