در جواني توبہ کردن شيوہ پيغمبری
عبادات کا بہترين وقت جوانی ميں ہے- اپني جوانی ميں عبادات کا آغاز کر دينا چاہیے- عقل مندوں کو اپني جوانی کا حصہ ضائع نہيں کرنا چاہیے اور انعام سمجھنا چاہیے- يہ اس لئے کيونکہ عبادات بہت ضروري ہيں ہو سکتا ہے کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ نہ پائے-
نوجوانوں کو درپيش زيادہ مسائل کي وجہ انسان کا سب سے بڑا دشمن انسان کا نفس ہے - ہم اس ماحول ميں رہ کر صرف شريعت محمد ي پر عمل پيرا ہو کر اس سے بچ سکتےہيں-
جواني کي عبادت ، بڑھاپےکي عبادت سےافضل ہے، ہم اپنےدلوں کو اللہ تعاليٰ کےذکر سے ہي صاف کر سکتے ہيں، جس طرح کپڑوں کي ميل کچيل صابن کےبغير صاف نہيں ہو سکتي اسي طرح ہمارے دل بھي اللہ تعاليٰ کے ذکر کے بغير صاف نہيں ہو سکتے اور قرآن پاک ميں بات بڑے واضح طريقہ سےموجود ہے کہ اللہ تعاليٰ ہر مومن کے دل ميں موجود ہوتا ہے-
بڑھاپے ميں عبادت کرنے کے آسرے پر نہيں رہنا چاہیے کيونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ ہي نہ پاۓ اور چليں ہم يہ گمان کر ليتے ہيں کہ وہ بڑھاپے تک پہنچ بھي گيا تو کيا وہ ان گناہوں سے چھٹکارہ پا سکے گا جو اس دوران اس نے کئے ہيں- چليں ہم يہ گمان کر ليتے ہيں کہ وہ اپنے آپ کو بڑھاپے ميں جواني کي طاقت کي کوشش کرتا ہے تو وہ پُراني طاقت نہيں پا سکتا جس سے وہ اپنے عبادت کے معاملات سرانجام دے- وہ اسلئے کيونکہ بڑھاپے ميں جسم کمزور ہو جاتے ہيں- کمزوري فطري طور پر آ جاتي ہے- يہ جواني کے وقت ميں ہي ممکن ہے کہ ہم اپنے معاملات درست کرکے کاميابي تک پہنچ سکيں