• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جیل سے صرف جنازہ، قتل کا مجرم موت تک قید میں رہیگا

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
جیل سے صرف جنازہ، قتل کا مجرم موت تک قید میں رہیگا

لاہور (خصوصی رپورٹ) حکومت پنجاب نے سزائے موت کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

وزیر اعلی پنجاب نے خود اس مسئلے کو وفاقی حکومت کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ ترکی کی طرز پر سزائے موت ختم کر کے قیدیوں کو مرنے تک جیلوں میں رکھا جائیگا جبکہ آئندہ سزائے موت کی بجائے ساری عمر جیل میں رہنے کی سزا کی تجویز دی گئی ہے۔

ہوم سیکرٹری پنجاب نے اجلاس میں کہا ہے کہ پاکستان میں سزائے موت ختم کرنے پر جو تنازعہ پایا جاتا ہے وہ اس نئی قانون سازی سے ختم ہو جائیگا تاہم اسوقت پنجاب کی جیلوں میں 6 ہزار سزائے موت کے قیدی ہیں جو جیلوں میں منظورشدہ تعداد کا تقریبا 40 فیصد ہے۔ سزائے موت ختم ہونے سے پنجاب حکومت کو سالانہ تقریبا پانچ لاکھ روپے فی قیدی خرچ کرنا پڑیگا جبکہ گذشتہ 6 برسوں میں پنجاب میں کسی قیدی کو سزائے موت نہیں دی گئی ہے اور اس پر عملدرآمد کو روکا گیا ہے جبکہ آخری مرتبہ پنجاب میں 2008 میں 33 قیدیوں کو سزائے موت دی گئی تھی۔

وزیراعلی پنجاب کی زیر صدارت امن وامان کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیر ماحولیات پنجاب کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ، ڈاکٹر مصطفی ترکی پولیس کے ہیڈ آف ڈیلی گیشن، رانا مقبول احمد، بریگیڈیئر (ر) انیس احمد، چیف سیکرٹری پنجاب، وزیر اعلی کے سیکرٹری، آئی جی پنجاب، ہوم سیکرٹری، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ، آئی جی جیل خانہ جات ڈی آئی جی ایلیٹ فورس اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی جس میں ہوم سیکرٹری پنجاب نے ترکی کے دورے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ترکی نے سزائے موت ختم کر دی ہے، اسکی جگہ مرنے تک قید کی سزا دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا سزائے موت ختم کرنے پر پاکستان میں جو تنازعہ ہے اس سزا کی صورت میں دینی حلقوں کے اختلافات ختم ہو جائیں گے جس پر میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا۔

وزیر اعلی پنجاب وزیر اعظم نواز شریف سے ذاتی طور پر یہ مسئلہ طے کریں گے تاکہ قانون میں ترمیم کی جائے۔

ذرائع کے مطابق اس وقت پنجاب میں تقریبا 5960 سزائے موت کے قیدی جیلوں میں بند ہیں اور جیلوں میں کل قیدیوں کی رکھنے کی تعداد صرف 21 ہزار 527 سال ہے۔

ہر سال پنجاب میں تقریبا 500 سے ایک ہزار افراد قتل کے کیسوں میں جیلوں میں آتے ہیں۔

حکومت نے سزائے موت ختم کر دی تو 6 ہزار قیدی جیلوں میں اپنی موت تک رہیں گے جس پر حکومت کو تقریبا 30 کروڑ سالانہ ان کی رہائش کھانے پینے پر خرچ کرنا پڑیگا۔

پنجاب میں سزائے موت کو عملا ختم کر دیا گیا ہے۔

2002 میں 22 افراد،
2003 میں 31،
2004 میں 28،
2005 میں 66 ،
2006 میں 90
اور 2007 میں 159 قیدیوں کو سزائے موت دی گئی
اور 2008 اگست کے بعد سے سزائے موت دینا بند کر دی گئی ہے۔

یورپی ممالک کی طرف سے بھی دباﺅ ہے سزائے موت کو ختم کر دیا جائے،

سزائے موت
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْأَنفَ بِالْأَنفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُ‌وحَ قِصَاصٌ ۚ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِ فَهُوَ كَفَّارَ‌ةٌ لَّهُ ۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأُولَـٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ ﴿٤٥﴾
اور ہم نے یہودیوں کے ذمہ تورات میں یہ بات مقرر کر دی تھی کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ بدلے آنکھ اور ناک بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور خاص زخموں کا بھی بدلہ ہے (١) پھر جو شخص اس کو معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جو لوگ اللہ کے نازل کئے ہوئے کے مطابق نہ کریں، وہ ہی لوگ ظالم ہیں۔(۲)
٤٥۔١ جب تورات میں جان کے بدلے جان اور زخموں میں قصاص کا حکم دیا گیا تو پھر یہودیوں کے ایک قبیلے (بنو نفیر) کا دوسرے قبیلے (بنو قرظہ) کے ساتھ اس کے برعکس معاملہ کرنا اور اپنے مقتول کی دیت دوسرے قبیلے کے مقتول کی بنسبت دوگنا رکھنے کا کیا جواز ہے؟ جیسا کہ اس کی تفصیل پچھلے صفحات میں گزری۔

٤٥۔۲یہ اشارہ ہے اس بات کی طرف کہ جس قبیلے میں مذکورہ فیصلہ کیا تھا، یہ اللہ کے نازل کردہ حکم کے خلاف تھا اور اس طرح انہوں نے ظلم کا ارتکاب کیا۔ گویا انسان اس بات کا مکلف ہے کہ وہ احکامات الہی کو اپنائے اسی کے مطابق فیصلے کرے اور زندگی کے تمام معاملات میں اس سے رہنمائی حاصل کرے، اگر وہ ایسا نہیں کرے گا تو بارگاہ الہی میں ظالم متصور ہوگا فاسق متصور ہوگا اور کافر متصور ہوگا۔ ایسے لوگوں کے لیے اللہ تعالٰی نے تینوں لفظ استعمال کر کے اپنے غضب اور ناراضگی کا بھرپور اظہار فرما دیا۔ اس کے بعد بھی انسان اپنے ہی خود ساختہ قوانین یا اپنی خواہشات ہی کو اہمیت دے تو اس سے زیادہ بد قسمتی کیا ہوگی؟
"تفسیر احسن البیان"
 
Top