• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سوئی گم ہوجانے والی روایت کی حقیقت

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
53
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
56
قارئین کرام!
واقعہ یہ بیان کیا جاتا ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کی سوئی گم ہو گئی تو آپ رضی اللہ عنہا اس کو ڈھونڈنے لگیں، رات کا وقت تھا سوئی ان کو نہ مل سکی، اسی اثنا میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ان کے نور کی وجہ سے وہ سوئی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو مل گئی۔
مذکورہ واقعہ "تاریخ دمشق لابن عساکر" میں صالح بن کیسان عن عروۃ بن زبیر عن عائشۃ کے طریق سے منقول ہے:
( باب صفة خلقه و معرفة خلقه، ٣/ ٣١٠)

اسی طرح أبو نعيم الأصبهاني نے بھی اپنی کتاب "دلائل النبوة" میں، اور أبو العباس المقدسي نے اپنی کتاب التخريج میں مذکورہ واقعہ اسی طریق سے نقل کیا ہے۔

واضح رہے مذکورہ روایت کی سند کا مدار "مسعدۃ بن بکر الفرغانی" نامی راوی(جوکہ ابتداء سند میں ہے) پر ہے، جس نے مذکورہ روایت بطریق محمد بن احمد بن ابی عون نقل کی ہے، علماءِ جرح و تعدیل نے اس سند پر کلام کیا ہے اور اسے باطل و من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسعدۃ بن بکر کو جھوٹا قرار دیا ہے۔

لہذا "لسان المیزان لابن حجر" میں ہے کہ "مسعدة بن بكر الفرغاني عن محمد بن أحمد بن أبي عون" چھوٹی خبر بیان کرتا تھا. حافظ الذهبي نے بھی "سير أعلام النبلاء" میں اس روایت کو غیر صحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اس (مسعدۃ) کی اکلوتی روایت ہے ( ٢/١٦٧)

ابن حجر رحمہ اللہ نے "فتح الباری" میں اسے "ليس بصحيح" کہا ہے (٢/٤٤٤ )
اسی طرح "المنار المنيف لابن القيم" میں"كذب مختلق" کہا گیا ہے۔ ( ٥٠ )

"الآثار المرفوعة في الأخبار الموضوعة لعبد الحي اللكنوي" میں مذکورہ قصہ نقل کرنے کے بعد مصنف رحمہ اللہ نے ایسے قصے آگے نقل کرنے والے کو غنودگی میں مبتلا شخص قرار دیا ہے.
( ٤٥ - ٤٦ )
لہذا معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا واقعہ محدثین کے اقوال کی روشنی میں صحیح نہیں ہے۔ سو اس کی نسبت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا قطعاً درست نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب

(ہدایت اللہ فارس)
 
Top