• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:19)(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب )) (حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کے اقوال زریں )

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب ))

(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری،ریسرچ فیلو:دارالمعارف لاہور:0306:4436662)


(حصہ:7)سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب )حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ اقوال


♻ لشکر اُسامہ کو الوداعی وعظ :

لشکر اُسامہ کو روانہ کرتے ہوئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے لوگوں سے کہا: اے لوگو! یقین کر لو کہ میں تم جیسا ہوں۔ مجھے اس بات کا علم نہیں، لیکن شاید تم لوگ مجھے ایسی باتوں کا مکلف سمجھو گے جن کی صرف رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم استطاعت رکھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے آپکو سارے جہاں کے لیے منتخب کیا تھا اور آپ کو ہر قسم کی آفات سے محفوظ رکھا۔

♻میرا کام اتباع کرنا ہے۔ میں بدعت ایجاد کرنے والا نہیں ہوں۔ میں سیدھا چلوں تو میرا ساتھ دینا اور اگر کبھی خطا کروں تو مجھے سیدھا کر دینا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں دنیا سے رخصت ہوئے کہ آپ نے پوری امت میں سے کسی پر ایک کوڑے بلکہ اس سے بھی کم نوعیت کا ظلم روا نہیں رکھا، لیکن میرے ساتھ شیطان ہے، وہ جب سوار ہو جائے تو مجھ سے دور رہنا۔

♻ تم موت کے سائے میں صبح و شام کرتے ہو جسے تم نہیں جانتے، لہٰذا تم زندگی کی مہلت ختم ہونے سے پہلے پہلے جس قدر نیکیاں کر سکتے ہو کر لو اور نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، اس سے پہلے کہ موت اعمال کا سلسلہ ختم کر دے۔ کچھ لوگ اپنی موت بھول گئے اور انھوں نے اپنے اعمال دوسروں کے لیے کیے۔ خبردار! تم اس طرح نہ ہو جانا۔

♻ ﷲ کی مشیت کے بغیر تمھیں اس کی استطاعت نہیں۔ محنت کرو، آگے بڑھو اور ایک دوسرے سے سبقت لے جاؤ۔ (موت کا پروانہ لے کر) ایک متلاشی بڑی سرعت سے تمھارے تعاقب میں لگا ہوا ہے۔ ذلت کی موت سے بچو، آباء و اجداد، اولاد اور بھائیوں میں سے جو گزر گئے، ان سے عبرت پکڑو۔ زندوں پر رشک نہ کرو، مگر اسی قدر جتنا تم فوت شدگان پر رشک کرتے ہو۔(لطبری، التاریخ:223/3)

♻اس کے بعد پھر خطاب کیا اور فرمایا:اللہ تعالیٰ صرف وہی اعمال قبول کرتا ہے جو محض اس کی خوشنودی کے لیے کیے جائیں، اس لیے تم صرف اللہ کی رضا کے لیے اعمال کرو، خواہ ان اعمال کا تعلق ﷲ کی اطاعت سے ہو، خواہ ایسی کوئی غلطی ہو جس پر تم غالب آ گئے ہو یا کوئی تمھارے ذمے ادائیگی ہو جو تم نے ادا کر دی ہو، یا اپنے لیے نیک اعمال سخت ضرورت کے وقت کے لیے آگے بھیجے ہوں۔

♻ تم میں سے جو رخصت ہو چکے ان سے عبرت حاصل کرو اور ان کے بارے میں غور و فکر کرو جو تم سے قبل گزرے ہیں۔ کل وہ کہاں تھے اور آج کہاں؟ کہاں گئے وہ قوت و طاقت والے جنھیں میدان جنگ میں قوت و غلبہ حاصل رہتا تھا ۔ وہ سب زمانے کی نذر ہو گئے، بوسیدہ ہو گئے اور ان پر تباہی وبربادی چھا گئی۔ کہاں گئے وہ ملوک و سلاطین جنھوں نے زمین کو آباد کیا ؟ وہ دور نکل گئے، انھیں بھلا دیا گیا۔

♻ اللہ عزوجل نے ان پر جرائم کا بوجھ باقی رکھا اور ان کی لذتوں کو ختم کر دیا ۔ وہ چلے گئے، خود وہ بھی اور ان کے اعمال بھی، جبکہ دنیا دوسروں کے ہاتھ لگی۔ ان کے بعد ہمیں بھیجا گیا ۔ اگر ہم نے ان سے عبرت حاصل کی تو ہمیں نجات ملے گی اور اگر ہم ان کی ڈگر پر چلے تو ہمارا انجام بھی انھی کی طرح ہو گا ۔

♻ حسین چہروں والے اور اپنی جوانی پر نازاں کہاں ہیں؟ وہ مٹی میں مل گئے۔ اُنھوں نے کوتاہی کی جو ان کے لیے حسرت بن گئی۔ کہاں گئے وہ سلاطین جنھوں نے شہروں کو آباد کیا، انھیں فصیلوں کے ذریعے سے محفوظ بنایا اور ان کے اندر عجیب و غریب تعمیرات کیں اور آخر میں وہ انھیں اپنے بعد والوں کے لیے چھوڑ گئے۔

♻ اب ان کے محلات ویران پڑے ہیں اور وہ قبر کی تاریکیوں میں بسیرا کیے ہوئے ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ( وَکَمْ اَھْلَکْنَا قَبْلَھُمْ مِّنْ قَرْنٍ ھَلْ تُحِسُّ مِنْھُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَوْ تَسْمَعُ لَھُمْ رِکْزًاo)( مریم:28/19)''ہم نے ان سے پہلے بہت سی نسلیں تباہ کر دی ہیں۔ کیا ان میں سے کسی ایک کی بھی آپ آہٹ پاتے ہیں یا ان کی آواز کی بھنک بھی آپ کے کان میں سنائی دیتی ہے؟''

♻کہاں گئے وہ لوگ جنھیں تم اپنے آباء و اجداد اور بھائیوںکے حوالے سے پہچانتے ہو؟ ان کی زندگیاں ختم ہو گئیں اور وہ اپنے کیے کی طرف لوٹا دیے گئے اور موت کے بعد شقاوت یا سعادت کے لیے وہیں جاٹھہرے۔ خبردار! اللہ کا کوئی شریک نہیں۔ اس کے اور مخلوق کے درمیان کوئی ایسا رشتہ ناتا نہیں جس کی وجہ سے وہ خیر سے نوازے یا تکلیف دور کرے۔ صرف اس کی اطاعت اور فرمانبرداری کی اساس پر معاملہ حل ہوتا ہے۔

♻ یاد رکھو! تم سب مقروض اور غلام ہو۔ اللہ کے پاس جو کچھ ہے اسے اس کی اطاعت ہی سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ کیا تمھارے لیے وہ وقت قریب نہیں آیا کہ جہنم تم سے دور اور جنت تمھارے قریب ہو جائے ؟!(الطبری، التاریخ:224/3)
 
Top