ندیم محمدی
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 29، 2011
- پیغامات
- 347
- ری ایکشن اسکور
- 1,279
- پوائنٹ
- 140
ماہنامہ الحدیث
شمارہ نمبر 88
شمارہ نمبر 88
ابو معاذ
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ علیہ (متوفی 751ھ) نے فرمایا:
اے اہل حدیث سے بغض رکھنے اور گالیاں دینے والے ، تجھے شیطان کی یاری "مبارک" ہو!
کیا تجھے علم نہیں کہ وہ اللہ کے دین،ایمان اور قرآن کے انصار ہیں؟
کیا تجھے پتا نہیں کہ وہ بلا شک و شبہ انصارِ رسول ہیں؟ﷺ
اُن کا قصور کیا ہے؟
جب اُنہوں نے رسول ﷺ کی حدیث کے مقابلے میں تمہارے قول کی مخالفت کر دی، اُنہوں نے فلاں کے قول پر رسول ﷺ کی حدیث کی مخالفت تو نہیں کی!
اگر وہ تیری حمایت کرتے اور حدیث کی مخالفت کرتے تو تُو گواہی دیتا کہ وہ سچے اہل ایمان ہیں۔تم تو (اپنے) اُستادوں کے پیچھے چلے گئے اور وہ اس کے پیچھے چلے گئے جسے قرآن دے کر بھیجا گیا۔
اُنہوں نے ہر قول ، حالت ، قائل اور مکان کو چھوڑ کر اپنے آپ کو اس (رسول اللہ ﷺ کی حدیث) کی طرف منسوب کرلیا۔
یہ نسبت (یعنی اہل حدیث و اہلِ سنت ہونا) چار معلوم شدہ فرقوں کی طرف نسبت کرنے سے (بہت) بہتر ہے۔
اس لیے تم غضبناک ہوگئے ، جب اُنہوں نے ایمان کے اعلیٰ درجے کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے آپ کو رسول(ﷺ) کی حدیث کی طرف منسوب کر لیا۔پھر تم نے ان (اہلِ حدیث) کے ایسے القاب گھڑ لیے جنھیں تم خود ناپسند کرتے ہو اور یہ (تمہاری) سرکشی و زیادتی ہے۔
نوٹ: اردو میں اس عظیم الشان قصیدے کے چند دلکش نظاروں کے لیے دیکھئے مولانا عبد الجبار سلفی حفظہ اللہ عنہ کی کتاب:(قصیدہ نونیہ صفحہ نمبر 199-200 فصل فی ان اھل الحدیث ھم انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰ لہ وسلم و خاصۃ )
(مترجماً مفھوماً)
اہلِ حدیث پر خوفناک بہتانات کے دندان شکن جوابات از قصیدہ نونیہ