عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,870
- پوائنٹ
- 157
حکم،فیصلہ صرف اللہ کا
ماخوذ:نجات یافتہ کون
مصنفین:۔۔۔۔شیخ محمد بن جمیل زینو،شیخ سلیم بن عید الہلالی
مصنفین:۔۔۔۔شیخ محمد بن جمیل زینو،شیخ سلیم بن عید الہلالی
اللہ تعالیٰ نے ساری مخلوق کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا فرمایا اور ان کی تعلیم وتربیت کے لیے اللہ نے رسول بھیجےاوررسولوں کو کتابیں دیں یاکہ عدل وحق کے ساتھ ان پر حکومت کرے۔یہ حکم اللہ کی کتاب اور رسول اللہﷺکی احادیث مبارکہ میں تفصیل سے بیان ہوا ہےجوکہ عبادات،معاملات،عقائد،شریعت اور سیاست اور دیگر امور بشریت پر مشتمل ہے۔
(1)۔۔۔۔۔عقیدہ کے بارے میں اللہ کا حکم:
تمام انبیاءکرام علیہم السلام نے اپنی دعوت کا آغازہی اصلاح عقیدہ سے کیا،لوگوں کو توحید کی دعوت دینے سے کیا۔یوسف علیہ السلام کو دیکھیے؛جیل میں اپنے دو ساتھیوں سےکہ جب انہوں نےاپنے خواب کی تعبیر کے بارے میں ان سے دریافت کیاتو ان کو دعوت توحید دیتے ہوئےکہتے ہیں:
((يٰصَاحِبَيِ السِّجْنِ ءَاَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ۠ خَيْرٌ اَمِ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُؕ۔۔مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اَسْمَآءً سَمَّيْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ))(یوسف:۳۹،۴۰)
(2)۔۔۔۔عبادت میں اللہ کاحکم:’’اے میرے جیل کے ساتھیو!الگ الگ رب اچھےیاایک ہی غالب اللہ؟تم اس کے سواصرف ناموں کو پوجتے ہوجوتم نے اور تمہارے بڑوں نےمتعین کیے ہیں۔اللہ نے تو ان کی کوئی دلیل بھی نازل نہیں فرمائی۔حکم وفیصلہ تو صرف اللہ کا ہےاس نے حکم دیا ہےکہ(توحید حاکمیت میں بھی)صرف اسی کی عبادت کرو۔یہی مضبوط دین ہے،لیکن اکثر لوگوں کو علم نہیں ہے‘‘
ہم پر واجب ہےکہ ہم عبادت کے احکام میں بھی اللہ کی کتاب اور صحیح احادیث سے اخذ کریں جیسے نماز،زکوۃ اور حج وغیرہ شرعی امور ہیں۔رسول اللہﷺکی حدیث پر عمل کرتے ہوئےہم ایسا کریں گے۔
فرمایا:
((وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي))(صحیح البخاری،کتاب الادب،حدیث:6008)
’’جیسے مجھے نماز پڑھتےدیکھتے ہو،ویسے نماز پڑھو‘‘
اور فرمایا:
((خُذُوا مَنَاسِكَكُمْ، فَإِنِّي))(سنن النسائی،کتاب مناسک الحج)
’’مجھ سے اپنے حج کے طریقے سیکھ لو‘‘
اور مجتہد اماموں کا بھی یہی کہنا تھاکہ جب صحیح حدیث مل جائےتو وہی میرا مذہب ہےاورجب کسی معاملے میں اماموں کا ختلاف ہوجائےتو پھر ہم کسی ایک کے ساتھ تعصب نہ رکھتے ہوئے دلیل کی اتباع کریں گے۔ایسی دلیل جو صحیح ہواوراس کا اصل کتاب و سنت میں موجود ہو۔
(3)۔۔۔۔معاملات میں اللہ کا حکم:
خرید و فروخت،قرض اور اجرت وغیرہ کے معاملات میں بھی حکم اللہ ہی کا چلنا چاہیے،اللہ کا فرمان ہے:
فَلَا وَ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَ يُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا(النساء:۶۵)
مفسرین نے اس آیت کے نزول کا سبب یہ بیان کیا ہےکہ:دو صحابی کھیت کو پانی دینے میں جھگڑ پڑے(ان میں سے ایک سیدنا زبیر بن العوام رضی اللہ عنہ تھے)تو آپ نے زبیر رضی اللہ عنہ کو کہا کہ آپ پہلے سیراب کر لیں پھر پانی پڑوسی کے لیے چھوڑ دیں(کیونکہ پانی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی طرف سے آتا تھا)وہ شخص کہنے لگا:آپ نے یہ فیصلہ اس لیےکیا کہ زبیر آپ کی پھوپھی کا بیٹا جو تھا۔تب یہ آیت نازل ہوئی۔’’بالکل نہیں تیرے رب کی قسم ہے وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتےحتی کہ آپ کو(اے محمدﷺ)اپنے جھگڑوں میں قاضی نہ بنا لیں،پھر آپ کے فیصلوں کے بارےدل میں تنگی محسوس نہ کریں اور ان کو من وعن تسلیم کریں‘‘
(4)۔۔۔۔حدوداللہ اور قصاص میں اللہ کا حکم:
حدود و قصاص،جرائم وسزاؤں میں اللہ ہی کا حکم چلنا چاہیے۔اللہ کا فرمان ہے:
((وَ كَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيْهَاۤ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ١ۙ وَ الْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَ الْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَ الْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَ السِّنَّ بِالسِّنِّ١ۙ وَ الْجُرُوْحَ قِصَاصٌ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ١ؕ وَ مَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ))(المائدہ:۴۵)
(5)۔۔۔۔۔شریعت میں بھی اللہ کا حکم:’’ہم نے ان پر فرض کیا تھاکہ جان کے بدلے جان،آنکھ کے بدلے آنکھ،ناک کے بدلےناک،کان کے بدلےکان،دانت کے بدلےدانت اورزخموں کا بھی قصاص ہےتوجو قصاص معاف کردےوہ اس (مجرم)کے لیے کفارہ گناہ ہوگااور جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرےتووہ ہی ظالم ہیں‘‘
کیونکہ اللہ کا فرمان ہے:
((شَرَعَ لَكُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا وَصّٰى بِهٖ نُوْحًا وَّ الَّذِيْۤ اَوْحَيْنَاۤ اِلَيْكَ))(الشوری:۱۳)
’’اللہ نے تمہارے لیےاس دین کو شریعت بنایاجس کی وصیت اللہ نے نوح علیہ السلام کو کی تھی اور جو ہم نے تیری طرف وحی کی ‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان مشرکوں کی بات کا رد کیا،جنھوں نے شریعت سازی کا اختیار غیراللہ کو دے رکھا ہے۔
((اَمْ لَهُمْ شُرَكٰٓؤُا شَرَعُوْا لَهُمْ مِّنَ الدِّيْنِ مَا لَمْ يَاْذَنْۢ بِهِ اللّٰهُ))(الشوری:۲۱)
’’کیا ان کےشریک ہیں،جنھوں نے ان کے لیےشریعت بنائی کہ جس کہ اللہ تعالیٰ نےبالکل اجازت نہیں دی‘‘
خلاصہ کلام:
مسلمانوں پر لازم ہےکہ وہ کتاب العزیز،سنت رسول اللہ اور منہج صحابہ کے مطابق فیصلے کریں اور ہر چیز میں وہ انھیں کی طرف رجوع کریں۔اللہ کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے:
’’اور ان کے فیصلے اللہ کی نازل شدہ(نصوص)کے مطابق کریں‘‘
اور رسول اللہﷺکے فرمان کے مطابق فرمایا:
((وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ، وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ))(سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب العقوبات،حدیث:۴۰۱۹)
مسلمانوں پر لازم ہےکہ وہ اپنے ملکوں سے خود ساختہ قوانین کو ختم کر دیں۔جیسے فرانسیسی اوربرطانوی قوانین ہیں،جو اسلام کے سراسر مخالف ہیں۔وہ ان عدالتوں سے فیصلے نہ کروائیں جو خلاف شریعت فیصلے کرتے ہیں،بلکہ وہ با اعتماد اہل علم کے پاس اپنے فیصلے لے کر جائیں،یہ ان کے لیے بہتر ہے،کیونکہ اسلام عدل وانصاف کرتا ہےاور اس سے لوگوں کا مال اور وقت ضائع نہیں ہوتا،جبکہ کفار کی قائم کردہ سول عدالتوں میں یہ ضائع ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ قیامت والے دن بڑا عذاب بھی ہوگاکیوں کہ مدّعی اللہ کے عدل والے حکم سےمنہ پھیر کر مخلوق کے ظالمانہ قوانین کی پناہ میں چلا گیا۔’’جن کے حکمران کتاب اللہ کے ساتھ فیصلے نہ کریں اور اللہ کے نازل کردہ احکام کو اختیار نہ کریں،تو اللہ تعالیٰ ان کو آپس میں لڑا دیتا ہے‘‘