• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حرمین سے منسلک جامعہ کا آغاز جلد ہو گا: السدیس

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
حرمین سے منسلک جامعہ کا آغاز جلد ہو گا: السدیس

سائنسی علوم میں حوصلہ افزائی کے لیے ایوارڈ دیے جائیں گے​

مکہ المعظمہ ۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ: جمعہ 5 صفر 1436هـ - 28 نومبر 2014م

حرمین الشریفین کی مجلس انتظامی کے صدر الشیخ عبدالرحمان السدیس نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی دونوں مقامات مقدسہ یعنی حرمین الشریفین سے منسلک ایک جامعہ کا آغاز کر دیا جائے گا۔ اس مجوزہ جامعہ میں مختلف دینی کورسز کی تعلیم کا بطور خاص اہتمام کیا جائے گا۔

الشیخ عبدالرحمان السدیس نے اس امر کا اعلان حرمین سے منسلک تعلیمی انسٹیٹیوٹ برائَے سائنسی و لسانی علوم کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔

الشیخ السدیس نے کہا '' انسٹیٹیوٹ کے طلبہ کی سائنسی اور لسانی علوم کے حوالے سے حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ایک ایوارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔ اس ایوارڈ کے اجراء سے تحقیق اور تجدید کا شوق رکھنے والے سکالرز کو مہمیز ملے گا۔

الشیخ عبدالرحمان السدیس نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ اپنی تعلیم کے لیے غیر معمولی توجہ اور دلچسپی کا مظاہرہ کریں، لیکن اس کا مقصد محض روزگار کا حصول نہیں ہونا چاہیے بلکہ اللہ کے ساتھ اپنی وفاداری و بندگی کے رشتے کو مضبوط کرنا اور اس کی خوشنودی کرنا ہونا چاہیے۔

حرمین الشریفین کی مجلس انتظامی کے سربراہ نے مزید کہا علم کا حصول تکمیل ایمان کے تقاضوں کو سمجھنے، تقوے کے حصول اور خشیت الٰہی کے لیے ہونا چاہیے۔ تاکہ طلبہ اپنی زندگیوں کو اللہ کی بندگی اور فرمانبرداری میں گذار سکیں۔

انہوں نے طلبہ سے کہا '' طلبہ کو علوم کے حصول کے دوران اس چیز کا بھی اہتمام کرنا چاہیے کہ انہیں مستند اور جید صاحبان علم و ماہرین کی سند فراہم ہو، کیونکہ انٹرنیٹ ہی نہیں بعض اوقات کتب میں بھی غیر ثقہ معلومات دی گئی ہوتی ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے کہا علوم کو انسانوں کو باہم تقسیم کرنے یا تفرقے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ تعلیم کے ذریعے ایک منصفانہ اور معتدل اپروچ اخذ کی جانی چاہیے۔

ح
 
Top