ہدایت اللہ فارس
رکن
- شمولیت
- فروری 21، 2019
- پیغامات
- 53
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
درج ذیل حروف کبھی کبھی جملہ میں زائد استعمال ہوتے ہیں اور کلام میں صرف حسن پیدا کرنے کے لئے لائے جاتے ہیں:
"إن" یہ ما نافیہ، مصدریہ اور لمّا کے بعد زائد ہوتا ہے جیسے۔۔ ما إن عمرو ذاھب ، انتظر ما إن تجلس.... ، لمّا إن ذهبتَ ذهبتُ.
ان سب مثالوں میں "إن" زائد ہے یہاں اس کا کوئی عمل نہیں
"أن" لمّا کے بعد زائد ہوتا ہے جیسے۔۔ لمّا أن جاءني هدى.
"ما"۔۔۔ جب اذا ، إن، أىّ، أين اور متى کے ساتھ استعمال ہو تو زائد ہوگا جیسے "اذا ما نمت نمتُ " وقس علی ھذا۔۔۔
"لا" کبھی أن مصدریہ اور کبھی أقسم سے پہلے زائد ہوتا ہے جیسے: " مامنعك أن لا تسجد۔۔۔۔، لا أقسم بهذا البلد
"من" إن نافيہ اور کم کے بعد زائد ہوتا ہے
وَإِن مِّنۡ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِیهَا نَذِیرࣱ..، كَم مِّن فِئَةࣲ قَلِیلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةࣰ كَثِیرَةَۢ بِإِذۡنِ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِین۔۔
" با" ما اور لیس کی خبر پر زائد ہوتا ہے جیسے: لیس زید بجالس..، ما انا بقائم
اور کبھی کبھی ایسے ہی جملہ میں "با" زائد استعمال ہوتا ہے جیسے: وَكَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِیدࣰا
"لام" جیسے: ردف لکم... أى. ردفكم یہاں لام کی ضرورت نہیں کیوں کہ ردف خود متعدی ہے
" كاف " جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان: لَیۡسَ كَمِثۡلِهِۦ شَیۡءࣱۖ وَهُوَ ٱلسَّمِیعُ ٱلۡبَصِیرُ..
اس آیت سے ایک اور قاعدہ کا علم ہوتا وہ یہ کہ۔ نفی کے سیاق میں نکرہ ہر شئے کے احاطہ کے لئے آتا ہے جیسے لفظ " شئ " نکرہ ہے جوکہ نفی کے سیاق میں آیا ہے۔ لہذا مطلب یہ ہوا کہ کوئی بھی مخلوق چاہے وہ جس قدر بھی عظیم ہو اللہ تعالیٰ کے مماثل نہیں ہے۔
نوٹ: ان کے علاوہ اور بھی حروف ہیں جو جملہ میں زائد استعمال ہوتے ہیں جیسے۔۔ عن ، فی وغیرہ
ہدایت اللہ فارس
"إن" یہ ما نافیہ، مصدریہ اور لمّا کے بعد زائد ہوتا ہے جیسے۔۔ ما إن عمرو ذاھب ، انتظر ما إن تجلس.... ، لمّا إن ذهبتَ ذهبتُ.
ان سب مثالوں میں "إن" زائد ہے یہاں اس کا کوئی عمل نہیں
"أن" لمّا کے بعد زائد ہوتا ہے جیسے۔۔ لمّا أن جاءني هدى.
"ما"۔۔۔ جب اذا ، إن، أىّ، أين اور متى کے ساتھ استعمال ہو تو زائد ہوگا جیسے "اذا ما نمت نمتُ " وقس علی ھذا۔۔۔
"لا" کبھی أن مصدریہ اور کبھی أقسم سے پہلے زائد ہوتا ہے جیسے: " مامنعك أن لا تسجد۔۔۔۔، لا أقسم بهذا البلد
"من" إن نافيہ اور کم کے بعد زائد ہوتا ہے
وَإِن مِّنۡ أُمَّةٍ إِلَّا خَلَا فِیهَا نَذِیرࣱ..، كَم مِّن فِئَةࣲ قَلِیلَةٍ غَلَبَتۡ فِئَةࣰ كَثِیرَةَۢ بِإِذۡنِ ٱللَّهِۗ وَٱللَّهُ مَعَ ٱلصَّـٰبِرِین۔۔
" با" ما اور لیس کی خبر پر زائد ہوتا ہے جیسے: لیس زید بجالس..، ما انا بقائم
اور کبھی کبھی ایسے ہی جملہ میں "با" زائد استعمال ہوتا ہے جیسے: وَكَفَىٰ بِٱللَّهِ شَهِیدࣰا
"لام" جیسے: ردف لکم... أى. ردفكم یہاں لام کی ضرورت نہیں کیوں کہ ردف خود متعدی ہے
" كاف " جیسے اللہ تعالیٰ کا فرمان: لَیۡسَ كَمِثۡلِهِۦ شَیۡءࣱۖ وَهُوَ ٱلسَّمِیعُ ٱلۡبَصِیرُ..
اس آیت سے ایک اور قاعدہ کا علم ہوتا وہ یہ کہ۔ نفی کے سیاق میں نکرہ ہر شئے کے احاطہ کے لئے آتا ہے جیسے لفظ " شئ " نکرہ ہے جوکہ نفی کے سیاق میں آیا ہے۔ لہذا مطلب یہ ہوا کہ کوئی بھی مخلوق چاہے وہ جس قدر بھی عظیم ہو اللہ تعالیٰ کے مماثل نہیں ہے۔
نوٹ: ان کے علاوہ اور بھی حروف ہیں جو جملہ میں زائد استعمال ہوتے ہیں جیسے۔۔ عن ، فی وغیرہ
ہدایت اللہ فارس