• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:4)( سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب ))(تاریخ و انساب مہارت تامہ اور تجارت واخلاق)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
((سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب))

(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری ،دارالمعارف، لاہور)

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے اور فضائل و مناقب (تاریخ و انساب مہارت تامہ اور تجارت واخلاق)

♻ عربوں کے ہاں علم انساب اور علم تاریخ اہم ترین علوم سمجھے جاتے تھے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ان دونوں علوم کے ماہر تھے۔ قریش کو اعتراف تھا کہ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ ان میں سے علم انساب اور علم تاریخ کے سب سے بڑے عالم ہیں۔ اس لیے قوم کا ہر مہذب اور صاحب بصیرت شخص ان کی محفلوں میں شرکت کرتا تھا، تاکہ وہ ان کے وسیع علم سے مستفید ہو جو دوسروں کے پاس نہیں تھا۔

♻ نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان کی اس مہارت سے تبلیغِ دین کا کام لیا کرتے۔ عرب کی تاریخ اور انساب میں مہارت کی وجہ سے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ علمائے اَنساب کے استاد تھے۔ ان کے علاوہ چند اور آدمی اس علم کے ماہر تھے، جن میں عقیل بن ابی طالب کا بھی شمار ہوتا ہے۔(بن حجر، الإصابہ: 275/6)

♻ سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ میں بہت سی ایسی خوبیاں تھیں جن کی وجہ سے وہ عرب کے طول و عرض می ہر دلعزیز سمجھے جاتے تھے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ وہ دوسرے لوگوں کی طرح انساب میں طعن نہیں کرتے تھے اور نہ ان کے عیوب و نقائص کا ذکر کرتے تھے۔(ابن حجر، الإصابہ: 275/6)

♻ سیدہ عائشہ صدیقہ بنت صدیق رضی اللّٰہ عنہما کی روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:(( فَإِنَّ أَبَابَکْرٍ أَعْلَمُ قُرَیْشٍ بِأَنْسَابِھَا )) (صحیح مسلم: ٢٤٩٠) ''ابوبکر قریش کے انساب سب سے زیادہ جانتے ہیں۔''

♻بحیثیت تاجر : حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ایامِ جاہلیت میں بھی تجارت کرتے تھے۔ تجارت کے لیے انھوں نے بہت سے سفر کیے۔ تجارت کے لیے بصریٰ اور شام کی منڈیوں میں جاتے تھے۔ جب وہ مسلمان ہوئے تب ان کا تجارتی مال چالیس ہزار درہم مالیت کا تھا۔ وہ ایک سخی انسان تھے۔ جود و سخا اور مہمان نوازی میں بہت مشہور تھے۔(ابن أبی شیبہ، المصنف: ٣٣٨٦ و ابن حجر، الإصابہ:275/6)

♻ اسلام کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے تجارتی سفر جاری رہے۔ سیدہ ام سلمہ رضی اللّٰہ عنہا ان کے بصریٰ کی طرف تجارتی سفر کا تذکرہ کرتی ہیں ،الالبانی، السلسلۃ الصحیحہ:٢٩٢٩ )

♻ حسن اخلاق و معاشرت : حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نہایت بلند اخلاق تھے۔ لوگوں کے ساتھ محبت و الفت سے پیش آتے تھے۔ فضل و کرم اور اچھے اخلاق کے سبب سے بہت معروف تھے۔ لوگ حصولِ علم، تجارت اور حسن مجالست کی وجہ سے ان کی خدمت میں بصد شوق آتے تھے۔( ابن ہشام، السیرۃ النبویہ : 371/1)

♻ یہ ہجرتِ مدینہ سے پہلے کا ایک واقعہ ہے ۔ وہ ہجرت کے ارادے سے مکہ سے نکلے تو راستے میں بَرکِ غِماد مقام پر ابن دغنہ سے ملاقات ہوگئی۔ اس نے کہا: آپ تو خاندان کی زینت ہیں، مشکلات میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں، مساکین پر خرچ کرتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں۔ اس لیے آپ کو مکہ چھوڑ کر نہیں جانا چاہیے،(صحیح البخاری: ٣٩٠٥)

♻ حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے ابن دغنہ کے قول کے بارے میں لکھا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی سیرت میں عظیم مناقب کی جلوہ گری تھی۔ ابن دَ غِنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے وہی اوصاف بیان کیے جو ام المومنین سیدہ خدیجہ رضی اللّٰہ عنہا نے نبی رحمت صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت آپ کے بارے میں بیان کیے تھے۔ یہ بڑی تعجب خیز مماثلت اور غایت درجہ کی مدح ہے، کیونکہ رسول رحمت صلی اللّٰہ علیہ وسلم بے مثل کمالات اور نادر صفات کے جامع تھے،( ابن حجر،الإصابہ : 280/6)
 
Top