• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:13)(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب )) (حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ مقولے)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب ))

(حافظ محمد فیاض الیاس الأثری دارالمعارف،لاہور)

حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ مقولے



♻ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے قبولِ ایمان کے بعد دین کی تبلیغ کا فریضہ بھی انتہائی جانفشانی سے انجام دیا۔ وہ بہت دانا و بینا، دور رس نگاہ کے حامل اور متحمل مزاج تھے۔ ان کے اقوال حکمت بھرے ہوتے تھے، جن سے متأثر ہو کر لوگ ہمیشہ ان کے گرویدہ اور ہم نشیں رہے۔ یہاں ان کے چند حکیمانہ اقوال پیش کیے جاتے ہیں، جن کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں ایمان کی مضبوطی اور حُسن عمل کے کس قدر قیمتی جوہر چمک رہے تھے۔

♻ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے سب سے زیادہ معاملہ فہم اور عقل و خرد کے مالک تھے۔ انتہائی زیرک اور صاحب بصیرت تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انھیں عہد طفولیت ہی سے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی رفاقت میسر آئی۔ وہ اللہ کے رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے بچپن کے دوست تھے۔

♻ عہدِ شباب کو پہنچے تو رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہی کے ساتھ مل کر تجارت کی۔ جب آپ کو نبوت و رسالت سے نوازا گیا تو وہ آپ سے گہری قربت کی وجہ سے خوب جانتے تھے کہ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نہایت سچے، پاکیزہ اخلاق کے مالک اور ہر قسم کے معاشرتی عیوب و نقائص سے پاک ہیں، اسی لیے وہ فوراً آپ پر ایمان لے آئے۔

♻ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی رفاقت میں زندگی کا ایک حصہ بسر کیا تھا، جس کی وجہ سے ان میں حکمت و دانائی کا عنصر بہت نمایاں تھا۔ وہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے فرامین کو سب سے زیادہ اور سب سے پہلے سمجھنے والے تھے۔ ذیل میں ایسے ہی ارشادات و واقعات بیان کیے جاتے ہیں جن سے ان کے فہم و فراست کا ملکہ اور حکمت و دانائی کی صلاحیت واضح ہوتی ہے۔

♻ صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کی حکمت و دانائی : اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کو اشارے کنائے کی باتوں کو سمجھنے اور گتھیاں سلجھانے کا ملکہ عطا فرمایا تھا۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللّٰہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: (( إِنَّ اللّٰہَ خَیَّرَ عَبْدًا بَیْنَ الدُّنْیَا وَبَیْنَ مَا عِنْدَہُ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَ اللّٰہِ ))(صحیح البخاری: ٤٦٦ )''اللہ نے اپنے ایک بندے کو دنیا اور آخرت میں رہنے کا اختیار دیا تو اُس بندے نے وہ پسند کیا ہے جو اللہ کے پاس ہے (یعنی آخرت)۔ ''

♻ یہ سن کر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی آنکھیں چھلک پڑیں۔ میں نے اپنے دل میں کہا : اگر اللہ نے اپنے کسی بندے کو دنیا اور آخرت میں سے کسی کا اختیار دیا ہے اور اس بندے نے آخرت کو پسند کیا ہے تو اس میں ان کے رونے کی کیا وجہ ہے؟ لیکن اصل بات یہ تھی کہ اس بندے سے مراد خود رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم تھے، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ہم سے زیادہ جاننے والے اور معاملہ فہم شخصیت تھے ۔

♻ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اشارے کو فوراً سمجھ گئے اور آپ کی جدائی کے دلسوز تصور سے رودیے۔
 
Top