ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
جيش قسطنطنیہ اور ہومیو پیتھک ڈاکٹر صاحب کی پریشانی
تحریر: حافظ عبيد الله
ہومیو پیتھی ڈاکٹر ابو جابر عبدالله دامانوى صاحب یوں تو کوئی بھی حدیث یا روایت پیش کرکے اسے کھینچ تان کر اور صغرے کبرے ملا کر کسی پر بھی فٹ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں، اور اپنی کتابوں میں حافظ ابن حجر، حافظ ابن کثیر، حافظ ابن تیمیہ (رحمهم الله) کی عبارات سے اپنے مطلب کے حوالے بھی پیش کرتے ہیں تاکہ یہ باور کرواسکیں کہ وہ "سلفی" ہیں اور سلف کی تشریحات کو مانتے ہیں.
لیکن جہاں انہی ائمہ کی کوئی بات یا کوئی تحقیق دامانوی صاحب کی اپنی تحقیق کے خلاف ہو وہاں وہ ایک دم یہ لکھ دیتے ہیں کہ "ان ائمہ نے یہاں غلطی کھائی ہے" ...
موصوف نے "مدينة قيصر" پر پہلا حملہ کرنے والے لشکر کے بارے میں مروی حدیث شریف پر بھی بہت طویل کلام کیا ہے بلکہ اس پر الگ سے ایک رسالہ لکھا ہے اور اپنی الگ تحقیق پیش کی ہے... اور مقصد صرف یہ ہے کہ کسی طرح یزید بن معاويه اس حدیث کی بشارت سے خارج ہو جائے اور کہیں الله تعالى واقعی اس کی مغفرت نہ کردے.
اور حقیقت بھی یہ ہے کہ اگر مغفرت دامانوی صاحب کے ہاتھ میں ہوتی تو وہ نہ جانے کس کس کو جہنم میں بھیج دیتے اور کسی پر بھی آیت "خسر الدنيا والآخرة" لگا دیتے، وہ تو اچھا ہے کہ الله نے یہ کام اپنے ہاتھ میں رکھا ہے اور اس کی مرضی وہ جسے چاہے بخش دے (ہاں مشرک کی مغفرت نہ کرنے کا اس نے خود بتادیا ہے).
اس پوسٹ کے ساتھ پانچ عدد سکین منسلک ہیں، ان پر 1 تا 5 نمبر لگے ہیں، میرے سوالات یہ ہیں :
سکین نمبر 1:
یہ دامانوی صاحب کی حالیہ آنے والی کتاب "یزید بن معاويه كى شخصيت" سے لیا گیا ہے، اس کے صفحہ 2 پر دامانوی صاحب نے لکھا ہے کہ :
"حضرت معاويه کے دور میں قسطنطنيه پر کئی حملے کیے گئے تھے اور بقول حافظ ابن کثیر 16 حملے کیے گئے تھے" .
مجھے وہ حوالہ درکار ہے جس میں یہ ہے کہ "حضرت معاويه رضى الله عنه کے دور میں قسطنطنيه شہر پر سولہ حملے کیے گئے تھے" .
اگر حافظ ابن کثیر نے یہ بات لکھی ہے تو مجھے وہ عربی عبارت درکار ہے جس کا ترجمہ دامانوی صاحب نے یہ کیا ہے .
اسی سکین نمبر 1 میں صفحہ 3 پر دامانوی صاحب نے لکھا ہے:
"حضرت عثمان رضى الله عنه کے دور میں قسطنطنيه پر پہلا حملہ سنہ 33 ھ میں کیا گیا تھا اور اس کے سپہ سالار سيدنا المنذر بن الزبير رضى الله عنه تھے" .
مجھے وہ حوالہ دیکھنا ہے جس میں یہ ہے کہ "قسطنطنيه شہر پر سب سے پہلا حملہ یہی سنہ 33 ہجری میں حضرت المنذر بن الزبير کی قیادت میں ہوا تھا" ، نیز یہ جاننا ہے کہ کیا حضرت معاويه رضى الله عنه کے دور میں (بقول دامانوی صاحب) قسطنطنيه شہر پر جو 16 حملے ہوئے ان میں یہ سنہ 33 ہجری والا حملہ کتنے نمبر والا تھا؟
نوٹ: میں "قسطنطنيه شہر" کا لفظ اس لئے لکھ رہا ہوں کہ جس حدیث پر دامانوی صاحب کلام کر رہے ہیں اس میں "مدينة قيصر" کا لفظ ہے اور اس سے مراد اگر "قسطنطنيه" لیا جائے تو "قسطنطنيه کا شہر" مراد ہوگا نہ یہ کہ کوئی لشکر اس طرف گیا یا اس کے قریب گیا.
سکین نمبر 2:
یہ دامانوی صاحب کی دوسری کتاب کا صفحہ 49 ہے، اس میں وہ سنہ 32 ھ میں حضرت معاويه رضى الله عنه کے "مضیق قسطنطنيه" (آبنائے قسطنطنيه) پر ایک حملے کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ:
"ثابت ہوا کہ اس پر حملہ در اصل قسطنطنيه ہی پر حملہ تھا" .
اس پر میرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ 32 ھ والا حملہ ہی در اصل قسطنطنيه پر ہی حملہ تھا تو پھر پہلا حملہ یہ ہوا یا اس کے بعد والے سال یعنی 33ھ والا "المنذر بن زبير رضى الله عنه" والا حملہ ؟؟ (جو سکین نمبر 1 میں آپ نے لکھا ہے.
سکین نمبر 3
اب سکین نمبر 3 دیکھیں، اس میں دامانوی صاحب یہ بتا رہے ہیں کہ "مضيق قسطنطنيه" اور "قسطنطنيه" میں فرق ہے.
سوال یہ ہے کہ آپ کا کون سا بیان درست سمجھا جائے؟ صفحہ 49 والا جس میں آپ نے لکھا ہے کہ "مضيق قسطنطنيه پر حملہ در اصل قسطنطنيه پر ہی حملہ تھا" ، یا یہ صفحہ 109 والا کہ دونوں میں فرق ہے؟.
سکین نمبر 4:
اب سکین نمبر 4 دیکھیں، اس میں دامانوی صاحب نے حافظ ابن حجر کے حوالے سے ایک عربی عبارت نقل کی ہے :"واستعمل معاوية سفيان بن عوف على الصوائف وكان يعظمه" اور پھر اس کا ترجمہ یوں کیا ہے:
"اور معاویہ نے سفیان بن عوف کو قسطنطنيه پر صيفى (موسم گرما کے) حملوں کے امیر بنایا اور آپ کی تعظیم کرتے تھے" .
سوال یہ ہے کہ دامانوی صاحب نے اپنے اردو ترجمہ میں "قسطنطنيه" کس عربی لفظ کا ترجمہ کیا ہے؟ .
سکین نمبر 5:
اب آخر میں سکین نمبر 5 ملاحظه فرمائیں، دامانوی صاحب نے یہ تسلیم کیا ہے کہ حافظ ابن حجر، حافظ ابن تیمیہ اور حافظ ابن کثیر وغیرہ نے یزید بن معاويه کے لشکر کو اول جیش کا مصداق قرار دیا ہے". (وغیرہ سے مراد علامه عينى ، علامه قسطلانى ہیں جن سب کی عبارات دامانوی صاحب نے اسی کتاب کے صفحہ 16 سے نقل کی ہے) .
لیکن پھر آگے لکھتے ہیں کہ:
"جن حضرات نے یزید بن معاويه کے لشکر کو اول جیش کا مصداق قرار دیا ہے انہیں اس سلسلہ میں سخت غلطی لگی ہے"
یعنی بالفاظ دیگر حافظ ابن حجر، حافظ ابن كثير، حافظ ابن تيميه، علامه عينى، علامه قسطلانى ، ان سب کو غلطی لگی ہے اور ان سب کی غلطی دامانوی صاحب درست کر رہے ہیں .
اب سوال یہ ہے کہ دامانوی صاحب جو اپنی کتابوں میں مختلف احادیث کی تشریح میں اپنے حق میں انہی مذکورہ بالا حضرات ائمہ کی تشریحات نقل کرتےہیں ، کیا ان میں بھی ان حضرات کو "سخت غلطی" لگ سکتی ہے یا نہیں؟.