محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
جہنم کا ایندھن !!!
دوم:جيسا كہ انس بن مالك رضي اللہ تعالى كي حديث ميں ہےكہ ام الربيع بنت البراء جو ام حارثۃ بن سراقہ رضى اللہ تعالى عنہا ہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئيں اور كہنےلگيں: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا آپ مجھے حارثہ كےبارہ ميں كچھ بتائيں گے اور وہ بدر كي لڑائي ميں ايك نامعلوم تير لگنے كي بنا پر شہيد ہوگئے تھے، اگر تو وہ جنت ميں ہيں تو صبر كرتى ہوں اور اگر اس كےعلاوہ كوئي معاملہ ہے تو ميں اس پر رونے كي كوشش كرتى ہوں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: اے ام حارثہ وہ جنتوں ميں سے ايك جنت كےاندر ہے.
اور ايك روايت ميں ہے كہ" بيشك جنتيں بہت ساري ہيں ، اور تيرا بيٹے كو فردوس اعلى ملي ہے" صحيح بخاري حديث نمبر ( 2809 ) .
اور آگ كا سب سےہلكا اور كم تر طبقہ - اللہ تعالى اس سے محفوظ ركھے - وہ ہے جس كي جانب نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےمندرجہ ذيل حديث ميں كيا ہے.{منافق تو يقينا آگ كے سب سےنچلے طبقہ ميں جائيں گے، اوريہ ناممكن ہے كہ تو ان كے لئے كوئي مددگار پائے} النساء ( 145 ) .
اور مسلم شريف كي ايك روايت ميں اس كي تعيين بھى آئي ہے كہ يہ شخص نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا چچا ابو طالب ہے جس پر اللہ تعالى نے عذاب كي تخفيف اس لئے كى كہ اس نے اسلام كےابتدائي دور ميں اسلام كي حمايت بہت كى ." عذاب كےاعتبار سے سب سے كم تراور ہلكا ترين عذاب يہ ہوگا كہ جس كےلئے آگ كےجوتےاور تسمے ہوں "
اور ايك روايت ميں ہے كہ: اس كےپاؤں كي ايڑي ميں دو انگارے ركھے جائيں گے، جس سے اس كا دماغ اس طرح ابلے گا جس طرح ہنڈيا ابلتى ہے، اور وہ يہ سمجھےگا كہ اس سے زيادہ كسي كو عذاب نہيں ہورہا حالانكہ اسے تو سب سے ہلكا اور كم عذاب ديا جا رہا ہے" صحيح بخاري حديث نمبر ( 6562 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 212 ).
منذري رحمہ اللہ تعالى " الترغيب " ميں كہتے ہيں:" صاحب قرآن ( حافظ ) كو كہا جائےگا كہ قرآن پڑھتےجاؤ اور چڑھتے جاؤ اور جس طرح تم دنيا ميں قرآن مجيد كي تلاوت كرتےتھے اس طرح ترتيل كےساتھ تلاوت كرو اور جہاں تم آخري آيت پڑھو گےوہي تماري منزل اور مقام ہوگا"
سنن ابو داود حديث نمبر ( 1464 ) جامع الترمذى حديث نمبر ( 2914) اور علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اس حديث كو صحيح قرار ديا ہے.
اور اوسط الجنۃ كا معنى افضل ترين اور برابر ہے اور اس كي مثال اللہ تعالى كا فرمان ہے:" جب تم اللہ تعالى سے سوال كرو تم جنت الفردوس مانگا كرو كيونكہ وہ جنت كا وسط اور جنت كا بلند ترين مقام ہےاس كے اوپر اللہ رحمن كا عرش ہے اور اس سے جنت كي نہريں پھوٹتي ہيں"
صحيح بخاري حديث نمبر ( 2637 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2831 ).
اور سنت نبويہ ميں بعض اعمال اور ان كےمنزلہ ومرتبہ اوردرجات كا بيان آيا ہے جن ميں سے بعض كو ذيل ميں بيان كيا جاتا ہے:{اور اسي طرح ہم نے تمہيں درمياني امت بنايا}
2 - اللہ تعالى كے راستے ميں جھاد كرنا:" بلاشبہ اہل جنت درجات اور مرتبوں ميں فرق كي بنا پر اپنےاوپر والے درجے اور منزل كےجنتيوں كواس طرح ديكھيں گےجس طرح جانے والاچمكدار اور روشن ستارہ يعني مشرق يا مغرب كےافق ميں ستارہ ديكھاجاتا ہے، صحابہ كرام نےعرض كي: اے اللہ تعالي كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم يہ تو انبياء كا مقام ومرتبہ اور درجات ہيں جہاں كوئي دوسرا نہيں پہنچ سكتا ؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےفرمايا كيوں نہيں، اور اس ذات كي قسم جس كے ہاتھ ميں ميرى جان ہے ايسے لوگ جو اللہ تعالى پر ايمان لائے اور رسولوں كي تصديق كي "
صحيح بخاري حديث نمبر ( 3083 ) صحيح مسلم ( 2831 ) .
3 - اور اس مقام ومرتبہ كو وہ شخص بھي حاصل كرےگا جس نے صدق دل سے شھادت كي دعا كي:" جنت ميں سو درجے ايسے ہيں جو اللہ تعالى نے جھاد في سبيل اللہ كرنے والے مجاہدين كے لئےتيار كئےہيں، دو درجوں كےمابين آسمان و زمين جتنا فاصلہ ہے"
صحيح بخاري حديث نمبر ( 2637 ) .
4 - اللہ تعالى كے راستےميں مال خرچ كرنا:" جس نے بھي صدق دل كے ساتھ شھادت كي دعا كي اللہ تعالى اسے شھادت كےمرتبہ پر پہنچا دے گا اگرچہ وہ اپنے بستر پر ہي فوت ہو" صحيح بخاري حديث نمبر ( 1909 ) .
5 - مشقت كےوقت بھي مكمل وضوء كرنا اور مسجدوں كي جانب زيادہ چلنا، اور ايك نماز كےبعد دوسرى نماز كا انتظار كرنا.ابو ہريرہ رضي اللہ تعالى عنہ بيان كرتےہيں كہ نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم كےپاس فقراء لوگ آئے اور كہنے لگےمالدار لوگ جنت ميں اونچے مقام حاصل كر گئے اور ہميشگي والى نعتيں لےگئے جس طرح ہم نماز ادا كرتے ہيں وہ بھي پڑھتے ہيں، اور جس طرح ہم روزے ركھتےہيں وہ بھي ركھتےہيں، اور ان كےپاس زيادہ مال ہے جس سے وہ حج بھي كرتےہيں اور عمرہ بھي اور جھاد بھي كرتےہيں اور صدقہ وخيرات بھي.... " صحيح بخاري حديث نمبر ( 807 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 595 ) .
6 - قرآن مجيد كا حافظ:" كيا ميں تمہيں ايسي چيز نہ بتاؤں جس كے ساتھ اللہ تعالى خطائيں معاف كرتا اور درجات بلند كرتا ہے؟ تو صحابہ كرام نے عرض كيا كيوں نہيں اے اللہ كےرسول صلى اللہ عليہ وسلم ضرور بتائيں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
مشقت كےوقت مكمل اور اچھي طرح وضو كرنا اور مساجد كي جانب زيادہ قدم اٹھانے، اور ايك نماز كےبعد دوسري نماز كا انتظار كرنا، يہي رباط ہے يہي رباد ہے "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 251 ) .
لھذا جس كي ہمت بلند ہے اور وہ اوپر كےدرجات حاصل كرنا چاہتااور اللہ تعالى كي رضا حاصل كرنے كےلئے اعمال كرتا ہے وہ جنت فردوس ميں داخل ہونا چاہتا ہے تو اس كےلئے يہ اعمال ہيں، جن كےكرنے والے كے لئے اللہ تعالى نے يہ درجات اور منزليں تيار كي ہيں، كتنے ہي لوگ اس سے بے رغبتي برتنے والے ہيں، اور اس كا خيال بھي نہيں كرتے..عبد اللہ بن عمرو رضي اللہ تعالى عنہما كي حديث كي بنا پر جو اوپر ذكر كي جا چكي ہے جس ميں نبي كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" حافظ قرآن كو كہا جائےگا كہ پڑھتےجاؤ اور چڑھتےجاؤ اور اسي طرح قرآن مجيد ترتيل كےساتھ تلاوت كرو جس طرح تم دنيا ميں تلاوت كرتے تھے كيونكہ جہاں آخري آيت ختم ہوگي وہي تمہاري منزل اور مرتبہ ہے" سنن ابو داود حديث نمبر ( 1464 ) جامع ترمذي حديث نمبر ( 2914 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود ميں اسے صحي قرار ديا ہے.