• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت سعد بن عبادة ؓ کا قتل

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
السلام عليكم
میری گزارش ہے اہل علم سے کے مجھے اس روایت کا ترجمہ اور صحت بتائیں اور یہ درست ہے کہ حضرت سعد بن عبادةؓ کا قتل جنوں نے کیا تھا اگر درست نہیں تو کیا صحیح بات ہے؟
روایت ملاحظہ ہوں

5103 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الصَّنْعَانِيُّ بِمَكَّةَ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبَّادٍ، أَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ: " أَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ لَا يَبُولُ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ: إِنِّي لَأَجِدُ فِي ظَهْرِي شَيْئًا، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ مَاتَ، فَنَاحَتِ الْجِنُّ فَقَالُوا:
[البحر السريع]
نَحْنُ قَتَلْنَا سَيِّدَ الْخَزْرَجِ ... سَعْدَ بْنَ عُبَادَةْ
وَرَمَيْنَاهُ بِسَهْمَيْنِ ... فَلَمْ تُخْطِ فُؤَادَهْ
الكتاب: المستدرك على الصحيحين
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ترجمہ :
قتادۃ کہتے ہیں حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ پیشاب کرنے کی کوشش میں کھڑے ہوئے ، پھر لوٹ کر کہنے لگے ، مجھے پشت میں کچھ تکلیف محسوس ہورہی ہے ، اور پھر چند لمحات بعد وفات پا گئے ، جنوں نے بآواز بلند کہا :
خزرج کے سردار سعد بن عبادۃ کو ہم نے قتل کیا ہے ، انہیں دل پر دو تیر مارے ہیں ، اور نشانہ خطا نہیں ہوا ۔
یہی روایت محمد ابن سیرین سے بھی مروی ہے ، لیکن اس کے الفاظ یہ ہے کہ حضرت سعد ایک کوڑا کرکٹ والی جگہ پر آئے ، اور وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا ہے ۔
روایت کی استنادی حیثیت :
یہ دونوں روایتیں آگے پیچھے مستدرک حاکم میں موجود ہیں ، طبرانی نے المعجم الکبیر وغیرہ بھی ان کو ذکر کیا ہے ۔ حافظ ہیثمی نے دونوں روایات کو منقطع قرار دیا ہے ، کیونکہ ابن سیرین اور قتادۃ دونوں نے سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کا زمانہ نہیں پایا ۔ ( دیکھیے : مجمع الزوائد للہیثمی ج 1 ص 206 )
شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس واقعے کو غیر صحیح قرار دیا ہے ، اور فرمایا :
لم أجد له إسنادا صحيحا على طريقة المحدثين
محدثین کے اصولوں کے مطابق اس کی کوئی صحیح سند مجھے نہیں مل سکی ۔ ( إرواء الغليل في تخريج أحاديث منار السبيل (1/ 95)
البتہ بعض اہل علم نے مجموع طرق ، اور مختلف مراسیل کو ملا کر اس واقعے کو حسن قرار دیا ہے ۔ ( دیکھیے : التکمیل لما فات تخریجہ من إرواء الغلیل ص 14 )
 
Top