• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو شخص وقت ختم ہونے سے پہلے نماز پڑھنے کا اہل ہو گیا؟!

شمولیت
مارچ 02، 2023
پیغامات
860
ری ایکشن اسکور
29
پوائنٹ
69
اگر نماز کا وقت ختم ہونے سے پہلے بچہ بالغ ہو جائے، یا پاگل عقلمند ہو جائے، یا بےہوش شخص ہوش میں آ جائے، یا حیض و نفاس والی عورت پاک ہو جائے اور وہ ایک رکعت یا اس سے زائد ادا کر سکتی ہو تو اس پر اس نماز کو پڑھنا لازمی ہے، لیکن جو نماز اس نماز کے ساتھ جمع کی جاسکتی ہے - جیسے عصر کے ساتھ ظہر ، عشاء کے ساتھ مغرب- کیا وہ نماز بھی اس پر لازمی ہو گی یا نہیں ؟ اس حوالے سے علماء کرام کے تین قول ہیں:

1- اس پر عصر کے ساتھ ظہر اور عشاء کے ساتھ مغرب دونوں نمازیں پڑھنا لازمی ہوں گی، یہ عبد الرحمن بن عوف ، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اور امام نخعی ، مجاہد، امام مالک ، امام شافعی اور امام احمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔

2- اس پر صرف وہی نماز پڑھنا لازمی ہے جس کے وقت میں وہ نماز کا اہل ہوا ہے، یہ امام حسن ، امام قتادہ، امام ثوری اور امام ابوحنیفہ رحمہم اللہ کا قول ہے۔

3- اگر و ہ سورج کے غروب ہونے سے اتنی دیر پہلے نماز کا اہل ہو جائے کہ وہ ظہر اور عصر دونوں نمازیں پڑھ سکتا ہو تو دونو ں پڑھنا لازمی ہوں گی، اگر صرف ایک نماز پڑھنے کا وقت ہو تو صرف عصر ہی لازمی ہو گی، یہ امام مالک اور امام اوزاعی رحمہما اللہ کا قول ہے۔
پہلے قول کی دلیل:
ظہر اور عصر ، مغرب اور عشاء عذر کی وجہ جمع کی جا سکتی ہیں، اگر کوئی شخص سورج کے غروب ہونے سےنماز کا اہل ہو گیا تو ظہر کا وقت باقی ہے اس لیےوہ عصر سے پہلے ظہر کی نماز ادا کرےگا، اور اگر وہ رات کے آخر میں فجر سے پہلے نماز کا اہل ہو جائے تو عشاء سےپہلے مغرب کی نماز پڑھے گا۔
دوسرے قول کی دلیل:
1- حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس شخص نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے پوری نماز کو پا لیا۔‘‘ (صحيح بخاری: 580)

مندرجہ بالا حدیث سے سمجھ آتا ہے کہ انسان اس نماز کو پالے گا جس نماز کے وقت میں اس نے ایک رکعت پائی ہے، جو نما ز سے پہلے والی نماز ہے اس نے اس کا وقت پایا ہی نہیں اور اس کا وقت بھی گزر چکا ہےاور وہ اس وقت نماز کا اہل ہی نہیں تھا اس لیےاس پر وہ نماز لازمی نہیں ہو گی۔

2-
اس بات پر اتفاق ہے کہ اگر کسی انسان نے ظہر کے وقت سے اتنا وقت پالیاجس میں وہ ظہر کی نماز ادا کر سکتا تھا پھر کوئی مانع تکلیف آگیا تو اس پر صرف ظہر کی نماز کی قضائی ہی لازمی ہوگی ، حالانکہ عذر کی صورت میں ظہر کے ساتھ بھی عصر جمع کی جاسکتی ہے ، تو جب ظہر کے ساتھ عصر کی نمازکی قضائی لازمی نہیں کی گئی ایسے ہی ہمارے موجودہ مسئلہ میں ہونا چاہیے کیونکہ دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔

راجح:

دوسرا قول دلیل کے اعتبار سے قوی ہے، لیکن پہلا قول احتیاط پر مبنی ہے، لیکن اگر وقت بہت کم ہو تو تیسرا قول اختیار کرنا ضروری ہو جائے گا۔
 
Top