• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جوانی کی نیکیوں کی اہمیت

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
در جواني توبہ کردن شيوہ پيغمبری

عبادات کا بہترين وقت جوانی ميں ہے- اپني جوانی ميں عبادات کا آغاز کر دينا چاہیے- عقل مندوں کو اپني جوانی کا حصہ ضائع نہيں کرنا چاہیے اور انعام سمجھنا چاہیے- يہ اس لئے کيونکہ عبادات بہت ضروري ہيں ہو سکتا ہے کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ نہ پائے-
نوجوانوں کو درپيش زيادہ مسائل کي وجہ انسان کا سب سے بڑا دشمن انسان کا نفس ہے - ہم اس ماحول ميں رہ کر صرف شريعت محمد ي پر عمل پيرا ہو کر اس سے بچ سکتےہيں-
جواني کي عبادت ، بڑھاپےکي عبادت سےافضل ہے، ہم اپنےدلوں کو اللہ تعاليٰ کےذکر سے ہي صاف کر سکتے ہيں، جس طرح کپڑوں کي ميل کچيل صابن کےبغير صاف نہيں ہو سکتي اسي طرح ہمارے دل بھي اللہ تعاليٰ کے ذکر کے بغير صاف نہيں ہو سکتے اور قرآن پاک ميں بات بڑے واضح طريقہ سےموجود ہے کہ اللہ تعاليٰ ہر مومن کے دل ميں موجود ہوتا ہے-
بڑھاپے ميں عبادت کرنے کے آسرے پر نہيں رہنا چاہیے کيونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ ہي نہ پاۓ اور چليں ہم يہ گمان کر ليتے ہيں کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ بھي گيا تو کيا وہ ان گناہوں سے چھٹکارہ پا سکے گا جو اس دوران اس نے کئے ہيں- چليں ہم يہ گمان کر ليتے ہيں کہ وہ اپنے آپ کو بڑھاپے ميں جواني کي طاقت کي کوشش کرتا ہے تو وہ پُراني طاقت نہيں پا سکتا جس سے وہ اپنے عبادت کے معاملات سرانجام دے- وہ اسلئے کيونکہ بڑھاپے ميں جسم کمزور ہو جاتے ہيں- کمزوري فطري طور پر آ جاتي ہے- يہ جواني کے وقت ميں ہي ممکن ہے کہ ہم اپنے معاملات درست کرکے کاميابي تک پہنچ سکيں
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
در جواني توبہ کردن شيوہ پيغمبری

عبادات کا بہترين وقت جوانی ميں ہے- اپني جوانی ميں عبادات کا آغاز کر دينا چاہیے- عقل مندوں کو اپني جوانی کا حصہ ضائع نہيں کرنا چاہیے اور انعام سمجھنا چاہیے- يہ اس لئے کيونکہ عبادات بہت ضروري ہيں ہو سکتا ہے کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ نہ پائے-
نوجوانوں کو درپيش زيادہ مسائل کي وجہ انسان کا سب سے بڑا دشمن انسان کا نفس ہے - ہم اس ماحول ميں رہ کر صرف شريعت محمد ي پر عمل پيرا ہو کر اس سے بچ سکتےہيں-
جواني کي عبادت ، بڑھاپےکي عبادت سےافضل ہے، ہم اپنےدلوں کو اللہ تعاليٰ کےذکر سے ہي صاف کر سکتے ہيں، جس طرح کپڑوں کي ميل کچيل صابن کےبغير صاف نہيں ہو سکتي اسي طرح ہمارے دل بھي اللہ تعاليٰ کے ذکر کے بغير صاف نہيں ہو سکتے اور قرآن پاک ميں بات بڑے واضح طريقہ سےموجود ہے کہ اللہ تعاليٰ ہر مومن کے دل ميں موجود ہوتا ہے-
بڑھاپے ميں عبادت کرنے کے آسرے پر نہيں رہنا چاہیے کيونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ ہي نہ پاۓ اور چليں ہم يہ گمان کر ليتے ہيں کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ بھي گيا تو کيا وہ ان گناہوں سے چھٹکارہ پا سکے گا جو اس دوران اس نے کئے ہيں- چليں ہم يہ گمان کر ليتے ہيں کہ وہ اپنے آپ کو بڑھاپے ميں جواني کي طاقت کي کوشش کرتا ہے تو وہ پُراني طاقت نہيں پا سکتا جس سے وہ اپنے عبادت کے معاملات سرانجام دے- وہ اسلئے کيونکہ بڑھاپے ميں جسم کمزور ہو جاتے ہيں- کمزوري فطري طور پر آ جاتي ہے- يہ جواني کے وقت ميں ہي ممکن ہے کہ ہم اپنے معاملات درست کرکے کاميابي تک پہنچ سکيں
بھائی عمران! آپ کی دیگر باتیں تو ٹھیک ہیں، جزاک اللہ خیرا، لیکن یہ بات سمجھ نہیں آئی۔
اور قرآن پاک ميں بات بڑے واضح طريقہ سےموجود ہے کہ اللہ تعاليٰ ہر مومن کے دل ميں موجود ہوتا ہے-
پلیز اس کی وضاحت کر دیں۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
بھائی عمران! آپ کی دیگر باتیں تو ٹھیک ہیں، جزاک اللہ خیرا، لیکن یہ بات سمجھ نہیں آئی۔

پلیز اس کی وضاحت کر دیں۔
اس سے مراد دل میں اللہ کی یاد ہے
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
زندگی کے ادوار میں سب سے قیمتی اور اہم وقت جوانی کا عرصہ ہے۔جوانی کے اس عرصے میں جذبہ ایمانی اور قوت اصلاح میں جوش کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے۔
یہ جوش، تربیت نفس میں مددگار ثابت ہوتا ہے ، یہاں تک کہ یہ بنیاد اگر مضبوط کر لی جائے تو اس پر زندگی بھر اعمال کی عمارت تعمیر کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
روز قیامت ہر وہ محفل جہاں اللہ کو یاد نہ کیا گیا ہو ، باعث حسرت ہو گی۔ایسے میں نوجوانی سے آخری سفر تک شروعات سے چھوٹی چھوٹی نیکیاں سمیٹنے میں کوئی مذائقہ نہیں۔
 
Top