ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
حجّیت قراء ات … جمیع مکاتب ِفکر کا متفقہ فتویٰ
محمد اَصغر
اہل علم کے دینی معروفات میں کچھ اُمور’ مسلمات‘ کے قبیل سے تعلق رکھتے ہیں، جن کی قبولیت کے سلسلہ میں پچھلی صدیوں میں دوافراد کا کبھی باہمی اختلاف نہیں ہوا۔ ان اُمور میں ’قراء ات سبعہ وعشرہ‘ کی شرعی حجیت کا معاملہ سرفہرست ہے۔ اُمت کے سابقہ متعدد تاریخی ادوار میں دس سے زائد نامور شخصیات نے حجیت قراء ات کے سلسلہ میں اِس ’اجماع‘ کو صراحتاًبیان کیا ہے۔ ہم اِن شخصیات کے ہمراہ اُمت کے اسلاف میں سے ۱۰۰ ؍ نمائندہ علماء ، جنہوں نے قرا ء ات متواترہ کی قبولیت کو بنیادی عقائد کا حصہ قرار دیتے ہوئے قرآن مجید قرار دیا ہے، کی تحریروں سے ’انتخابات‘ پرمشتمل ایک تحقیقی مضمون ان شاء اللہ آئندہ رشد قراء ات نمبر (حصہ سوم) میں شائع کریں گے، سردست بعض قدیم وجدید نامور عرب مفتیان کے فتاوی پر مبنی ایک تحریر اس رسالہ میں بھی شامل اشاعت ہے۔
عصر حاضر میں اس دعوائے اتفاق کو ثابت کرنے کے لئے ہم فی الحال ’قراء ات عشرہ‘ کے متواتر اورمسلمہ ہونے کے بار ے میںپاکستان کے جمیع مکاتب فکر (اہل حدیث،دیوبندی ،بریلوی اور شیعہ حضرات) کے مختصر وتفصیلی فتاویٰ جات پر مبنی دومضمون شائع کررہے ہیں،جنہیں مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور کے فاضل رکن جناب مولانا محمد اصغر نے پچھلے چار ماہ کی جہد ِمسلسل اور محنت شاقہ سے ترتیب دیا ہے۔ موصوف نے تمام معروف مدارس ِدینیہ اور نمائندہ شخصیات سے فتاویٰ جات کے حصول کے لئے سینکڑوں رابطے کئے،جن کے نتیجہ میں تاحال ۳۰کے قریب مستقل فتاوی جات اور (دار الافتاء ، جامعہ ہذا کے فتویٰ پر) تقریبا ایک صد تائیدیں موصول ہوئیں ہیں۔ اس سلسلہ میں ابھی مزید فتاویٰ کی وصولی تاحال جاری ہے، جنہیں ہم رشد قراء ات نمبر (حصہ سوم) میں ’ضمیمہ فتاوی‘ کے زیر عنوان شائع کریں گے۔ اِن شاء اللہ
واضح رہے کہ اس فتوی کے حصول میں بنیادی پس منظریہ تھا کہ جو لوگ قراء ات متواترہ کا ببانگ دہل انکار کرتے ہیں، معاصر اہل علم کی ان کے بارے میں اتفاقی رائے معلوم کی جائے، خصوصا اہل اشراق کے اس دعوے کا علمی جائزہ لینا بھی مقصود تھا کہ کیا برصغیر پاک وہند میں رائج ’قراء ات عامہ‘ ہی قرآن ہے؟ اب عوام الناس تو چونکہ اپنی تلاوت میں علماء وقراء کے تابع ہیں، چنانچہ ان فتاویٰ جات سے با آسانی معلوم ہوسکتا ہے کہ صرف برصغیر پاک وہند میں مروّجہ ’قراء ۃ ِحفص‘ کو قرآن قرار دینے کانقطہ نظر اہل علم کے ہاں کیا علمی وزن رکھتا ہے۔ مسلمانوں کے جمیع مکاتب فکر اس بات پر متفق ہیں کہ جو شخص ان قراء ات کا کھلم کھلا انکار کرتا ہے، وہ تو منکر قرآن ہونے کی وجہ سے صریحاً کافر ہے، البتہ جسے تاویل کی غلطی نے اس موقف کی طرف مائل کیا ہے تو وہ بھی انتہائی گمراہ ،بلکہ اہل سنت والجماعت سے خارج ہے۔
یہاں یہ بات بھی وضاحت کے قابل ہے کہ ہم نے فتاوی کے سلسلہ میں خصوصاً یہ بھی اہتمام کیا ہے کہ جماعت اہل حدیث کی جمیع نمائندہ شخصیات کے تائیدی یاتفصیلی فتاویٰ حاصل کیے جائیں ۔ان فتاویٰ جات کی روشنی میں ہم باآسانی کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کے تمام اہل حدیث علماء ’حجیت ِقرا ء ات‘ کے مسئلہ پر متفق ہیں اور ان کے مابین اس مسئلہ کے ضمن میں اِجمالی طور پر کوئی اختلاف موجود نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر مکاتب فکر بھی اسی طرح اپنا اِجماعی موقف اُمت کے سامنے پیش کریں، تاکہ ملحدین کا یہ موقف کہ اُمت مسلمہ قراء ات کے نام سے غیر قرآن کو بطورِ قرآن اپنائے ہوئے ہے، کا قلع قمع ہوسکے اور حفاظت ِقرآن کے الٰہی وعدہ کا عملی طور پر ظہور ہوسکے۔ (ادارہ)