انبیا کے واقعے کوحافظ شیرازی اورشیخ سعدی سے منسوب کر دیا گیا، مبشرلقمان کا اپنے پروگرام میں انکشاف فوٹو: فائل
لاہور: اہل بیت رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کے بعدجیوٹی وی پرپیش کیے گئے ڈرامے میں قرآن پاک میں بیان واقعہ غلط پیش کردیاگیا۔نجی ٹی وی کے اینکرپرسن مبشرلقمان نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیاکہ انبیا علیہ السلام کے واقعے کوحافظ شیرازی اورشیخ سعدی سے منسوب کیاگیا۔
انھوں نے اس ضمن میں مختلف علمائے دین سے سوال کیاکہ کیایہ قرآن کی تحریف (نعوذبااللہ)نہیں ہے؟
اس پر صاحبزادہ حسین رضانے کہاکہ قرآن اللہ کاکلام ہے،اس میں بیان واقعہ ،احکام یا انبیا علیہ السلام کو کسی اورشخص ،عالم دین یا اولیا سے منسوب کرنا قطعاً ناجائز اور نا مناسب ہے، ایسا کرنا قرآن میں تحریف اورگناہ کبیرہ ہے۔
مولانااحمد لدھیانوی نے کہاکہ قرآن مجید کے کلام پرشک کرنے والادائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے۔ اللہ فرماتاہے میں نے اسے نازل کیااور میں ہی اس کی حفاظت کروں گا۔یہی وجہ ہے کہ 14 سوبرس قبل آنحضورﷺ پر نازل ہونے والی کتاب اللہ آج بھی محفوظ ہے۔اسے پڑھنے کیلئے انتہائی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ اس کے معنی تبدیل ہوجاتے ہیں۔قرآن مجید پر اعراب لگوانے والے حجاج بن یوسف نے تحریف کرانے کیلیے خزانے کی پیشکش کرنے والوں کی گردن اڑانے کاحکم دیا۔
انھوں نے کہاکہ میں نے فتوے دینے سے ہمیشہ اجتناب کیاہے تاہم ٹی وی چینلز کیلیے ضابطہ اخلاق بنناچاہیے کہ کون کون کیابول سکتاہے؟
جیو ٹی وی شاید اللہ کی گرفت میں آگیا ہے ،اس لیے اس سے بار بارغلطیاں ہورہی ہیں،باباجی (شکیل الرحمن )اللہ سے معافی مانگیں۔
لدھیانوی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ابھی پہلے والے مسئلے کا اشتعال ٹھنڈا نہیں ہو رہا تھا کہ دوسرا واقعہ ہوگیا، صرف نوٹس سے بات نہیں بنے گی،حکومت توہین قرآن اورتحریف قرآن کو جرم قرار دے کر سزا کا فیصلہ کرے۔
مفتی عمیرنے کہاکہ حافظ شیرازی کی ولادت 1326ء میں اور وفات 1390ء میں ہوئی جبکہ شیخ سعدی کی پیدائش 1210ء میں جبکہ وفات 1291ء میں ہوئی،اس طرح ان کا اکٹھاہونا ممکن نہیں۔
سورہ کہف میں حضرت موسی علیہ السلام کے ساتھ ان کے خادم کا ذکر ہے۔ جیو ٹی وی پر پیش ڈرامے سے اس واقعے میں معنوی طور پر تحریف کی کوشش کی گئی ہے،دانستہ طور پر ایساکرنے والا کافر ہو جاتاہے جبکہ نادانستگی پر اس کی توبہ قبول کی جائے گی۔جیوٹی وی کے مالکان اورڈرامہ نشر کرنے والی انتظامیہ پرتوبہ واجب ہوگئی ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ 50 برس سے فساد پھیلانے والے بے نقاب ہو رہے ہیں،شکر ہے منافقت سے پردے اٹھ رہے ہیں۔شیرازی اور سعدی کے درمیان ایک صدی کا فاصلہ ہے ،کیا جیو کے پاس ایک بھی پڑھا لکھا شخص نہیں ہے۔نفس قرآن میں تحریف کی اجازت نہیں،جیوکے مالکان اورانتظامیہ معافی مانگیں۔انھوں نے مزیدکہاکہ ترکی کوماڈل بنانے کی کوشش کرناسازش ہے تاکہ لوگ اسلام اورقرآن کوبھول جائیں۔حکومت اپنے چہیتے چینل جیوکے ساتھ کھڑی ہے کیونکہ اس نے مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم چلائی اوراسے الیکشن جتوایا۔ جیو،جنگ کوبچانے کیلیے فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی جارہی ہے،لاشیں گرائی جارہی ہیں۔