• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدودِ شرک کی زنجیروں میں جکڑی امتِ مسلمہ

ابن انور

مبتدی
شمولیت
نومبر 01، 2022
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
17
بسم اللہ الرحمن الرحیم

حدودِ شرک کی زنجیروں میں جکڑی امتِ مسلمہ

حمد و ثنا اس رب کریم کے لیے جو رب العالمین ہے، جس نے امتِ مسلمہ کو "خیر امت" قرار دیا، اور سلام و درود نبی مکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر، جنہوں نے جہالت کے اندھیروں میں توحید کا چراغ روشن فرمایا۔

اے کاروانِ مسلم! اے وارثانِ کعبہ و قبہ، اے سپاہیانِ لا إلہ إلا اللہ! تمہاری زبوں حالی، تمہاری پراگندگی، تمہارے قافلے کی بےسمتی کا راز اگر کسی ایک کلمہ میں بند ہے تو وہ ہے "شرک کی حدبندیاں"، وہی حدبندیاں جنہیں کفار نے اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے تراش کر تمہارے گرد یوں قائم کیا کہ تم حرم کی طرف رُخ کرنے کے بجائے اپنے وطن، اپنی قوم، اپنی نسل، اپنی سرحدوں کے جھنڈوں کو سجدہ گزار ہوگئے۔

امتِ مسلمہ آج جس بےوزنی کا شکار ہے، اس کی وجوہات میں سب سے بڑی وجہ وہ شرکیہ سرحدیں اور حدود ہیں جو کفار نے اپنی استعماری سازشوں کے ذریعے مسلمانوں کے درمیان کھینچ دیں۔ وہی حدود جو کبھی عراق و شام کے بیچ نہ تھیں، نہ حجاز و یمن کے بیچ، لیکن آج وہی حدود مسلمانوں کے قلوب کو بانٹ چکی ہیں۔

یہ وہ جغرافیائی سرحدیں ہیں جو امت کے عقیدہ توحید کو چیر کر رکھ دیتی ہیں۔ یہ وہ رنگ، نسل اور قومیت کے جھنڈے ہیں جنہوں نے "لا إلہ إلا اللہ" کے پرچم کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔

کیا تم نے اللہ کا یہ فرمان نہ پڑھا:

"إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ"(الحجرات: 10)
"مؤمن تو بس بھائی بھائی ہیں۔"

اور تم نے اپنے بھائیوں کو فقط اس بنیاد پر پرایا جانا کہ ان کا رنگ تمہارے جیسا نہ تھا، ان کی زبان تمہاری بولی نہ تھی، ان کا خطہ تمہارے دیس کا نہ تھا؟

کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نہ سنا:

"ومن قاتل تحت رايةٍ عَمِيَّةٍ ، يغضبُ لعَصَبِيةٍ ، أو يَدْعُو إلى عَصَبِيَّةٍ ، أو ينصرُ عَصَبِيَّةً ، فقُتِلَ ، فقَتْلُه جاهليةٌ" (صحیح مسلم)

یعنی جو شخص اندھی قوم پرستی کی بنیاد پر لڑے، وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے۔

اے فرزندانِ توحید! جان لو کہ تمہارا درد ایک ہے، تمہارا دشمن ایک ہے، تمہارا رب ایک ہے، تمہارا رسول ایک ہے، تو تمہارے بیچ یہ فاصلے کیوں؟ یہ جھنڈے کیوں؟ یہ سرحدیں کیوں؟

افسوس! آج فلسطین خاک و خون میں لوٹ رہا ہے، شام راکھ کا ڈھیر بن چکا ہے، افغان مہاجرین در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، اور ہم سب فقط قوموں کی سرحدوں میں مقید بیٹھے تماشائی بنے ہیں۔

سائیکس پیکو معاہدہ ہو یا بالفور ڈیکلریشن، انگریز ہو یا فرانسیسی، سب نے مسلمانوں کو وطن پرستی، قوم پرستی اور سرحد پرستی کی بنیاد پر توڑا۔ آج ایک ترک کو عرب سے، ایک عرب کو عجم سے، اور ایک افغان کو ہندی سے بیگانہ کر دیا گیا۔

اے مسلمانوں الولاء والبراء جیسے اسلام کے بنیادی عقیدہ کو اپناؤ جو مسلمانوں کو اہل توحید سے جوڑتا ہے اور اہل شرک سے جدا کرتا ہے۔ اس کے بغیر ایمان مکمل نہیں۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ..." (المجادلہ: 22)

فلسطین، کشمیر، افغانستان، شام، برما یہ سب اس بات کی زندہ مثالیں ہیں کہ جب امت سرحدوں میں بٹ جائے، قومیت پر مر مٹے، تو ظالم اسے ایک ایک کر کے کاٹتے ہیں، اور باقی تماشائی بنے رہتے ہیں۔

یاد رکھو!
آج اگر فلسطین کی باری ہے
تو کل تمہاری ہوگی
آج اگر کشمیر جل رہا ہے
تو کل دہلی و قاہرہ بھی راکھ بنے گا
یہ نمرودوں کی آگ ہے، جو ابراہیموں کو ڈھونڈ رہی ہے

ضرورت اس امر کی ہے کہ:

1. ان باطل شرکیہ حد بندیوں کو مٹایا جائے جو ایمان کے بجائے قوم اور وطن کو محور بنا چکی ہیں۔

2. "الولاء والبراء" کا وہ خالص عقیدہ عام کیا جائے جو اہل توحید کو جوڑتا اور اہل شرک سے جدا کرتا ہے۔

3. دین کی عزت اور مسلمانوں کی مدد کو اپنی قومی سیاست سے بالاتر سمجھا جائے۔

4. ملتِ واحدہ کی بنیاد پر امت کو جوڑنے کا عمل شروع کیا جائے۔

کیونکہ قرآن کہتا ہے:

"إِنَّ هذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ"(الأنبیاء: 92)
"یقیناً یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، پس میری ہی عبادت کرو۔"

اے مسلمانو! جان لو کہ تم ایک امت ہو، تمہارا رب ایک ہے، تمہارا نبی ایک ہے، تمہارا قبلہ ایک ہے۔ تمہیں قوم پرستی اور وطن پرستی کے شرک سے توبہ کرنی ہوگی، توحید پر جمع ہونا اور الولاء والبراء جیسے عقائد کی طرف رجوع کرنا ہوگا ورنہ تمہارا انجام بھی اندلس و بغداد سے مختلف نہ ہوگا۔

اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں حق کو پہچان کر اس پر چلنے اور باطل کو پہچان کر اس سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔

آمین یا رب العالمین
 
Last edited:
Top