• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حج کا انتظام خود مختاری اور استحقاق کا معاملہ ہے

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
حج کا انتظام خود مختاری اور استحقاق کا معاملہ ہے
2 گھنٹے پہلے
بی بی سی

’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس واقعے سے ایران سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ ایرانی رہنما یہ بات بار بار کر چکے ہیں‘


سعودی شہزادے ترکی الفیصل نے حج کے انتظامات میں دیگر مسلم ممالک کو شریک کرنے کی تجویز کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب اس کو ’خود مختاری اور استحقاق‘ کا معاملہ سمجھتا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی سے ایک خصوصی گفتگو میں سعودی شاہی خاندان شہزادہ ترکی الفیصل نے یہ بات ایسے وقت کی ہے جب سعودی عرب پر منیٰ میں بھگدڑ کے دوران 769 افراد کی ہلاکت کے بعد تنقید کی جا رہی ہے۔

ایران نے اس واقعے پر ریاض پر بدانتظامی کا الزام عائد کرتے ہوئے ایک آزاد ادارے کے قیام کا مطالبہ کیا ہے جو حج کے انتظامات کو دیکھے۔

شہزادہ ترکی نے کہا کہ ’مقدس مقامات اور حج کی نگرانی سعودی عرب کے لیے خود مختاری اور استحقاق کا معاملہ ہے۔

’سعودی عرب نے گذشتہ کئی سالوں میں مختلف حالات میں حج کا انتظام کیا جن میں بیماریاں، رہائش کے مسائل وغیرہ شامل تھے۔ ہم اپنا استحقاق یا خادمین حرمین شریفین کا امتیاز نہیں جانے دیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مکہ کے لوگ اس علاقے کو اچھی طرح جانتے ہیں اور یہ حق آپ مکہ کے لوگوں سے نہیں لے سکتے۔‘

ترکی الفیصل سعودی شاہی خاندان کے سب سے سینیئر ممبر ہیں جنھوں نے پہلی بار ایران کی جانب سے تنقید کا جواب دیا ہے۔

ترکی الفیصل دو دہائیوں تک سعودی عرب کے انٹیلیجنس کے سربراہ رہے ہیں اور اس کے علاوہ برطانیہ، آئر لینڈ اور امریکہ میں سفیر بھی رہ چکے ہیں۔

ان کے بھائی شہزادہ خالد الفیصل مکہ کے گورنر ہیں۔

شہزادہ ترکی الفیصل ابو ظہبی میں ایک تھنک ٹینک بیروت انسٹیٹیوٹ کے پروگرام کے لیے گئے ہوئے ہیں جہاں انھوں نے اے پی سے بات کی۔

یاد رہے کہ منیٰ میں بھگدڑ کے دوران سعودی حکام کے مطابق 769 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ البتہ دوسرے ذرائع اس سے کہیں زیادہ تعداد بتاتے ہیں۔

ترکی الفیصل نے کہا ’یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس واقعے سے ایران سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ ایرانی رہنما یہ بات بار بار کر چکے ہیں۔‘
ح
 
Top