محمد طالب حسین
رکن
- شمولیت
- فروری 06، 2013
- پیغامات
- 156
- ری ایکشن اسکور
- 93
- پوائنٹ
- 85
جھوٹی کہانی
ایک جھوٹی کہانی جو کسی دشمن اسلام نے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کے لئے گھڑی ہے۔
وہ کہانی یہ ہے۔
کہتے ہیں کہ ایک بار جبریل علیہ اسلام چند آیات لے کر نازل ہوئے۔
ابھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ان آیات کی وحی نہیں کی تھی لیکن اس سے پہلے ہی آپ کو ان آیات کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔
پوچھا ابھی تو میں نے وحی نہیں کی ہے آپ ابھی سے ان آیات کی تلاوت کیسے کر رہے ہیں؟
آپ نے فرمایا جبریل جب تمہیں وحی کی جاتی ہے تو کبھی پردہ اٹھا کے دیکھا کہ وھی کرنے والا کون ہے؟
جبریل گئے پردہ اٹھا کے دیکھا تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نظر آئے،تعجب سے چیخ پڑے منک والیک یا محمد۔
یہ کہانی بھی گمراہ صوفی ابن عربی نے گھڑی ہے اور کبریت احمر نامی کتاب میں لکھا ہے۔
اگر آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں کتنی بار ایسا ہوا ہے کہ آپ وحی کے انتظار میں رہے اور جب تک وحی نہیں آئی آپ نے اپنے طو پر کوئی بات نہیں کہی۔
اس کہانی کا مفاد یہ ہے کہ قرآن اللہ کی طرف سے بلکہ خود محمد صلی اللہ کی طرف سے تھا۔
یہی وہ بات ہے جو کفار مکہ کہا کرتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قرآن پور بنانا تو دور کی بات ہے میں اس میں معمولی ردوبدل بھی نہیں کرسکتا۔
چنانچہ ارشاد ہے۔
﴿اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں جو بلکل صاف صاف ہیں تو یہ لوگ جن کو ہمار پاس آنے کی امید نہیں ہے یوں کہتے ہیں کہ اس کے سوا کوئی دوسرا قرآن لایئے یا اس میں کچھ ترمیم کر دیجیئے آپ یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کردوں بس میں تو اسی کا اتباع کروں گا جو میرے پاس وحی کے ذریعے پہنچا ہے،اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں۔ آپ یوں کہہ دیجئے کہ اللہ کو منظور ہوتا تو نہ تو میں تم کو وہ پڑھ کر سناتا اور نہ اللہ تعالی تم کو اس کی اطلاح دیتا کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ عمر تک تم میں رہ چکا ہوں۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے۔ سو اس شخص سے زیادہ کون ظالم ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھوٹا بتلائے،یقنینا ایسے مجرموں کو اصلا فلاح نہ ہوگی﴾
سورة یونس آیت 15۔17