• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہاد کی حکمت

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
جہاد كا لغوى معنى:
انسان كا اپنى طاقت صرف كرنا، اور جدوجھد كرنا.
اصطلاحى معنى:
مسلمان شخص كا اعلاء كلمۃ اللہ كے ليے جدوجھد كرنا اور اس كے دين كو زمين ميں نافذ كرنے كى كوشش كرنا جہاد كہلاتا ہے۔
اسلام ميں جہاد كا مقصد يہ نہيں كہ غير مسلموں كو قتل كيا جائے، بلكہ اس كا مقصد اللہ تعالى كے دين كى سربلندى اور روئے زمين ميں دين اسلام كى تنفيذ، اور شريعت اسلاميہ كو حكمرانى دينا، اور لوگوں كو بندوں كى عبادت سے نكال كر بندوں كے رب كى عبادت كى طرف لے جانا، اور اديان كى ظلم و ستم اور جور سے نكال كر اسلامى عدل و انصاف كى طرف لے جانا۔
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
ﮋوَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ كُلُّهُ لِلَّهِﮊ [الانفال 39]
اور تم ان سے اس وقت تك لڑائى كرتے رہو جب تك كوئى فتنہ باقى نہ رہے، اور سارے كا سارا دين اللہ تعالى كا ہى ہو جائے۔
شيخ عبد الرحمن السعدى اس آيت كى تفسير ميں كہتے ہيں:
’’اللہ سبحانہ وتعالى نے اپنے راستہ ميں جنگ كرنے كا مقصد بيان فرمايا ہے كہ اس كا مقصد غيرمسلموں اور كافروں كا خون بہانا نہيں، اور نہ ہى ان كا مال حاصل كرنا، ليكن اس كا مقصد تو يہ ہے كہ دين اللہ تعالى كا ہو جائے، اور باقى سب اديان پر دين اسلام غالب ہو، اور شرك وغيرہ كو ختم كردے، اور اس آيت ميں استعمال كردہ لفظ فتنہ سے بھى يہى مراد ہے، لھذا جب مقصد حاصل ہو جائے تو پھر نہ تو كوئى لڑائى ہے اور نہ ہى قتل و غارت۔‘‘ [تفسير ابن سعدى : 98 ]
اور جن كفار كے خلاف ہم لڑتے اور جہاد كرتے ہيں وہ خود بھى اس جھاد سے مستفيد ہوتے ہيں، كيونكہ ہم تو ان كے ساتھ اس ليے لڑتے ہيں كہ وہ اللہ تعالى كے ہاں مقبول دين دين اسلام ميں داخل ہو جائيں، اور دنيا و آخرت ميں ان كى كاميابى كا سبب بھى يہى ہے۔
فرمان باری تعالى ہے:
ﮋكُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّهِﮊ
کہ تم سب سے بہترين امت ہو جو لوگوں كے ليے پيدا كى گئى ہے كہ تم نيك باتوں كا حكم كرتے اور برى باتوں سے روكتے ہو اور تم اللہ تعالى پر ايمان ركھتے ہو۔[آل عمران : 110]
امام بخارى رحمہ اللہ تعالى ﮋكُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِﮊ کے متعلق ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا:
لوگوں كے ليے سب سے بہتر وہ لوگ ہونگے جو زنجيروں ميں جكڑ كر لائے جائيں گے حتى كہ وہ اسلام قبول كر ليں گے۔ [صحيح بخاری : 4557]
ابن جوزى رحمہ اللہ تعالى كا كہنا ہے:
اس كا معنى يہ ہے كہ: وہ قيد كر ليے جائيں گے اور انہيں بيڑياں پہنائيں جائيں گى، اور جب وہ اسلام كو معرفت حاصل كرليں گے اور اس كا انہيں علم ہو جائے گا تو وہ اپنى مرضى اور خوشى سے اسلام قبول كر ليں گے، اور جنت كے وارث بن كر جنتوں ميں داخل ہو جائيں گے۔

شیخ صالح المنجد
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
عمران بھائی بہت خوب ایک عمدہ پوسٹ ہے اور اس عمدہ شیئرنگ کا شکریہ۔لیکن آپ سے ایک درخواست ہے وہ یہ کہ عربی عبارات کو ذرا مزید چیک کرلیا کریں ابھی بھی اس پوسٹ میں عربی عبارت میں ایک تو فونٹ ایپلائی نہیں اور دوسرا بریکٹس الٹی ہیں جس کی وجہ سے پڑھنے میں مزہ نہیں آرہا۔برائے مہربانی آپ مزید اس کو بہتر بنادیں
 
Top