• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
ذالحج کی 18 تاریخ کو کس برگزیدہ صحابی رسول کی شہادت ہوئی۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔توجہ ضرور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسلامی سال کے آخری مہینے میں ایک ایسے انسان کا خون ہوا جسے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یکےبدیگرے 2 بیٹیاں نکاح میں دیں۔

ایسا شرم و حیاء کا مجسمہ کہ جس نے غسلخانہ میں بھی کبھی برہنہ حالت میں غسل نہیں کیا۔

جس نے اسلام میں آنے سے پہلے بھی کبھی شراب نہ پی۔

جس نے اسلام میں آنے سے پہلے بھی کبھی کسی کو گالی یا برا نہیں کہا۔

ایسا عظیم انسان کہ جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔

لیکن افسوس کہ آج ہمیں "مزدور ڈے" اقبال ڈے "کرکٹ کے دنوں کا تو پتہ ہے لیکن اپنے پیارے خلیفہ سوم کے یوم شہادت کا نہیں پتہ۔

ہمیں پتہ ہونا چاہیے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ اکرام رض کا یوم وفات یا یوم شہادت کب ہوا۔

جامع القرآن، حافظ القرآن، ناشرقرآن، شہیدقرآن، داماد پیغمبر، پیکر سخاوت، پیکر شرم و حیاء، امیرالمومینین، خلیفہ سوم، مظلوم مدینہ، ہم زلف حیدر، سیدنا عثمان غنی رضی کی شہادت 18 ذالحج بروز جمعہ کو ہوئی۔

آپ کو 40 دن بھوکا پیاسا رکھ کر بہت بےدردی سے شہید کیا گیا۔

آپ کا 3 دن جنازہ نہیں پڑھنے دیا گیا۔

آپ کے جنازے کے ساتھ سوائے 3 آدمیوں کے شریک نہیں ہونے دیا گیا۔

آپ کو جب شہید کیا گیا تو آپ کے خون کا پہلا قطرہ قرآن پر گرا۔

آپ کی لاش کو کوڑے کرکٹ پر بےیارو مددگار پھینک دیا گیا۔

کتابوں میں لکھا ہے جس دن سیدنا عثمان کو شہید کیا گیا اس دن آسمان سے پتھر برستے تو حق تھا۔
اس دن زمین پھٹ جاتی تو حق تھا۔

اس دن سمندراپنا پانی اچھل دیتے تو حق تھا۔

۔
۔
محمد خالد صادق
طالب دعاء
ابو ياسر فريد كشميري من مكه المكرمه
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
وہ جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں لیٹے ہوئے تھے، اس حال میں کہ آپ کی رانیں یا پنڈلیاں مبارک کھلی ہوئی تھیں (اسی دوران) سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں لیٹے باتیں کررہے تھے،
پھرسیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو آپ نے ان کو بھی اجازت عطا فرما دی اور آپ اسی حالت میں باتیں کرتے رہے، پھر سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اجازت مانگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور اپنے کپڑوں کو سیدھا کرلیا،
روای محمد کہتے ہیں کہ میں نہیں کہتا کہ یہ ایک دن کی بات ہے، پھر سیدناعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اندر داخل ہوئے اور باتیں کرتے رہے تو جب وہ سب حضرات نکل گئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اور نہ کوئی پرواہ کی،
پھر سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو بھی آپ نے کچھ خیال نہیں کیا اور نہ ہی کوئی پرواہ کی،
پھر سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ آئے تو آپ سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور آپ نے اپنے کپڑووں کو درست کیا تو آپ نے فرمایا:
(اے عائشہ!) کیا میں اس آدمی سے حیاء نہ کروں کہ جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔


صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر1706
 
Top