• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حکم،فیصلہ صرف اللہ کا

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
حکم،فیصلہ صرف اللہ کا

ماخوذ:نجات یافتہ کون
مصنفین:۔۔۔۔شیخ محمد بن جمیل زینو،شیخ سلیم بن عید الہلالی

اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور ان کی تعلیم وتربیت کے لیے اللہ نے رسول بھیجےاوررسولوں کو کتابیں دیں یاکہ عدل وحق کے ساتھ ان پر حکومت کرے۔یہ حکم اللہ کی کتاب اور رسول اللہﷺکی احادیث مبارکہ میں تفصیل سے بیان ہوا ہےجوکہ عبادات،معاملات،عقائد،شریعت اور سیاست اور دیگر امور بشریت پر مشتمل ہے۔

(1)۔۔۔۔۔عقیدہ کے بارے میں اللہ کا حکم:
تمام انبیاءکرام علیہم السلام نے اپنی دعوت کا آغازہی اصلاح عقیدہ سے کیا،لوگوں کو توحید کی دعوت دینے سے کیا۔یوسف علیہ السلام کو دیکھیے؛جیل میں اپنے دو ساتھیوں سےکہ جب انہوں نےاپنے خواب کی تعبیر کے بارے میں ان سے دریافت کیاتو ان کو دعوت توحید دیتے ہوئےکہتے ہیں:

((يٰصَاحِبَيِ السِّجْنِ ءَاَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ۠ خَيْرٌ اَمِ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُؕ۔۔مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اَسْمَآءً سَمَّيْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ))(یوسف:۳۹،۴۰)
’’اے میرے جیل کے ساتھیو!الگ الگ رب اچھےیاایک ہی غالب اللہ؟تم اس کے سواصرف ناموں کو پوجتے ہوجوتم نے اور تمہارے بڑوں نےمتعین کیے ہیں۔اللہ نے تو ان کی کوئی دلیل بھی نازل نہیں فرمائی۔حکم وفیصلہ تو صرف اللہ کا ہےاس نے حکم دیا ہےکہ(توحید حاکمیت میں بھی)صرف اسی کی عبادت کرو۔یہی مضبوط دین ہے،لیکن اکثر لوگوں کو علم نہیں ہے‘‘
(2)۔۔۔۔عبادت میں اللہ کاحکم:
ہم پر واجب ہےکہ ہم عبادت کے احکام میں بھی اللہ کی کتاب اور صحیح احادیث سے اخذ کریں جیسے نماز،زکوۃ اور حج وغیرہ شرعی امور ہیں۔رسول اللہﷺکی حدیث پر عمل کرتے ہوئےہم ایسا کریں گے۔
فرمایا:

((وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي))(صحیح البخاری،کتاب الادب،حدیث:6008)
’’جیسے مجھے نماز پڑھتےدیکھتے ہو،ویسے نماز پڑھو‘‘

اور فرمایا:
((خُذُوا مَنَاسِكَكُمْ، فَإِنِّي))(سنن النسائی،کتاب مناسک الحج)
’’مجھ سے اپنے حج کے طریقے سیکھ لو‘‘

اور مجتہد اماموں کا بھی یہی کہنا تھاکہ جب صحیح حدیث مل جائےتو وہی میرا مذہب ہےاورجب کسی معاملے میں اماموں کا ختلاف ہوجائےتو پھر ہم کسی ایک کے ساتھ تعصب نہ رکھتے ہوئے دلیل کی اتباع کریں گے۔ایسی دلیل جو صحیح ہواوراس کا اصل کتاب و سنت میں موجود ہو۔

(3)۔۔۔۔معاملات میں اللہ کا حکم:
خرید و فروخت،قرض اور اجرت وغیرہ کے معاملات میں بھی حکم اللہ ہی کا چلنا چاہیے،اللہ کا فرمان ہے:

فَلَا وَ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَ يُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا(النساء:۶۵)
’’بالکل نہیں تیرے رب کی قسم ہے وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتےحتی کہ آپ کو(اے محمدﷺ)اپنے جھگڑوں میں قاضی نہ بنا لیں،پھر آپ کے فیصلوں کے بارےدل میں تنگی محسوس نہ کریں اور ان کو من وعن تسلیم کریں‘‘
مفسرین نے اس آیت کے نزول کا سبب یہ بیان کیا ہےکہ:دو صحابی کھیت کو پانی دینے میں جھگڑ پڑے(ان میں سے ایک سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے)تو آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ کو کہا کہ آپ پہلے سیراب کر لیں پھر پانی پڑوسی کے لیے چھوڑ دیں(کیونکہ پانی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف سے آتا تھا)وہ شخص کہنے لگا:آپ نے یہ فیصلہ اس لیےکیا کہ زبیر آپ کی پھوپھی کا بیٹا جو تھا۔تب یہ آیت نازل ہوئی۔

(4)۔۔۔۔حدوداللہ اور قصاص میں اللہ کا حکم:
حدود و قصاص،جرائم وسزاؤں میں اللہ ہی کا حکم چلنا چاہیے۔اللہ کا فرمان ہے:

((وَ كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيْهَاۤ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ١ۙ وَ الْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَ الْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَ الْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَ السِّنَّ بِالسِّنِّ١ۙ وَ الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ))(المائدہ:۴۵)
’’ہم نے ان پر فرض کیا تھاکہ جان کے بدلے جان،آنکھ کے بدلے آنکھ،ناک کے بدلےناک،کان کے بدلےکان،دانت کے بدلےدانت اورزخموں کا بھی قصاص ہےتوجو قصاص معاف کردےوہ اس (مجرم)کے لیے کفارہ گناہ ہوگااور جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرےتووہ ہی ظالم ہیں‘‘
(5)۔۔۔۔۔شریعت میں بھی اللہ کا حکم:
کیونکہ اللہ کا فرمان ہے:
((شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّ الَّذِيْۤ اَوْحَيْنَاۤ اِلَيْكَ))(الشوری:۱۳)
’’اللہ نے تمہارے لیےاس دین کو شریعت بنایاجس کی وصیت اللہ نے نوح علیہ السلام کو کی تھی اور جو ہم نے تیری طرف وحی کی ‘‘

اللہ تعالیٰ نے ان مشرکوں کی بات کا رد کیا،جنھوں نے شریعت سازی کا اختیار غیراللہ کو دے رکھا ہے۔

((اَمْ لَهُمْ شُرَكٰٓؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ))(الشوری:۲۱)
’’کیا ان کےشریک ہیں،جنھوں نے ان کے لیےشریعت بنائی کہ جس کہ اللہ تعالیٰ نےبالکل اجازت نہیں دی‘‘

خلاصہ کلام:
مسلمانوں پر لازم ہےکہ وہ کتاب العزیز،سنت رسول اللہ اور منہج صحابہ کے مطابق فیصلے کریں اور ہر چیز میں وہ انھیں کی طرف رجوع کریں۔اللہ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے:
’’اور ان کے فیصلے اللہ کی نازل شدہ(نصوص)کے مطابق کریں‘‘

اور رسول اللہﷺکے فرمان کے مطابق فرمایا:

((وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ، وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ))(سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب العقوبات،حدیث:۴۰۱۹)
’’جن کے حکمران کتاب اللہ کے ساتھ فیصلے نہ کریں اور اللہ کے نازل کردہ احکام کو اختیار نہ کریں،تو اللہ تعالیٰ ان کو آپس میں لڑا دیتا ہے‘‘
مسلمانوں پر لازم ہےکہ وہ اپنے ملکوں سے خود ساختہ قوانین کو ختم کر دیں۔جیسے فرانسیسی اوربرطانوی قوانین ہیں،جو اسلام کے سراسر مخالف ہیں۔وہ ان عدالتوں سے فیصلے نہ کروائیں جو خلاف شریعت فیصلے کرتے ہیں،بلکہ وہ با اعتماد اہل علم کے پاس اپنے فیصلے لے کر جائیں،یہ ان کے لیے بہتر ہے،کیونکہ اسلام عدل وانصاف کرتا ہےاور اس سے لوگوں کا مال اور وقت ضائع نہیں ہوتا،جبکہ کفار کی قائم کردہ سول عدالتوں میں یہ ضائع ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ قیامت والے دن بڑا عذاب بھی ہوگاکیوں کہ مدّعی اللہ کے عدل والے حکم سےمنہ پھیر کر مخلوق کے ظالمانہ قوانین کی پناہ میں چلا گیا۔
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
’’جن کے حکمران کتاب اللہ کے ساتھ فیصلے نہ کریں اور اللہ کے نازل کردہ احکام کو اختیار نہ کریں،تو اللہ تعالیٰ ان کو آپس میں لڑا دیتا ہے‘‘
عکرمہ بھائی کیا ظالم اور فاسق حکمران کے خلاف خروج (ہتھیار اُٹھانا ) جائز ہے؟؟؟
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
عدالت

جیسے فرانسیسی اور برطانوی قوانین ہیں، جو اسلام کے سراسر مخالف ہیں۔
وہ ان عدالتوں سے فیصلے نہ کروائیں جو خلاف شریعت فیصلے کرتے ہیں،
بلکہ وہ با اعتماد اہل علم کے پاس اپنے فیصلے لے کر جائیں،
یہ ان کے لیے بہتر ہے،
کیونکہ اسلام عدل وانصاف کرتا ہے اور اس سے لوگوں کا مال اور وقت ضائع نہیں ہوتا،
جبکہ کفار کی قائم کردہ سول عدالتوں میں یہ ضائع ہوجاتا ہے۔
السلام علیکم

اس میں سے کچھ باتیں آپ نے معلومات نہ ہونے کی وجہ سے لکھی ہیں اگر میں سب کا جواب لکھوں تو شائد کچھ کم عمر ممبران مجھ پر ہی فتوے لگانے شروع کر دیں کہ میں کمپیئر کر رہا ہوں اس لئے مخصوص پہلو کو سامنے رکھتے ہیں۔

نیچے کی عبارتیں سب فرضی ہیں۔

* اس کا مطلب فیصلہ سرپنچ سے کروانا چاہئے، پھر تو سرپنچ بھی اھل علم نہیں ہوتے بلکہ سرپنچ وہ ہوتا ھے جس کے پس طاقت اور دولت بےشمار ہو۔

* میں/ آپ کو اگر پاکستان میں کوئی مسئلہ ھے تو آپ اسے اھل علم کے پاس لے کر جاتے ہیں، وہ اھل علم یقیناً وہی ہو گا جس پر آپ اعتماد کرتے ہونگے اور اس کا اور آپکا مسلک ایک ہی ہو گا۔
جو آپکے مدمقابل حریف ہو گا اگر اس کا فقہ و مسلک الگ ہوا تو وہ آپ کے اس اھل علم سے فیصلہ لینا نہیں چاہے گا۔ وہ کہے گا کہ اس کے پسندیدہ اھل علم کے پاس چلتے ہیں جس کے لئے آپ شائد رضامند نہیں ہونگے۔

* مدمقابل حریف, مجھ پر/ آپ پر ڈسٹرکٹ و سیشن کوٹ میں کوئی مقدمہ دائر کرتا ھے اور اس پر آپ کو سمن جاری ہوتے ہیں آپ خیال کرتے ہیں کہ آپ نے اپنا فیصلہ اھل علم سے کروانا ھے اور آپ مندوب سے عدالت میں پییشی کا یہ رقعہ وصول نہیں کرتے تو کورٹ مزید دو عدالت میں پیشی کا لیٹر بھیجے گی اگر آپ نے ان تین مرتبہ میں اسے وصول نہ کیا تو سمجھیں آپ نے سنوائی کا موقع کھو دیا اور اس پر عدالت آپ پر فرد جرم عائد کر کے فیصلہ آپ کے خلاف کر دے گی۔

* پاکستان میں وفاقی شریعت کورٹ بھی ھے اس پر میں/ آپ اپنے مدمقابل حریف پر کسی مقدمہ کی درخواست دائر کرتے ہیں تو آپکو اس پر مقدمہ کی پیروی کے لئے کسی قابل وکیل کی ضرورت بھی پڑے گی اس کے بغیر آپ خود اپنا مقدمہ نہیں لڑ سکتے۔ وکیل کے لئے فیس کا ہونا بہت ضروری ھے۔
اب یہاں بھی مدمقابل حریف اس پر کسی قابل وکیل کر بندوبست کرے گا اور دونوں پارٹیوں کے وکیل کوٹ میں اس بنچ کو اپنا مقدمہ جیتے پر دلائل دیں گے، جس کے دلائل مضبوط ہونگے اس پر اگر ایک جج ھے تو فیصلہ اس کے حق میں سنائے گا اور اگر بنچ ھے تو پھر بنچ میں جس کے دلائل پر ججز صاحبان کے آپس میں ووٹ زیادہ ہونگے فیصلہ اسی کے حق میں ہو گا۔

والسلام
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
کنعان بھائی۔۔آپ نے ان الفاظ پر اعتراض کیا ہے تو اس پوسٹ کے آخر میں رقم طراز ہیں،میں یہ بات آپ پر واضح کردوں کہ یہ الفاظ ’’میری ذہنی اختراع‘‘نہیں بلکہ یہ کلام کتاب ھذا کے مصنفین کا ہے جو فہم وتفقہ میں ملکہ رکھتے ہیں اور علمائے ربانی موسوم ہیں۔۔۔۔ان کا یہ کلام’’نظری‘‘نہیں بلکہ حقائق پر مبنی ہے جسے’’اہل بصیرت‘‘ہی جان سکتے ہیں۔۔۔

آپ نے لکھا ہےیہ سب فرضی ہیں۔۔تو اس سے آپ کی کیا مراد ہے کہ’’موجودہ غیر شرعی نظام حکومت‘‘میں یہ آواز لگانا ناممکنات میں سے ہے تو اس معاملے میں شاید کسی پہلو سے میں آپ کا قائل ہو جاؤں لیکن اس نظام کا’’باطل‘‘ہونا پھر بھی مجھ پر روز روشن کی طرح عیاں ہے میں اس’’الحکم بغیر ما انزل اللہ‘‘پر قائم و دائم عدالتوں کو ’’تسلیم‘‘نہیں کرتا،اور اس سے برأت کا اعلان کرتا ہوں،اس کا تعلق’’اسیاسیات ایمان‘‘سے وابستہ ہے کہ’’حکم الجاھلیۃ‘‘کو برضا ورغبت تسلیم کرلوں۔۔۔
لیکن چونکہ یہ’’کافرانہ نظام‘‘مسلم زمینوں پر اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ مسلطا ہے تو ایک’’موحد‘‘کو بامر مجبوری ان عدالتوں کا بھی چکر لگانا پڑتا ہے ناکہ اختیاری بلکہ’’اضطراری‘‘۔۔۔۔۔

اس حوالے سے میں شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ کا کلام نقل کرتا ہوں میرا یہی موقف ہے ان عدالتوں کے بارے میں۔۔۔
’’جہاں تک غیر شرعی اور جاہلی قوانین کے تحت محکوم فرد کا سوال ہے،تو اگروہ اختیاری طور پر ان قوانین کواپنے معاملات کے فیصلوں کے لئے منتخب کرے تو پھر وہ کفرِاکبر کا مرتکب کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔لیکن اگراس کے پاس اِس قانون کی مدد لینے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے ،اور وہ بہ امرِ مجبوری اور بادلِ نخواستہ ایسا کرتاہے توپھر وہ کافر نہیں ہے کیونکہ وہ بے بس ہے ،اور اس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ وہ اس(غیر شرعی قانون) سے اپنے شرعی حق کے حصول کے لئے مدد لیتا ہے کیونکہ اس کے علاوہ اپنا حق حاصل کرنے کا کوئی اور ذریعہ موجود ہی نہیں ہے جبکہ اس کو یقین ہے کہ یہ قانون طاغوتی ہے۔‘‘
(کفر من یحکم بغیر ما انزل اللہ
غیر اللہ کا حکم نافذ کرنے والے کا کفر
شیخ محمد صالح المنجد)
مجھے تو یہی علم تھا باقی میں تو ایک طالب علم ہوں،آپ اس مسئلے پر علماء کا کلام پڑھ سکتے ہیں۔۔۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
اس حوالے سے میں شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ کا کلام نقل کرتا ہوں میرا یہی موقف ہے ان عدالتوں کے بارے میں۔۔۔

مجھے تو یہی علم تھا باقی میں تو ایک طالب علم ہوں،آپ اس مسئلے پر علماء کا کلام پڑھ سکتے ہیں۔۔۔
’’جہاں تک غیر شرعی اور جاہلی قوانین کے تحت محکوم فرد کا سوال ہے،تو اگروہ اختیاری طور پر ان قوانین کواپنے معاملات کے فیصلوں کے لئے منتخب کرے تو پھر وہ کفرِاکبر کا مرتکب کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔لیکن اگراس کے پاس اِس قانون کی مدد لینے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہے ،اور وہ بہ امرِ مجبوری اور بادلِ نخواستہ ایسا کرتاہے توپھر وہ کافر نہیں ہے کیونکہ وہ بے بس ہے ،اور اس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ وہ اس (غیر شرعی قانون) سے اپنے شرعی حق کے حصول کے لئے مدد لیتا ہے کیونکہ اس کے علاوہ اپنا حق حاصل کرنے کا کوئی اور ذریعہ موجود ہی نہیں ہے جبکہ اس کو یقین ہے کہ یہ قانون طاغوتی ہے۔‘
یہ سرخ بیان ہے کیا یہ محترم شیخ کا اجتہاد ہے یا ان کی اپنی رائے؟؟؟۔۔۔
کیونکہ اُس کے بعد مجھے اجتہاد اور رائے میں فرق کے حوالےسے پوچھنا ہے۔۔۔

کفر من یحکم بغیر ما انزل اللہ
غیر اللہ کا حکم نافذ کرنے والے کا کفر شیخ محمد صالح المنجد)
یہ کہاں کے شیخ ہیں؟؟؟۔۔۔یعنی کس ملک سے ان کا تعلق ہے یمن، اردن، مصر، کویت، دبئی، شام، مراکش، سوڈان، لیبیا، عراق، قطر، بحرین، انڈیا، انڈونیشیا، ملائیشیا، ترکی یا پھر پاکستان سے ان کا تعلق ہے۔۔۔
 

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
حرب بن شداد بھائی جان
شیخ صالح المنجد حفظہ اللہ کا تعارف:
تاريخ پيدائش:
شيخ حفظہ اللہ 30 / 12 / 1380 ہجرى ميں پيدا ہوئے.
تعليم و تربيت:
شيخ نے پرائمرى مڈل اور ميٹرك كى تعليم سعودى عرب كے شہر رياض ميں حاصل كى.
پھر وہ سعودى عرب كے شہر ظہران منتقل ہوئے اور يونيورسٹى كى تعليم وہيں مكمل كى.
شيخ كے اساتذہ:
شيخ حفظہ اللہ شيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ كے دروس اور مجالس ميں شريك ہوتے رہے.
ان كے علاوہ شيخ محمد بن صالح عثيمين رحمہ اللہ كے دروس اور مجالس ميں بھى شريك ہوتے رہے ہيں.
ان كے اساتذہ ميں جناب شيخ عبد اللہ بن عبد الرحمن جبرين رحمہ اللہ بھى شامل ہيں، ان كے دروس ميں بھى شريك رہتے تھے.
جن اساتذہ كے سامنے انہوں نے كتابيں پڑھيں ان ميں شيخ عبد الرحمن بن ناصر البراك شامل ہيں، اكثر كتابيں آپ نے انہيں پڑھ كر سنائيں.
تلاوت قرآن مجيد كى تصحيح جناب شيخ سعيد آل عبد اللہ سے كى.
اور جن مشائخ اور علماء كرام سے استفادہ كيا ان ميں درج ذيل علماء كرام كے نام بھى شامل ہيں:
جناب شيخ صالح بن فوزان آل فوزان. جناب شيخ عبد اللہ بن محمد الغنيمان، شيخ محمد ولد سيدى الحبيب شنقيطى، شيخ عبد المحسن الزامل، الشيخ عبدالرحمن بن صالح المحمود.
سوالات كے جوابات ميں جن علماء سے استقادہ كيا ان ميں سب سے زيادہ جوابات ميں استفادہ آپ نے جناب شيخ عبد العزيز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ سے كيا، بن باز رحمہ اللہ سے ان كا تعلق پندرہ برس تك قائم رہا، شيخ رحمہ اللہ ہى ان كى تدريس كا باعث بنے، اور انہوں نے دمام كے مركز الدعوۃ و الارشاد كو خط لكھا كہ انہيں دروس و محاضرات اور ليكچر اور خطبات وغيرہ ميں متعاون بنايا جائے، شيخ بن باز رحمہ اللہ كے سبب ہى آپ ايك خطيب اور ليكچرار اور امام بنے.
دعوتى سرگرمياں:
جامع مسجد عمر بن عبد العزيز خبر كے امام اور خطيب ہيں.
شيخ كے كئى ايك علمى دروس ہيں مثلا:
تفسير ابن كثير.
صحيح بخارى كى شرح.
شيخ الاسلام ابن تيميہ كے فتاوى جات.
سنن ترمذى كى شرح.
محمد بن عبد الوہاب كى كتاب و التوحيد كى شرح.
فقہ ميں حافظ عبد الغنى مقدسى كى كتاب عمدۃ الاحكام كى شرح.
شيخ سعدى رحمہ اللہ كى كتاب شرح منھج السالكين.
ہر بدھ كے روز تربيتى موضوع پر ليكچر ہوتا ہے، اور رياض اور جدہ شہر ميں ماہانہ ليكچر ہوتے ہيں، اور اسى طرح قرآن كريم ريڈيو سعودى عرب ميں " ہر ہفتہ دوپہر دو بجكر پانچ منٹ پر نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كے صحابہ كے مابين تعلقات " كے موضوع پر ليكچر ہوتا ہے، اور ہر بدھ كو دوپہر ايك بجے راہ اصلاح طريقے " كے موضوع پر درس ہوتا ہے جو سوموار كے روز شام چھ بجكر پينتاليس منٹ پر دوبارہ نشر ہوتا ہے.
اسى طرح كئى ايك ٹى وى پروگراموں ميں بھى شريك ہوتے ہيں، اور ماريكيٹ ميں ساڑھے چار ہزار ( 4500 ) كيسٹ ہيں جو تئيس برس كى دعوتى سرگرميوں پر مشتمل ہيں.
تاليفات:
شيخ كى كئى ايك مؤلفات ہيں جن ميں سے چند ايك ذيل ميں بيان كى جاتى ہيں:
كونوا على الخير اعوانا.
ابعون نصيحۃ لاصلاح البيوت.
33 سببا للخشوع.
الاسليب النبويۃ فى علاج الاخطاء.
سبعون مسئلہ فى الصيام.
علاج الھموم.
المنھيات الشرعيۃ.
محرمات استھان بھا كثير من الناس.
ماذا تفعل فى الحالات التاليۃ.
ظاھرۃ ضعف الايمان.
وسائل الثبات على دين اللہ.
اريد ان اتوب و لكن.
شكاوى و حلول.
صراح مع الشھوات.
( 1996 ميلادى ) ميں (www.islamqa.com ) كے نام سے انٹرنيٹ پر ويب سائٹ بنائى جو آج تك كام كر رہى ہے.
(| Islam.Ws ) كے نام سے كئى ايك ويب سائٹ مجموعہ كے نگران اعلى ہيں جس ميں آٹھ ويب سائٹس ہيں.
اس كے علاوہ مجموعۃ زاد العلميۃ ( علمى زاد راہ گروپ ) كے نام سے ايك دعوتى سيٹ اپ كے نگران اعلى ہيں، جس ميں موبائل ٹيلى فون اور ريڈيو اور ٹى وى اور نشر و اشاعت كے دعوتى پروگرام شامل ہيں.
لنک:
Islam Question and Answer
جس فتوی کا اوپر تذکرہ اس کا یہ لنک ہے:
عربی: موقع الإسلام سؤال وجواب - كفر من يحكم بغير ما أنزل الله
انگریزی: Islam Question and Answer - The kufr of one who rules according to other than what Allaah revealed
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

عکرمہ بھائی! فارم ایک پلیٹ فارم ھے جہاں سب اکٹھے ہوتے ہیں اور اپنی اپنی پسند کا میٹیریل فراہم کرتے ہیں اور پھر اس پر آپس میں تبادلہ خیال ہوتا ھے۔

کچھ ممبران متنازعہ سوچ کے ہوتے ہیں جن میں سے بہت سوں کی مذہبنی سوچ بھی نہیں ہوتی ان تھریڈز میں میں جانا پسند نہیں کرتا کیونکہ اس میں نقصان ہی نقصان اور سیکھنے سیکھانے کو کچھ نہیں۔

جو تھریڈز معلوماتی ہوتے ہیں اس پر کچھ ممبران بٹن دبا کے شکریہ ادا کرتے ہیں اور کچھ دو لفظ میں الگ مراسلہ کی شکل میں بھی شکریہ ادا کرتے ہیں، بات ختم۔ سیکھنے سیکھانے کا عمل رک گیا۔

دھاگہ کسی بھی ممبر کی ذاتی تحریر ہو یا کسی شیخ کی تحریر کاپی ہو، جسے یہاں لگایا گیا۔ اس پر جو شیخ کی ذاتی رائے ھے میں نے اس پر اپنی رائے دی ھے جس پر ضروری نہیں کہ صاحب تھریڈ ہی میری رائے پر اپنی رائے یا جواب دے اگر وہ نہیں جانتا تو وہ اسے چھوڑ دے فارم بھرا پڑا ھے کوئی اور ممبر اس پر اپنی رائے یا جواب دے سکتا ھے۔ اگر مثبت طریقہ سے بات چلتی رہے تو سیکھنے سیکھانے سے بہت کچھ حاصل ہو گا اور اگر صرف شکریہ ہی ادا کر دیا تو صاحب تھریڈ کو بھی کل اس عبارت پر سب کچھ بھول جائے گا۔

عکرمہ بھائی، مجھے شیخ صالح المنجد سے کوئی الرجی نہیں میں خود ان کی اور دوسرے شیخان کی اچھی باتیں فارموں میں شیئر کرتا ہوں۔ جب کسی بات پر رائے دی جائے تو دونوں کا ملانا چاہئے، میں نے جو لکھا وہ اعتراض نہیں بلکہ جاننے کے لئے ھے کہ یہ کام کیسے ممکن ھے، اگر کوئی چاہے تو دونوں کی ملا کے مفید رائے یا جواب پیش کر سکتا ھے۔ امید کرتا ہوں آپکو، مجھے سمجھنے کا بھی موقع مل گیا ہو گا۔

والسلام
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
حرب بن شداد بھائی جان
حوصلہ افزائی کا شکریہ!۔۔۔

لیکن بڑی پرانی کہاوت ہے کہ قبر کا حال مردہ ہی بہتر جانتا ہے۔۔۔
فتوٰی تو بہت ہیں۔۔۔ لیکن اُن کے خلاف شرعی عدالتوں میں بھی بڑے بڑے طاغوتی فیصلے ہورہے ہیں۔۔۔
زبان کھولنا بیکار ہے لیکن عقل مند کے لئے اشارہ کافی ہے۔۔۔
لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتی مگر جب نوالہ بنا کر منہ میں ڈالتی ہیں تو سب برابر ہوتی ہیں۔۔۔
 
Top