• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کی صحت پر سوال

ابو عقاشہ

مبتدی
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
20
ری ایکشن اسکور
120
پوائنٹ
24
السلام علیکم ورحمتہ اللہ
محترم مندرجہ ذیل حدیث کے مطعلق بتا دیں کہ کیا یہ صحیح ہے؟


الحديث رقم 33 : أخرجه أبويعلي في المسند، 1 / 90، الرقم : 90، 7 / 155، 168، الرقم : 4143، 4127، وعبد الرزاق في المصنف، 10 / 155، الرقم : 18674، وأبونعيم فيحلية الأولياء، 3 / 52، والمروزي في السنة، 1 / 21، الرقم : 53، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 17 / 69، الرقم : 2499، والهيثمي في مجمع الزوائد، 6 / 226.

’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ایک شخص تھا جس کی عبادت گزاری اور مجاہدہ نے ہمیں حیرانگی میں مبتلا کیا ہوا تھا۔ (اور ایک روایت میں یہاں تک ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے بعض اسے خود سے بھی افضل گرداننے لگے تھے) ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اس کا نام اور اس کی صفات بیان کرکے اس کا تعارف کرایا۔ ایک دفعہ ہم اس کا ذکر کر رہے تھے کہ وہ شخص آ گیا۔ ہم نے عرض کیا : (یا رسول اﷲ!) وہ شخص یہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک تم جس شخص کی خبریں دیتے تھے یقیناً اس کے چہرے پر شیطانی رنگ ہے سو وہ شخص قریب آیا یہاں تک کہ ان کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا اور اس نے سلام بھی نہیں کیا۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا : میں تجھے اللہ کی قسم دیتا ہوں (کہ سچ بتانا) جب تو مجلس کے پاس کھڑا تھا تو نے اپنے دل میں یہ نہیں کہا تھا کہ ان لوگوں میں مجھ سے افضل یا مجھ سے زیادہ برگزیدہ شخص کوئی نہیں؟ اس نے کہا : اللہ کی قسم! ہاں (میں نے کہا تھا)۔ پھر وہ (مسجد میں) داخل ہوا نماز پڑھنے لگا۔ (اور ایک روایت میں ہے کہ پھر وہ شخص مڑا مسجد کے صحن میں آیا، نماز کی تیاری کی، ٹانگیں سیدھی کیں اور نماز پڑھنے لگا) تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کو کون قتل کرے گا؟ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں کروں گا سو وہ اس کے پاس گئے تو اسے نماز پڑھتے ہوئے پایا کہنے لگے۔ سبحان اللہ میں نماز پڑھتے شخص کو (کیسے) قتل کروں؟ جبکہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازیوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے تو وہ (اسے قتل کئے بغیر) باہر نکل گئے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو نے کیا کیا ؟ عرض کیا : میں نے اس حالت میں کہ وہ نماز پڑھ رہا تھا اسے قتل کرنا ناپسند کیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نمازیوں کو قتل کرنے سے منع کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس شخص کو کون قتل کرے گا؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں کروں گا سو وہ اس کے پاس گئے تو اسے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں چہرہ جھکائے دیکھا۔ حضرت عمر نے کہا : حضرت ابوبکر مجھ سے افضل ہیں لہٰذا وہ بھی (اسے قتل کئے بغیر) باہر نکل گئے۔ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو نے کیا کیا؟ عرض کیا : میں نے اسے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں سر جھکائے دیکھا تو (اس حالت میں) اسے قتل کرنا نا پسند کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کون اس شخص کو قتل کرے گا؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : میں کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم ہی اس کے (قتل کے) لئے ہو اگر تم نے اسے پالیا تو (تم ضرور اسے قتل کر لو گے) راوی نے بیان کیا کہ وہ اندر اس کے پاس گئے تو دیکھا کہ وہ چلا گیا تھا وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لوٹ آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تو نے کیا کیا؟ حضرت علی نے عرض کیا : میں نے دیکھا تو وہ چلا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر وہ قتل کر دیا جاتا تو میری امت میں دو آدمیوں میں بھی کبھی اختلاف نہ ہوتا وہ (فتنہ میں) ان کا اول و آخر تھا۔ حضرت موسیٰ نے بیان کیا میں نے حضرت محمد بن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا : فرماتے ہیں : وہ وہی پستان (کے مشابہ ہاتھ) والا شخص تھا جسے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے قتل کیا تھا۔‘‘

اور ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ شیطان کا پہلا سینگ ہے جو میری امت میں ظاہر ہوگا (یا پہلا سینگ ہے جو میری امت میں ظاہر ہوا) جبکہ اگر تم اسے قتل کر دیتے تو تم میں سے دو آدمیوں میں کبھی اختلاف نہ ہوتا۔ بے شک بنی اسرائیل میں اختلاف سے وہ اکتہر یا بہتر فرقوں میں بٹ گئے اور تم عنقریب اتنے ہی یا اس سے بھی زیادہ فرقوں میں بٹ جاؤ گے ان میں سے کوئی راہ راست پر نہیں ہوگا سوائے ایک کے، عرض کیا گیا : یا رسول اللہ! وہ ایک فرقہ کون سا ہوگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جماعت (سب سے بڑا گروہ) اس کے علاوہ دوسرے سب آگ میں جائیں گے۔‘‘

یہ حدیث ‘‘المنہاج السوی من الحدیث النبوی‘‘ کے باب دوم میں درج ہے،
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
اسلام ویب کی تحقیق کے مطابق اس روایت کی اکثر اسناد ضعیف ہیں اور اس کا عربی متن یہ ہے:

[ تخريج ] [ شواهد ] [ أطراف ] [ الأسانيد ]

رقم الحديث: 31
(حديث مرفوع) ثنا أَبُو شُعَيْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى ، ثنا الأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَزِيدُ الرَّقَاشِيُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : ذَكَرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلا ، فَذَكَرُوا قُوَّتَهُ فِي الْجِهَادِ ، وَاجْتِهَادَهُ فِي الْعِبَادَةِ ، ثُمَّ إِنَّ الرَّجُلَ طَلَعَ عَلَيْهِمْ ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا الرَّجُلُ الَّذِي كُنَّا نَذْكُرُ ، قَالَ : " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لأَرَى فِي وَجْهِهِ سَفْعَةً مِنَ الشَّيْطَانِ " . ثُمَّ أَقْبَلَ فَسَلَّمَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : " هَلْ حَدَّثْتَ نَفْسَكَ حِينَ أَشْرَفْتَ عَلَيْنَا أَنَّهُ لَيْسَ فِي الْقَوْمِ أَحْدٌ خَيْرٌ مِنْكَ " ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَانْطَلَقَ فَاخْتَطَّ مَسْجِدًا وَصَفٌّ بَيْنَ قَدَمَيْهِ يُصَلِّي ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : " أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَيْهِ فَيَقْتُلَهُ " ؟ قَالَ : قَالَ أَبُو بَكْرٍ : أنا ، فَانْطَلَقَ فَوَجَدَهُ قَائِمًا يُصَلِّي ، فَهَابَ أَنْ يَقْتُلَهُ ، فَرَجَعَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ ، فَقَالَ لَهُ : " مَا صَنَعْتَ " ؟ قَالَ : وَجَدْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَائِمًا يُصَلِّي ، فَهِبْتُ أَنْ أَقْتُلَهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : " أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَيْهِ فَيَقْتُلَهُ " ؟ فَقَالَ عُمَرُ : أَنَا ، فَانْطَلَقَ فَفَعَلَ كَمَا فَعَلَ أَبُو بَكْرٍ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : " أَيُّكُمْ يَقُومُ إِلَيْهِ فَيَقْتُلَهُ " ؟ فَقَالَ عَلِيٌّ : أَنَا ، قَالَ : " أَنْتَ إِنْ أَدْرَكْتَهُ " . فَانْطَلَقَ فَوَجَدَهُ قَدِ انْصَرَفَ ، فَرَجَعَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " مَا صَنَعْتَ " ؟ قَالَ : وَجَدْتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدِ انْصَرَفَ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ : " هَذَا أَوَّلُ قَرْنٍ خَرَجَ مِنْ أُمَّتِي لَوْ قَتَلْتَهُ مَا اخْتَلَفَ اثْنَانِ بَعْدَهُ مِنْ أُمَّتِي " . وَقَالَ : " إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ تَفَرَّقَتْ عَلَى إِحْدَى وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ، وَإِنَّ أُمَّتِي سَتَفْتَرِقُ عَلَى اثْنَتَيْنِ وَسَبْعِينَ فِرْقَةً ، كُلُّهَا فِي النَّارِ إِلا وَاحِدَةً " . قَالَ يَزِيدُ الرَّقَاشِيُّ : وَهِيَ الْجَمَاعَةُ .
الحكم المبدئي: إسناد شديد الضعف فيه راويان ضعيفا الحديث هما يحيى بن عبد الله البابلتي ، ويزيد بن أبان الرقاشي وهو ضعيف زاهد.
اس روایت کی دیگر اسناد اور طرق کی صحت وضعف درج ذیل لنک پر ملاحظہ فرمائیں:
الأسانيد
ان طرق میں سے امام ابن حجر رحمہ اللہ کے مسند بزار سے اپنی کتاب ’المطالب العالیہ میں نقل کردہ کے ایک طریق کو ’حسن‘ قرار دیا گیا ہے۔امام ابن حجر رحمہ اللہ کی کتاب میں نقل کردہ اس روایت کا متن یہ ہے:
[ص:539] وَلَهُ طَرِيقٌ أُخْرَى أَخْرَجَهَا الْبَزَّارُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ شَرِيكٍ . حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ الله عَنْهُ قَالَ : كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ رَجُلٌ حَسَنُ السَّمْتِ ، ذَكَرُوا مِنْ أَمْرِهِ أَمْرًا حَسَنًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَرَى عَلَى وَجْهِهِ سَفْعَةً مِنَ النَّارِ ، فَلَمَّا انْتَهَى فَسَلَّمَ ، قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ / بِاللَّهِ - أَظُنُّهُ قَالَ - : هَلْ قُلْتَ فِي نَفْسِكَ إِنَّكَ أَفْضَلُ الْقَوْمِ ؟ قَالَ : نَعَمْ ، فَلَمَّا ذَهَبَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّهُ قَدْ طَلَعَ قَرْنُ هَذَا وَأَصْحَابُهُ مِنْهُمْ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ الله عَنْهُ أَفَلَا اقتلته يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَلَى : فَذَكَرَ الْحَدِيثَ نَحْوَ مَا تَقَدَّمَ بِاخْتِصَارٍ . وَآخِرُهُ فَانْطَلَقَ عَلِيٌّ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ ، فَلَمْ يَجِدْهُ ، وَذَكَرَ مَا بَعْدَهُ .
اس روایت کی سند کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:
شجرة الأسانيد
واللہ اعلم بالصواب
 
Top