ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
خالق کائنات ، مالک ارض و سماء کا ذکر
قال الله عز وجل :
الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّـهِ ۗ
أَلَا بِذِكْرِ اللَّـهِ تَطْمَئِنُّ
الْقُلُوبُ ﴿٢٨﴾
جو لوگ ایمان ﻻئے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے (28)سورة الرعد
قال علیہ الصلا ة والسلام :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہلکے پھلکے لوگ آگے نکل گئے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ذکر الہی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ذکر ان پر سے گناہوں کے بوجھ اتار دیتا ہے۔ لہذا وہ قیامت کے دن ہلکے پھلکے ہو کر حاضر ہوں گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1553 باب دعاؤں کا بیان
سیدنا عبداللہ بن بسر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) اسلام کے احکام بہت زیادہ ہوگئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسی چیز بتایئے کہ میں اسے اختیار کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رہنی چاہیے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1327 باب دعاؤں کا بیان
يقول شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله :
الذكر للقلب مثل الماء للسمك ,فكيف يكون حال السمك اذا فارق الماء
( الوابل الصيب لابن قيم الجوزية)
شیخ الاسلام رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ذکر دل کے لیے اسی طرح اہمیت کا حامل ہے جس طرح مچھلی کے لیے پانی
مچھلی کا حال کیا ہوتا ہے جب وہ پانی سے جدا ہوتی ہے
چند آسان ذکر
1 ۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو دو باتوں کی وصیت فرمائی ،ان میں سے ایک بات یہ تھی کہ میں تجھے "لا الہ الا اللہ" کا حکم دیتا ہوں۔پھر اس کی فضیلت بیان فرمائی کہ:
"ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اگر ایک پلڑے میں اور "لا الہ الا اللہ" دوسرے پلڑے میں رکھا جائے ،تو یہ دوسرا پلڑا اس کلمے کی وجہ سے بھاری ہو جائے گااور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک بند حلقہ ہوں تو "لا الہ الا اللہ" ان کو توڑ دے گا۔(مسند احمد 2/170و سلسلہ احادیث الصحیحۃ للبانی :1/259،ح134)
2 ۔
سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت ہی نماز ادا کرنے کے بعد ان کے پاس سے چلے گئے اور وہ اپنی جائے نماز پر ہی بیٹھی ہوئی تھیں پھر دن چڑھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو وہ وہیں بیٹھی ہوئی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس وقت میں تمہارے پاس سے گیا ہوں تم اسی طرح بیٹھی ہوئی ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تیرے بعد ایسے چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں کہ اگر تیرے آج کے وظیفہ کو ان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ان کلمات کا وزن زیادہ ہوگا
(وہ کلمات یہ ہیں)
سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ''' '
اللہ کی تعریف اور اسی کی پاکی ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر اور اس کی رضا اور اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2413 باب ذکر ودعا واستغفار کا بیان
3 ۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو ایک چھوٹے لشکر کا سردار بنا کر بھیجا۔ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ نماز میں قرآن کریم تلاوت کرتا تھا پھر آخر میں قل ھو اللہ احد پڑھتا تھا۔ لوگوں نے یہ بات حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص سے دریافت کرو وہ شخص کس وجہ سے اس طریقہ سے کرتا ہے؟ لوگوں نے اس شخص سے دریافت کیا تو اس شخص نے جواب دیا کہ سورت قل ھو اللہ احد میں اللہ کی صفت ہے اس وجہ سے مجھ کو اس سورت کا پڑھنا بہت عمدہ معلوم ہوتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس سے کہہ دو کہ اللہ اسے دوست رکھتا ہے(سنن نسائی )
5 ۔
سیدنا ابوموسی سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے صحابہ نے بلند آواز سے اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہنا شروع کردیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگوں اپنی جانوں پر ترس کرو تم کسی غائب یا بہرے کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ تم سننے والے اور قریب والے کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے اور میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ پڑھ رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ بن قیس کیا تمہیں جنت کے خزانوں میں سے خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہو۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2362 باب ذکر ودعا واستغفار کا بیان
6 ۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں میری ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اپنی امت کو میرا سلام پہنچا دیجئے اور ان سے کہہ دیجئے کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے۔ اس کا پانی میٹھا ہے اور وہ ہموار میدان ہے۔ اس کے درخت سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ ہیں۔ اس باب میں سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے یعنی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1416 باب دعاؤں کا بیان
اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ))
اے میرے اللہ ذکر کرنے اور شکر کرنے اور اچھی عبادت کرنے میں میری مدد کر
قال الله عز وجل :
الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّـهِ ۗ
أَلَا بِذِكْرِ اللَّـهِ تَطْمَئِنُّ
الْقُلُوبُ ﴿٢٨﴾
جو لوگ ایمان ﻻئے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے (28)سورة الرعد
قال علیہ الصلا ة والسلام :
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہلکے پھلکے لوگ آگے نکل گئے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو ذکر الہی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ذکر ان پر سے گناہوں کے بوجھ اتار دیتا ہے۔ لہذا وہ قیامت کے دن ہلکے پھلکے ہو کر حاضر ہوں گے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1553 باب دعاؤں کا بیان
سیدنا عبداللہ بن بسر سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) اسلام کے احکام بہت زیادہ ہوگئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ایسی چیز بتایئے کہ میں اسے اختیار کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہاری زبان ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رہنی چاہیے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1327 باب دعاؤں کا بیان
يقول شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله :
الذكر للقلب مثل الماء للسمك ,فكيف يكون حال السمك اذا فارق الماء
( الوابل الصيب لابن قيم الجوزية)
شیخ الاسلام رحمہ اللہ کہتے ہیں :
ذکر دل کے لیے اسی طرح اہمیت کا حامل ہے جس طرح مچھلی کے لیے پانی
مچھلی کا حال کیا ہوتا ہے جب وہ پانی سے جدا ہوتی ہے
چند آسان ذکر
1 ۔
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو دو باتوں کی وصیت فرمائی ،ان میں سے ایک بات یہ تھی کہ میں تجھے "لا الہ الا اللہ" کا حکم دیتا ہوں۔پھر اس کی فضیلت بیان فرمائی کہ:
"ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اگر ایک پلڑے میں اور "لا الہ الا اللہ" دوسرے پلڑے میں رکھا جائے ،تو یہ دوسرا پلڑا اس کلمے کی وجہ سے بھاری ہو جائے گااور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک بند حلقہ ہوں تو "لا الہ الا اللہ" ان کو توڑ دے گا۔(مسند احمد 2/170و سلسلہ احادیث الصحیحۃ للبانی :1/259،ح134)
2 ۔
سیدہ جویریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت ہی نماز ادا کرنے کے بعد ان کے پاس سے چلے گئے اور وہ اپنی جائے نماز پر ہی بیٹھی ہوئی تھیں پھر دن چڑھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو وہ وہیں بیٹھی ہوئی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس وقت میں تمہارے پاس سے گیا ہوں تم اسی طرح بیٹھی ہوئی ہو؟ انہوں نے عرض کیا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے تیرے بعد ایسے چار کلمات تین مرتبہ کہے ہیں کہ اگر تیرے آج کے وظیفہ کو ان کے ساتھ وزن کیا جائے تو ان کلمات کا وزن زیادہ ہوگا
(وہ کلمات یہ ہیں)
سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ عَدَدَ خَلْقِهِ وَرِضَا نَفْسِهِ وَزِنَةَ عَرْشِهِ وَمِدَادَ كَلِمَاتِهِ''' '
اللہ کی تعریف اور اسی کی پاکی ہے اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر اور اس کی رضا اور اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2413 باب ذکر ودعا واستغفار کا بیان
3 ۔
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک شخص کو ایک چھوٹے لشکر کا سردار بنا کر بھیجا۔ وہ اپنے لوگوں کے ساتھ نماز میں قرآن کریم تلاوت کرتا تھا پھر آخر میں قل ھو اللہ احد پڑھتا تھا۔ لوگوں نے یہ بات حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص سے دریافت کرو وہ شخص کس وجہ سے اس طریقہ سے کرتا ہے؟ لوگوں نے اس شخص سے دریافت کیا تو اس شخص نے جواب دیا کہ سورت قل ھو اللہ احد میں اللہ کی صفت ہے اس وجہ سے مجھ کو اس سورت کا پڑھنا بہت عمدہ معلوم ہوتا ہے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس سے کہہ دو کہ اللہ اسے دوست رکھتا ہے(سنن نسائی )
5 ۔
سیدنا ابوموسی سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے صحابہ نے بلند آواز سے اَللّٰهُ أَکْبَرُ کہنا شروع کردیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگوں اپنی جانوں پر ترس کرو تم کسی غائب یا بہرے کو نہیں پکار رہے ہو بلکہ تم سننے والے اور قریب والے کو پکار رہے ہو اور وہ تمہارے ساتھ ہے اور میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ پڑھ رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ بن قیس کیا تمہیں جنت کے خزانوں میں سے خزانہ نہ بتاؤں؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں اے اللہ کے رسول آپ نے فرمایا لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ کہو۔
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2362 باب ذکر ودعا واستغفار کا بیان
6 ۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شب معراج میں میری ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اپنی امت کو میرا سلام پہنچا دیجئے اور ان سے کہہ دیجئے کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے۔ اس کا پانی میٹھا ہے اور وہ ہموار میدان ہے۔ اس کے درخت سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَکْبَرُ ہیں۔ اس باب میں سیدنا ابوایوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اس سند سے یعنی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت سے حسن غریب ہے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1416 باب دعاؤں کا بیان
اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ وَشُكْرِكَ وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ))
اے میرے اللہ ذکر کرنے اور شکر کرنے اور اچھی عبادت کرنے میں میری مدد کر