کنعان
فعال رکن
- شمولیت
- جون 29، 2011
- پیغامات
- 3,564
- ری ایکشن اسکور
- 4,425
- پوائنٹ
- 521
حج کے دوران پیش آنے والے حادثات تاریخ کے آئینے میں
ایکسپریس نیوز، جمعرات 24 ستمبر 2015
مکہ المکرمہ: دنیا کے کونے کونے سے لاکھوں مسلمان افراد فریضہ حج کی ادا ئیگی کے لیے سعودی عرب میں جمع ہوتے ہیں اور اسی غرض سے حکومت وہاں بڑے پیمانے پر جدید انتظامات کرتی ہے لیکن اس کے باوجود اس عظیم اجتماع میں عوام کی جلد بازی اور بدنظمی کے باعث بڑے حادثات پیش آتے ہیں جس میں کئی افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
ستمبر 2015: رواں سال حج کے آغاز میں ہی طوفانی بارش کے باعث عازمین حج ایک بڑے حادثے کا شکار ہوگئے جس میں توسیع کے کام میں مصروف ایک کرین مقام ابراہیم کے قریب عازمین پرآگری جس میں 107 افراد شہید اور 400 سے زائد زخمی ہو گئے
جب کہ اب حج کے دوران آخری روز منیٰ میں رمی جمرات کے دوران شیطان کو کنکر مارتے ہوئے بھگدڑ مچ گئی جس میں 700 سے زائد افراد شہید اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے۔
12 جنوری 2006: اس سال بھی منیٰ میں رمی کے دوران بھگدڑ مچنے سے 360 افراد شہید ہوئے جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔
اسی سال اس واقعہ سے ایک روز قبل مکہ میں حاجیوں کےایک ہوٹل کی چھت گر گئی جس میں 73 افراد شہید اور 62 زخمی ہو گئے۔
یکم فروی 2004: حج کے دوران یہ سال بھی حاجیوں پر بھاری رہا اور منیٰ میں ہی رمی کے دوران بھگدڑ مچنے سے 244 حاجی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔
11 فروری 2003: اس سال بھی جمرات میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے 14 حاجی جاں بحق ہوئے۔
5 مارچ 2001: اس سال بھی منیٰ میں شیطان کو کنکر مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 35 حاجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔
9 اپریل 1998: اس سال منی میں رمی کے لیے جانے والے حاجی ایک پل کو کراس کرتے ہوئے بھگدڑ مچ جانے سے بڑی تعداد میں نیچے گر گئے جس سے 180 شہید ہو گئے جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔
15 اپریل 1997 : اس سال حاجیوں کی خیمہ بستی میں آگ لگنے سے 340 حاجی شہید جب کہ 1500 سے زائد زخمی ہو گئے تاہم اس کے بعد ان خیمہ بستیوں میں ایسے خیمے لگائے جانے لگے ہیں جو آگ میں محفوظ رہتے ہیں اسی لیے اس کے بعد آگ لگنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
23 مئی 1994 : اس سال منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے 270 حاجی خالق حقیقی سے جا ملے جب کہ سیکڑوں زخمی ہوئے۔
2 جولائی 1990: اس سال منیٰ میں بھگدڑ مچ جانے کا سب سے بڑا حادثہ پیش آیا جس میں 1426 حاجی شہید ہو گئے اور سیکڑوں زخمی ہوئے جب کہ سانحہ میں شہید ہونے والے حاجیوں کی بڑی تعداد کا تعلق پاکستان سے تھا۔
1975: اس سال گیس سلینڈر پھٹنے سے آتشزد گی کے باعث 200 افراد جاں بحق ہو گئے۔
ستمبر 2015: رواں سال حج کے آغاز میں ہی طوفانی بارش کے باعث عازمین حج ایک بڑے حادثے کا شکار ہوگئے جس میں توسیع کے کام میں مصروف ایک کرین مقام ابراہیم کے قریب عازمین پرآگری جس میں 107 افراد شہید اور 400 سے زائد زخمی ہو گئے
جب کہ اب حج کے دوران آخری روز منیٰ میں رمی جمرات کے دوران شیطان کو کنکر مارتے ہوئے بھگدڑ مچ گئی جس میں 700 سے زائد افراد شہید اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے۔
12 جنوری 2006: اس سال بھی منیٰ میں رمی کے دوران بھگدڑ مچنے سے 360 افراد شہید ہوئے جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے۔
اسی سال اس واقعہ سے ایک روز قبل مکہ میں حاجیوں کےایک ہوٹل کی چھت گر گئی جس میں 73 افراد شہید اور 62 زخمی ہو گئے۔
یکم فروی 2004: حج کے دوران یہ سال بھی حاجیوں پر بھاری رہا اور منیٰ میں ہی رمی کے دوران بھگدڑ مچنے سے 244 حاجی شہید اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔
11 فروری 2003: اس سال بھی جمرات میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے 14 حاجی جاں بحق ہوئے۔
5 مارچ 2001: اس سال بھی منیٰ میں شیطان کو کنکر مارنے کے دوران بھگدڑ مچنے سے 35 حاجی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ متعدد زخمی بھی ہوئے۔
9 اپریل 1998: اس سال منی میں رمی کے لیے جانے والے حاجی ایک پل کو کراس کرتے ہوئے بھگدڑ مچ جانے سے بڑی تعداد میں نیچے گر گئے جس سے 180 شہید ہو گئے جب کہ متعدد زخمی ہوئے۔
15 اپریل 1997 : اس سال حاجیوں کی خیمہ بستی میں آگ لگنے سے 340 حاجی شہید جب کہ 1500 سے زائد زخمی ہو گئے تاہم اس کے بعد ان خیمہ بستیوں میں ایسے خیمے لگائے جانے لگے ہیں جو آگ میں محفوظ رہتے ہیں اسی لیے اس کے بعد آگ لگنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
23 مئی 1994 : اس سال منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچ جانے سے 270 حاجی خالق حقیقی سے جا ملے جب کہ سیکڑوں زخمی ہوئے۔
2 جولائی 1990: اس سال منیٰ میں بھگدڑ مچ جانے کا سب سے بڑا حادثہ پیش آیا جس میں 1426 حاجی شہید ہو گئے اور سیکڑوں زخمی ہوئے جب کہ سانحہ میں شہید ہونے والے حاجیوں کی بڑی تعداد کا تعلق پاکستان سے تھا۔
1975: اس سال گیس سلینڈر پھٹنے سے آتشزد گی کے باعث 200 افراد جاں بحق ہو گئے۔