• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کی سند بیان کرنا ضروری ہے - اور وہ دین میں داخل ہے

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
امتِ مسلمہ میں بدعات اور مشرکانا رسومات بڑھنے کی اور اس کا مقابلہ نا کرنے کی اور یہ پہچان کہ آیا یہ دین ہے یا دین کے نام پر بدعت و فساد "بنیادی وجہ" یا تو علم کی کمی یا علم ایسے لوگوں سے لینا ہے جن کو خود قرآن و حدیث کی صحیح سمجھ نہیں ہوتی...

بھائیوں ھمارے اسلاف, ھمارے آئمہ دین, ھمارے محدثین نے بہت تکالیف سے یہ احادیثِ رسول صل اللہ علیہ وسلم اکھٹے کئے ہیں اور نہایت ہی احتیاط سے کام لیا ہے اور ان ہی اسلاف نے ھمیں بھی دین کسی سے لینے کے بارے میں ایک خاص "نصیحت" کی ہے...

وہ نصیحت کیا ہے ؟؟

میرا کام ہر مسلمان کو وہ نصیحت بیان کرنی ہے آگے یہ اس پر منحصر ہے کہ وہ اسلاف کے نصیحت کو کتنی سنجیدگی سے لیتا ہے...

امام مسلم رحمہ اللہ صحیح مسلم کے مقدمہ میں باب باندھتے ہیں..

" حدیث کی سند بیان کرنا ضروری ہے اور وہ دین میں داخل ہے"

پھر روایات نقل کرتے ہیں اس موضوع پر.

1: محمد بن سیرین ( مشہور تابعی) رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ علم دین ہے تو دیکھو تم کس شخص سے دین حاصل کرتے ہو
(یعنی معتبر اور سچے انسان سے علم حاصل کرو)

2: ابن سیرین رحمہ اللہ نے کہا پہلے زمانے میں کوئی حدیث بیان کرتا تو اس سے سند نہیں پوچھتے لیکن جب فتنہ پھیلا (روافض ,خوارج, قدریہ وغیرہ باطل فرقوں کی شکل میں) تو لوگوں نے کہا اپنی سند بیان کرو
دیکھیں گے اگر روایت والے اہلسنت ہیں روایت بدعتی کی ہو گی تو قبول نا کریں گے...

3: سلیمان بن موسی نے کہا میں طاؤس رحمہ اللہ سے ملا اور اس نے مجھے حدیث بیان کی انھوں نے کہا اگر وہ معتبر (سچا اور ثقہ) ہے تو اس کی روایت قبول کرو

4: عبداللہ بن ذکوان وہ حدیث کے امام تھے فرمایا میں نے مدینہ میں تین سو شخصوں کو پایا سب کے سب اچھے تھے لیکن حدیث ان سے روایت نہیں کی جاتی تھی لوگ ان کو اس لائق ہی نہیں سمجھتے تھے.

5: سعد بن ابراھیم فرماتے ہیں نہیں قبول کی جاتی حدیث رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم مگر ثقہ لوگوں سے..

6:عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اسناد دین میں داخل ہیں اگر اسناد نا ہوتی تو جو شخص جو چاہتا کہہ دیتا
(یعنی اپنی مرضی دین میں داخل کرتا)

7: عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں ھمارے اور لوگوں کے درمیان پائے ہیں یعنی اسناد
(یعنی سند کے بغیر حدیث کا کوئی اعتبار نہیں)

روایت نمبر 8 دوسرے پیج پر دیکھئے..

" ابو اسحاق (جن کا نام ابراھیم بن عیسی طالقانی ہے) فرماتے ہیں میں نے عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے پوچھا یہ حدیث کیسی ہے ؟؟،
(اور ایک حدیث بیان کی )
عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے پوچھا یہ حدیث کون بیان کرتا ہے میں نے کہا حجاج بن دینا.
فرمایا وہ ثقہ ہے وہ کس سے بیان کرتا ہے؟/
میں نے کہا وہ کہتا ہے رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے ایسا فرمایا
تو عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے فرمایا
"اے ابو اسحاق ابھی تو حجاج سے لیکر رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم تک اتنے بڑے جنگل ہے کہ جن کو طے کرتے اونٹوں کی گردنیں تھک جائیں گی..
(یعنی اس راوی اور رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے درمیان کافی وقت ہے تو وہ رسول اللہ سے کیسے بیان کر رہا ہے بغیر واسطے کے ؟)..


hadees ki sanad zaroori hai aur woh deen maian dakhil hai.jpg
hadees ki sanad zaroori hai -2.jpg
 
Top