- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب ))
(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری،ریسرچ فیلو:دارالمعارف لاہور:0306:4436662)
(حصہ:6) (( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب ))حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ اقوال
21 سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ سے منقول ہے ۔ '' أَصْدَقُ الصِّدْقِ الْأَمَانَۃُ، وَأَکْذَبُ الکِذْبِ الْخِیَانَۃُ''(ابن سعد، الطبقات الکبریٰ: 15/1) سب سے بڑی سچائی امانت ہے اور سب سے بڑا جھوٹ خیانت ہے۔
٢٢۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کا قول ہے '' تَغْدُونَ وَ تَرُوحُونَ فِی أَجَلٍ قَدْ غُیِّبَ عَنْکُمْ عِلْمُہُ''(الطبری، التاریخ:224/3 والصالحی، سبل الہدیٰ:316/12) تم موت کے سائے میں صبح و شام کرتے ہومگر اس کا وقت تم سے مخفی رکھا گیا ہے ۔
٢٣ انہی کا قول ہے۔ '' لَاخَیْرَ بِخَیْرٍ بَعْدَہُ النَّارُ وَلَا شَرَّبِشَرٍّ بَعْدَہُ الْجَنَّـۃُ '' (الطبری، التاریخ: 225/3)اس خیر میں کوئی خیر نہیں جس کے بعد آگ ہو اور ایسی مشکل میں کوئی برائی نہیں جس کے بعد جنت ہو۔
٢٤۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ جب کسی شخص کی بیمار پرسی کے لیے جاتے تو کہا کرتے تھے:'' لَـیْسَ مَعَ العَزَاءِ مُصِیْبَۃٌ وَلَیسَ مَعَ الْجَزَعِ فَائِدَۃٌ ''(السیوطی، تاریخ الخلفاء ، ص:٨٩)صبر، برداشت اور تسلی کے ہوتے ہوئے کوئی مصیبت نقصان دہ نہیں اور مشکل میں جزع فزع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
٢٥ انہی سے منقول ہے ۔ ''الْمَوْتُ أَہْوَنُ مِمَّا بَعْدَہُ وَأَشَدُّ مِمَّا قَبْلَہُ''(الہندی، کنز العمال:٤٢٩٥٨)موت کی تکلیف ما بعد کے حالات کی نسبت ہلکی اورماقبل کے حالات کی نسبت سخت ہوتی ہے۔ مقصد یہ کہ موت کے بعد آنے والی تکالیف موت سے بھی زیادہ سخت ہوں گی ۔
٢٦۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ایک دن اپنے بیٹے کے قریب سے گزرے جو اپنے ہمسائے سے الجھ رہا تھا ،اس سے کہنے لگے: تم اپنے ہمسائے سے جھگڑا نہ کرو، کیونکہ اس نے تو تمھارے ساتھ ہی رہنا ہے ، جبکہ لوگ تم سے دور ہو جائیں گے۔(الہندی، کنز العمال:٢٥٦٠٤)
٢٧۔ امام ابن عیینہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کہا کرتے تھے: ''اُذْکُرُوْا فَقْدَ النَّبِیِّا تَصْغُرُ مُصِیبَتُکُم وَأَعظَمَ اللّٰہُ أَجْرَکُمْ ''(السیوطی، تاریخ الخلفاء ، ص: ٨٩) رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے دنیا سے رخصت ہوجانے کو یاد کیا کرو تو تمھیں اپنی مصیبت ہلکی معلوم ہوگی اور اللہ تعالیٰ تمھارا اجر بھی بڑھا دے گا۔
٢٨۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا: کیا زنا بھی اللہ کی مشیت سے ہوتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا: اس کے باوجود وہ عذاب دے گا؟ انھوں نے فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم! اگر اس وقت میرے پاس کوئی شخص ہوتا تو میں حکم دیتا کہ تیری ناک کاٹ ڈالے۔( یہ تیری ناک کا بچ جانا بھی ﷲ کی مشیت ہے۔)(السیوطی، تاریخ الخلفاء ، ص: ٨٩)
________
(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری،ریسرچ فیلو:دارالمعارف لاہور:0306:4436662)
(حصہ:6) (( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب ))حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ اقوال
21 سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ سے منقول ہے ۔ '' أَصْدَقُ الصِّدْقِ الْأَمَانَۃُ، وَأَکْذَبُ الکِذْبِ الْخِیَانَۃُ''(ابن سعد، الطبقات الکبریٰ: 15/1) سب سے بڑی سچائی امانت ہے اور سب سے بڑا جھوٹ خیانت ہے۔
٢٢۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کا قول ہے '' تَغْدُونَ وَ تَرُوحُونَ فِی أَجَلٍ قَدْ غُیِّبَ عَنْکُمْ عِلْمُہُ''(الطبری، التاریخ:224/3 والصالحی، سبل الہدیٰ:316/12) تم موت کے سائے میں صبح و شام کرتے ہومگر اس کا وقت تم سے مخفی رکھا گیا ہے ۔
٢٣ انہی کا قول ہے۔ '' لَاخَیْرَ بِخَیْرٍ بَعْدَہُ النَّارُ وَلَا شَرَّبِشَرٍّ بَعْدَہُ الْجَنَّـۃُ '' (الطبری، التاریخ: 225/3)اس خیر میں کوئی خیر نہیں جس کے بعد آگ ہو اور ایسی مشکل میں کوئی برائی نہیں جس کے بعد جنت ہو۔
٢٤۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ جب کسی شخص کی بیمار پرسی کے لیے جاتے تو کہا کرتے تھے:'' لَـیْسَ مَعَ العَزَاءِ مُصِیْبَۃٌ وَلَیسَ مَعَ الْجَزَعِ فَائِدَۃٌ ''(السیوطی، تاریخ الخلفاء ، ص:٨٩)صبر، برداشت اور تسلی کے ہوتے ہوئے کوئی مصیبت نقصان دہ نہیں اور مشکل میں جزع فزع کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
٢٥ انہی سے منقول ہے ۔ ''الْمَوْتُ أَہْوَنُ مِمَّا بَعْدَہُ وَأَشَدُّ مِمَّا قَبْلَہُ''(الہندی، کنز العمال:٤٢٩٥٨)موت کی تکلیف ما بعد کے حالات کی نسبت ہلکی اورماقبل کے حالات کی نسبت سخت ہوتی ہے۔ مقصد یہ کہ موت کے بعد آنے والی تکالیف موت سے بھی زیادہ سخت ہوں گی ۔
٢٦۔حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ایک دن اپنے بیٹے کے قریب سے گزرے جو اپنے ہمسائے سے الجھ رہا تھا ،اس سے کہنے لگے: تم اپنے ہمسائے سے جھگڑا نہ کرو، کیونکہ اس نے تو تمھارے ساتھ ہی رہنا ہے ، جبکہ لوگ تم سے دور ہو جائیں گے۔(الہندی، کنز العمال:٢٥٦٠٤)
٢٧۔ امام ابن عیینہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کہا کرتے تھے: ''اُذْکُرُوْا فَقْدَ النَّبِیِّا تَصْغُرُ مُصِیبَتُکُم وَأَعظَمَ اللّٰہُ أَجْرَکُمْ ''(السیوطی، تاریخ الخلفاء ، ص: ٨٩) رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے دنیا سے رخصت ہوجانے کو یاد کیا کرو تو تمھیں اپنی مصیبت ہلکی معلوم ہوگی اور اللہ تعالیٰ تمھارا اجر بھی بڑھا دے گا۔
٢٨۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے پاس آیا اور پوچھنے لگا: کیا زنا بھی اللہ کی مشیت سے ہوتا ہے ؟ انھوں نے فرمایا: ہاں! اس نے کہا: اس کے باوجود وہ عذاب دے گا؟ انھوں نے فرمایا: ہاں، اللہ کی قسم! اگر اس وقت میرے پاس کوئی شخص ہوتا تو میں حکم دیتا کہ تیری ناک کاٹ ڈالے۔( یہ تیری ناک کا بچ جانا بھی ﷲ کی مشیت ہے۔)(السیوطی، تاریخ الخلفاء ، ص: ٨٩)
________