ہدایت اللہ فارس
رکن
- شمولیت
- فروری 21، 2019
- پیغامات
- 53
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
اکثر یہ سوال ہوتا ہے کہ حروف مشبہ بالفعل کی فعل کے ساتھ مشابہت کیا ہے یا ان حروف کو فعل سے تشبیہ کیوں دی گئی ہے؟
اس تحریر میں ہم اسی چیز کو معلوم کریں گے کہ آخر "إن أن اور اس کے اخوات" فعل کے مشابہ کیسے ہیں۔!
قارئین کرام!
ان حروف کی فعل سے لفظا اور معنا دونوں طرح سے مشابہت ہے۔
اولا: یہ حروف فعل کے ہم وزن ہیں "أن" یہ "فرَّ ، جدَّ وغيره" کے ہم وزن ہے، اور "لیت" یہ "لیس" کے ہم وزن ہے۔
ثانیا: فعل جس طریقے سے ثلاثی اور رباعی ہوتا ہے اسی طریقے سے ان میں سے بھی بعض ثلاثی ہیں جیسے: "إنّ، أنَّ، ليت " اور بعض رباعی ہیں جیسے " كأنَّ ، لكنَّ ، لعلّ "
ثالثا: (عملی مشابہت) افعال متعدیہ جس طریقے سے فاعل اور مفعول دو چیزوں کا تقاضہ کرتے ہیں، ایسے ہی حروف مشبہ بالفعل بھی اسم وخبر دو چیزوں کا تقاضہ کرتے ہیں۔
معنوی مشابہت: ان میں سے ہر ایک میں کسی فعل کے معنی پائے جاتے ہیں مثلا " إن اور أن " میں " تحقق " ( یقینی ہونا) اور " أکّد " (تاکید کرنا) کأنّ میں " تشبه" (مشابہ ہونا) " لکنّ" میں " استدرك " کلام سابق کے وہم کو دور کرنا) " لیت " میں " تمنیٰ " ( آرزو کرنا ) اور " لعلّ" میں " ترجی " ( امید کرنا) کے معنی ہیں۔
یہاں ایک چیز اور واضح کردینا مناسب سمجھتا ہوں۔
جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جب ان حروف پر " ما كافة " داخل ہوجائے تو ان کو عمل کرنے سے روک دیتا ہے اور اس وقت یہ حروف فعل پر بھی داخل ہوتے ہیں۔
("إنّ" إِنَّمَا ذَ ٰلِكُمُ ٱلشَّیۡطَـٰنُ یُخَوِّفُ أَوۡلِیَاۤءَهُۥ.....، إِنَّمَا یَأۡمُرُكُم بِٱلسُّوۤءِ وَٱلۡفَحۡشَاۤءِ وَأَن تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ.
"أنَّ" فَٱعۡلَمُوۤا۟ أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا ٱلۡبَلَـٰغُ ٱلۡمُبِینُ...، فَٱعۡلَمۡ أَنَّمَا یُرِیدُ ٱللَّهُ أَن یُصِیبَهُم بِبَعۡضِ ذُنُوبِهِمۡۗ وَإِنَّ كَثِیرࣰا مِّنَ ٱلنَّاسِ لَفَـٰسِقُونَ.
"كأنّ" كأنَّما عنقُه إبريقُ فضَّةٍ... (الحديث) كَأَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی ٱلسَّمَاۤءِۚ....،
"لكنّ " نعمْ، ولكنَّما يقولُها تعوذًا...، (الحديث)
لعلّ : لعلّما التجارةُ رابحة......)
لیکن "لیت" میں ما کافہ داخل ہونے سے اختیار رہتا ہے چاہے تو "ما کافہ" کی وجہ سے عمل باطل قرار دیں۔
یا عمل میں لاتے ہوئے اسم کو زبر دیں جیسا کہ اس مصرع میں ہے " ألاَ ليتَمَا هذا الحمامَ لنا "
لیکن یاد رہے یہ غیر فصیح لغت کے مطابق ہے۔
(ہدایت اللہ فارس)
اس تحریر میں ہم اسی چیز کو معلوم کریں گے کہ آخر "إن أن اور اس کے اخوات" فعل کے مشابہ کیسے ہیں۔!
قارئین کرام!
ان حروف کی فعل سے لفظا اور معنا دونوں طرح سے مشابہت ہے۔
اولا: یہ حروف فعل کے ہم وزن ہیں "أن" یہ "فرَّ ، جدَّ وغيره" کے ہم وزن ہے، اور "لیت" یہ "لیس" کے ہم وزن ہے۔
ثانیا: فعل جس طریقے سے ثلاثی اور رباعی ہوتا ہے اسی طریقے سے ان میں سے بھی بعض ثلاثی ہیں جیسے: "إنّ، أنَّ، ليت " اور بعض رباعی ہیں جیسے " كأنَّ ، لكنَّ ، لعلّ "
ثالثا: (عملی مشابہت) افعال متعدیہ جس طریقے سے فاعل اور مفعول دو چیزوں کا تقاضہ کرتے ہیں، ایسے ہی حروف مشبہ بالفعل بھی اسم وخبر دو چیزوں کا تقاضہ کرتے ہیں۔
معنوی مشابہت: ان میں سے ہر ایک میں کسی فعل کے معنی پائے جاتے ہیں مثلا " إن اور أن " میں " تحقق " ( یقینی ہونا) اور " أکّد " (تاکید کرنا) کأنّ میں " تشبه" (مشابہ ہونا) " لکنّ" میں " استدرك " کلام سابق کے وہم کو دور کرنا) " لیت " میں " تمنیٰ " ( آرزو کرنا ) اور " لعلّ" میں " ترجی " ( امید کرنا) کے معنی ہیں۔
یہاں ایک چیز اور واضح کردینا مناسب سمجھتا ہوں۔
جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ جب ان حروف پر " ما كافة " داخل ہوجائے تو ان کو عمل کرنے سے روک دیتا ہے اور اس وقت یہ حروف فعل پر بھی داخل ہوتے ہیں۔
("إنّ" إِنَّمَا ذَ ٰلِكُمُ ٱلشَّیۡطَـٰنُ یُخَوِّفُ أَوۡلِیَاۤءَهُۥ.....، إِنَّمَا یَأۡمُرُكُم بِٱلسُّوۤءِ وَٱلۡفَحۡشَاۤءِ وَأَن تَقُولُوا۟ عَلَى ٱللَّهِ مَا لَا تَعۡلَمُونَ.
"أنَّ" فَٱعۡلَمُوۤا۟ أَنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا ٱلۡبَلَـٰغُ ٱلۡمُبِینُ...، فَٱعۡلَمۡ أَنَّمَا یُرِیدُ ٱللَّهُ أَن یُصِیبَهُم بِبَعۡضِ ذُنُوبِهِمۡۗ وَإِنَّ كَثِیرࣰا مِّنَ ٱلنَّاسِ لَفَـٰسِقُونَ.
"كأنّ" كأنَّما عنقُه إبريقُ فضَّةٍ... (الحديث) كَأَنَّمَا یَصَّعَّدُ فِی ٱلسَّمَاۤءِۚ....،
"لكنّ " نعمْ، ولكنَّما يقولُها تعوذًا...، (الحديث)
لعلّ : لعلّما التجارةُ رابحة......)
لیکن "لیت" میں ما کافہ داخل ہونے سے اختیار رہتا ہے چاہے تو "ما کافہ" کی وجہ سے عمل باطل قرار دیں۔
یا عمل میں لاتے ہوئے اسم کو زبر دیں جیسا کہ اس مصرع میں ہے " ألاَ ليتَمَا هذا الحمامَ لنا "
لیکن یاد رہے یہ غیر فصیح لغت کے مطابق ہے۔
(ہدایت اللہ فارس)