• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حکیم اللہ محسود کے ساتھ قیامت کے دن کیا بنے گا ؟؟؟؟

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
استغفراللہ العظیم
نہ کوئی روز قیامت کسی کا حساب جانتا ہے اور نہ شہادت کی سند فراہم کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔
اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔آمین
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
استغفراللہ العظیم
نہ کوئی روز قیامت کسی کا حساب جانتا ہے اور نہ شہادت کی سند فراہم کرنا انسان کے اختیار میں ہے۔
اللہ ہم سب کو ہدایت دے۔آمین
آمین
اللہ ہمارے جذباتی نوجوانوں کو یہ بات سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
مرجئہ کے چوزے نہ تو اسلامی فقہ سے واقف ہیں اور نہ ہی وہ شریعت اسلامی سے واقف ہیں ۔ بس ان کا کام تو اڑی اڑائی باتوں کو مزید مصالحہ لگا کر بیان کرنا ہے۔اور ان مرجئہ کے چوزوں کا مشن ہی یہ ہے کہ مجاہدین اسلام کے خلاف اپنی پروپیگنڈہ مشین کو استعمال کرتے ہوئے صلیبیوں اور مرتد حکمرانوں کی معاونت کرنا ہے۔اس سلسلے میں مرجئہ کے یہ چوزے جھوٹ بولنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ساری زندگی میں ایک بھی کلمہ پڑھنے والے کو قتل نہیں کیا

اب مرجئہ کے چوزوں کو یہ کون سمجھائے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم نے کلمہ پڑھنے والوں بلکہ نماز پڑھنے والوں اور روزہ رکھنے والوں کو بے دریغ قتل کیا ہے۔اور اس قتل عام پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم مکمل متفق تھے۔مرجئہ کے چوزوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ جن لوگوں کو قتل کیا گیا وہ منکرین زکوٰۃ تھے۔وہ نہ تو منکرین نماز تھے نہ منکرین صوم تھے اور نہ ہی منکرین کلمہ تھے۔اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی تعلیمات کا نتیجہ ہے۔
اور خودکشی کو حرا م قرار دیا

تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خودکشی حرام ہے۔اس عبارت کو یہاں درج کرنا بے معنی ہے۔
لیکن آج ہمارے قائدین ہمیں کلمہ پڑھنے والے سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں،مسجدوں ، بازاروں اور عوام الناس پر خودکش حملے کے لیے شہادت کا سرٹیفیکیٹ دیتے ہیں۔

مرجئہ کے چوزے کو ہم امیر محترم حکیم اللہ محسود حفظہ اللہ کی زبانی جواب دیتے ہیں ، تو سنو اے مرجئہ کے چوزے امیرمحترم حکیم اللہ محسود کا جواب جو تمہارے اور تمہارے صلیبی معاونین کے لیے ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، جس نے انسان کو صرف ایک اللہ کی عبادت کی بنا پر اشرف المخلوقات بنایا اور اللہ کے علاوہ کسی کی پرستش اور اسکے قانون پر فیصلوں کی صورت میں اسی انسان کو چوپایوں سے بھی بدتر قراردیا۔
میں تمام امت مسلمہ کو عید الاضحیٰ کے عظیم موقع پر دل کی گہرائیوں سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
امت کے قابل قدر نوجوانو!محترم بزرگو ، عفت مآب ماؤں اور بہنو!
عید الاضحیٰ امت مسلمہ کو ایک عظیم تاریخ یاد دلاتی ہے جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ہمارے لئے اسوہ اور نمونہ چھوڑا ہے،اسلام کی چودہ سو سالہ شاندار تاریخ اس پرعمل پیرا ہونے والوں کی قربانیوں کے ذکر سے بھری پڑی ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے جانثار صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی اسلام کی خاطر بے مثال قربانی کی تاریخ کے تسلسل میں قرون اولیٰ میں سیدنا حسین ابن علی ؓ،امام ابو حنیفہؒ،امام احمد بن حنبل ؒ،محمد نفس ذکیہؒ،علامہ ابن تیمیہؒ سے لیکرقرون اخریٰ میں سید احمد شہیدؒ،امام شاملؒ، شخ الہندؒ،شیخ اسامہ شہیدؒ،غازی عبدالرشید شہیدؒ امیر المؤمنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ اورامیر بیت اللہ محسود شہیدؒ نمایاں ہیں۔
یہ اور ان جیسے ہزاروں اساطین امت اسوہ ٔابراہیمی پر عمل پیراہوتے ہوئے ہر دور میں باطل کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوئے اوراسلام اور مسلمانوں پرحملہ آور فتنوں کو پسپا ہونے پر مجبور کرتے رہے۔
آج پوری دنیا پر کفار کا غلبہ اور تسلط ہے۔اسلام اور شریعت کو نماز،روزے اورحج تک محدود کر دیا گیا ہے۔ دین و شریعت اللہ کی حاکمیت اور اللہ کے قانون کی عملداری کے بغیر کوئی شے نہیں رہتی،مگر اب ایسی شریعت کا تصور محال ہو چکا ہے،اسکے نفاذ کی باتوں اور اسکی خاطر مسلح جہاد و قتال کےتذکرےسےنام نہاد مذہبی علمبرداروں کو بھی سانپ سونگھ جاتا ہے۔
امیر المؤمنین ملا محمد عمر مجاہد حفظہ اللہ نے آج سے بارہ سال پہلےصرف ایک مجاہد کی خاطرپوری اما رت اسلامیہ کی قربانی دیکر اس دور میں اسوہ ٔابراہیمی پر عمل پیرا ہونے کی جو عظیم مثال پیش کی تھی، الحمد للہ آج امت مسلمہ دنیا کے کونے کونے میں خلافت اسلامیہ کے قیام کیلئےجاری مجاہدین کی منظم جدوجہد کے نتیجے میں اسکے ثمرات پارہی ہے،اور بہت جلد د نیا ایک عظیم تر اسلامی خلافت کا نقشہ دیکھنے کو ہے جو کوہ قاف سے لیکر افریقہ کے صحارا تک پھیلا ہوا ہو گا۔ ان شاءاللہ۔
عید کے اس موقع پر میں امت مسلمہ کو خاص طور پر وصیت کرتا ہوں کہ وہ اسوہ ٔابراہیمی پر حقیقی طور پر عمل پیرا ہونے کا تہیہ کر لیں جو کہ مجاہدین اسلام کی صفوں میں شامل ہوئے بغیر ناممکن ہے۔
شام، مصر، برما اور ہندوستان میں مسلمانوں پر جاری مظالم پر اقوام عالم کی معنی خیز خاموشی افسوسناک ہے۔ اس صورتحال سے یہ بات اچھی طرح واضح ہوتی ہے کہ مسلمانوں کے خلاف یہ سب حقیقتاً ایک صف میں کھڑے ہیں۔
دنیا کے کسی بھی کونے میں ایک عیسائی کی موت پر آسمان سر پر اٹھانے والے ان خطوں میں لاکھوں مسلمانوں کی نہایت دردناک انداز میں شہادتوں پرزبانی جمع خرچ سے آگے نہیں نکل سکے۔
او آئی سی کے نام سے قائم نام نہاد اسلامی اتحاد کا کردار بھی انکے آقا اقوام متحدہ سے مختلف ہرگز نہیں ہے۔ امت کو پیش آنے والے شدید ترین سانحات میں یہ لوگ ہمیشہ چند قراردادیں پیش کرنے کے علاوہ آج تک کچھ بھی نہ کر سکے۔ دراصل اس اتحاد میں شامل نام نہاد مسلم رہنما انہی کفار کے ایجنٹ اور انکے پروگراموں کو عملی جامہ پہنانے کے حقیقی کردار ہیں۔
کفار و مرتدین کے مظالم کا پامردی سے مقابلہ کرنے والے مجاہدین اسلام کو نہایت تاکید و اصرار کے ساتھ مسلسل امن اور رواداری کی تعلیم دینے والے نام نہاد مذہبی رہنمایان اور اسکالران اندوہناک سانحات کا کیا پر امن حل پیش کریں گے؟
اے نوجوانان امت!خوب یاد رکھو!ان مظلومین کی فریاد کا جواب جہاد فی سبیل اللہ کے علاوہ کوئی دوسری بات ہرگز نہیں ہو سکتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
}وَمَا لَكُمْ لَا تُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ الَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ هَذِهِ الْقَرْيَةِ الظَّالِمِ أَهْلُهَا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ وَلِيًّا وَاجْعَلْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ نَصِيرًا. الَّذِينَ آمَنُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُوا أَوْلِيَاءَ الشَّيْطَانِ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفًا} (النساء : 75-76)
ترجمہ: اور (مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں (غلبۂ دین کے لئے) اور ان بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہیں لڑتے جو فریاد کررہے ہیں کہ اے ہمارے رب !ہمیں اس بستی سے نکال لے جہاں کے لوگ ظالم ہیں۔ اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا۔ اور اپنی ہی طرف سے کسی کو ہمارا مددگار مقرر فرما۔ جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں اورجنہوں نے کفر کیا وہ شیطان کی راہ میں جنگ کرتے ہیں۔سو تم شیطان کے مددگاروں سے لڑو۔ بیشک شیطان کا فریب کمزور ہے۔
پاکستان جس کی بنیاد لا الٰہ الاّ اللہ پر رکھی گئی تھی اور جس کے قیام کیلئے سترہ لاکھ مسلمانوں نے جانوں اور عزتوں کی قربانیاں دیں، اپنے قیام کے وقت سے ہی لا الٰہ الاّ اللہ کے نظام کیلئے بے چین وترس رہاہے۔
اس میں رہنے والے سادہ لوح مسلمانوں کو اسلامی جمہوریت کے نام پر محض نماز،روزے وغیرہ کی آزادی دیکراس ملک کے اسلامی ہونے کا شرمناک دھوکہ دیا جاتا رہا۔اس فاسد نظام کے تحت ہمیشہ ملک کے جاگیردار اور سرمایہ دار طبقے نے غریب عوام کا فکری اور معاشی استحصال کیا۔آج جہاں ایک طرف اسلام کے نام پر حاصل کردہ اس ملک میں فحاشی، عریانی اور لادینیت اپنی آخری حدوں کو پہنچ چکی ہےتو وہیں دوسری طرف ملک کے غریب عوام ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں،کثیر زرمبادلہ رکھنے والا ملک انکی مسلسل لوٹ کھسوٹ کی وجہ سے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسے اداروں کے ہاتھوں گروی بن چکا ہے۔
افسوس تو ملک کے دانشوروں،علما کرام اوراس سنجیدہ طبقے پر ہے جو اس پوری تباہی کا مسلسل مشاہدہ کرنےکے بعد بھی اس ساری خرابی کا حل اسی فاسد نظام میں ہی تلاش کرنے پر مصر ہیں۔
بیمار ہوئے تھےجس کے سبب اسی عطار کے لونڈے سے دوا لیتے ہیں۔
گرامی قدر بزرگو! اور امت کے قابل فخر نوجوانو!
یاد رکھو! دین ودنیا کی اس قدر بڑی تباہی کا خاتمہ اسوہ ٔابراہیمی پر عمل کیے بغیر ناممکن ہے۔
امام برحق غازی عبدالرشید شہیدؒ اور لال مسجد کے سینکڑوں شہدا نے اپنے پاکیزہ لہو کی قربانی دے کر اس سنت کو زندہ کیا توآپ نے دیکھا کہ نفاذ شریعت کی تحریک کی بنیادیں پاکستان میں مستحکم ہو گئیں،تحریک طالبان کے ہزاروں مجاہدین وانصار نے قبائل سےلیکر پاکستان کے ہر کونے میں مسلسل قربانی کے ذریعے اس عظیم تحریک کو الحمدللہ اس نہج پر پہنچا دیا ہےکہ اب پاکستان کا حکمران طبقہ اس تحریک کو اپنے لئے واضح خطرہ سمجھ چکا ہےان کو اپنی ناؤ صاف ڈوبتی نظر آ رہی ہے۔
ملک کے طول و عرض میں طالبان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے خائف ہو کرانہوں نے مجاہدین اسلام سے مسلمان عوام کوبدظن کرنے کیلئے کئی قسم کے شیطانی ہتھکنڈے اختیار کرنا شروع کردیے ہیں:
۱۔ عام مقامات پر حملے:
عوامی مقامات اورمسلمانوں کے بازاروں میں خفیہ ایجنسیوں ،شیعہ اور دیگر اسلام دشمن گروہوں کے ذریعےبم دھماکے کرواکر اسکا الزام تحریک طالبان پر ڈالتے ہیں۔قصہ خوانی بازار پشاور، کوئٹہ لیاقت بازار، لاہور انار کلی دھماکے اسکی تازہ ترین مثالیں ہیں،ہم ایسے تمام حملوں سے مکمل طور پر اظہار برا ت کرتے ہیں۔
۲۔بھتہ وصولی:
پشاور سمیت ملک کے بڑے شہروں میں تحریک طالبان کے نام پر مالدار مسلمانوں سے دھمکی دیکر پیسے وصول کئےجا رہے ہیں۔حکومت اس مکروہ دھندے میں بھی اپنے انہی ایجنٹوں کو استعمال کر رہی ہے جو مسلمانوں کےبازاروں میں دھماکے کر رہے ہیں،اس طرح کے کئی کیس میڈیا کے ذریعے بے نقاب ہو چکے ہیں۔
ہم مسلمان کے مال کی حرمت اسکی جان کی طرح سمجھتے ہیں لہٰذا ایسےواقعات سے بھی اظہار برات کرتے ہیں اور مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایسے معاملات میں ہم سے بلا خوف و خطر براہ راست رابطہ کر کے تحریک طالبان کی دار القضاء میں اپنا مقدمہ پیش کر سکتے ہیں،نیزان سے گزارش کرتے ہیں کہ ایسے عناصر کی نشاندہی میں ہماری مدد کریں تاکہ انکی مکمل بیخ کنی کی جا سکے۔
۳۔جھوٹا میڈیا پروپیگنڈہ:
سادہ لوح عوام کے ذہنوں میں میڈیا کے ذریعے مجاہدین اسلام کی نہایت غلط تصویر پیش کی جا رہی ہے۔اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعے تحریک طالبان کے خلاف مسلسل اتنا پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہےکہ جس سے پاکستان کے سادہ لوح عوام اسلام کی سربلندی اور مسلمانوں کی فلاح و بہبود کی خاطر اٹھنے والی اس تحریک کو ہی اسلام دشمن اور مسلمانوں کی قاتل جماعت سمجھ بیٹھے۔
علاوہ ازیں بعض نام نہاد مذہبی جماعتیں اور ادارے باقاعدہ فکری اور نظریاتی طور پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی مذموم کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔اس مقصد کیلئے وہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ کی بے بنیاد تشریحات اور انکےنہایت غلط تاویلیں ومصداقات بیان کیے جا رہے ہیں۔
مجاہدین اسلام اپنے موثردعوتی پروگرام اور محدود میڈیا کے ذریعے اس پروپیگنڈے کابھر پور جواب دے رہے ہیں،اگر مجاہدین ثابت قدم رہے اور اخلاص و تقویٰ کا دامن نہ چھوڑیں تو انشاء اللہ اس محاذ پر بھی دشمن جلد شکست کھا جائیگا۔
عسکری میدان میں شکست کے بعد جب ایسے تمام شیطانی ہتھکنڈے بھی بیکار ثابت ہوئے تو اب حکومت نے مجبور ہو کر طالبان سے مذاکرات اور معاہدوں کی بات شروع کردی ہے۔
اس حوالے سے تحریک طالبان کا مؤقف نہایت واضح ہے۔
۱۔ہم سنجیدہ اور با مقصد مذاکرات پر ہمیشہ یقین رکھتےہیں۔
۲۔اس حوالے سے حکومت کو امریکہ اور پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ سے مکمل آزاد ہو کرمذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہو گا۔
۳۔مذاکرات کا ڈھونگ رچا کر میڈیا میں طالبان کے خلاف مختلف حیلوں اور بہانوں کے ذریعے جھوٹا پروپیگنڈا ہرگز منظور نہیں کریں گے۔
۴۔مذاکرات کیلئے ملک اور قوم کے سنجیدہ اور قابل اعتماد اشخاص میں سے جس کو بھی آگے بڑھایا جائے گا ، ان کا قدر و احترام کریں گے۔
۵۔ماضی میں کئے گئے معاہدوں میں حکومت اور فوج نے سنگین خلاف ورزیاں اور خیانتیں کیں جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ اب کی بار ایسا کرنے کی کوشش کی گئی تو یقیناً اس کا نقصان نا قابل تلافی ہو گا۔
۶۔جنگ بندی کیلئے ہر وقت تیار ہیں بشرطیکہ ڈرون حملے بھی رک جائیں،اس لیےکہ یہ حملے آئی ایس آئی اور فوج کی مکمل مرضی اور انکی بھرپور نشاندہی سے ہو رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ فوج اورآئی ایس آئی سیاستدانوں کو گمراہ کر رہے ہوں کہ یہ ہمارے اختیار میں نہیں۔
۷۔شرائط اور مطالبات کی باتیں قبل ازوقت ہیں۔مذاکرات کی میز پر بیٹھنےسے قبل حکومت کی کوئی شرط مانتے ہیں اور نہ خود کوئی شرط عائد کرتے ہیں۔
پاکستان کے مسلمان اور عوام اس ملک پر شریعت کی بالا دستی دیکھنا چاہتے ہیں، شریعت کی بالا دستی میں قوم اور ملک کی سلامتی اور خوشحالی پنہاں ہے۔
مسلمان ہوں یا غیرمسلم ان کا تحفظ اور انکے حقوق کا حصول شریعت کے بغیر ناممکن ہے۔
تحریک طالبان اس دھرتی پر قیام خلافت اور نفاذ شریعت کی ضامن تحریک ہے۔
میں امت مسلمہ کے ہر خاص و عام فرد سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اس مقدس قافلے میں شریک ہوکر اپنی صلاحیت اور توانائی اسلام کی آبیاری کیلئےصرف کریں۔۔۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اخوکم حکیم اللہ مسعود
(امیر تحریک طالبان پاکستان)
 
Top